بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِشروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہےاَ لۡحَمۡدُ لِلّٰهِ الَّذِىۡۤ اَنۡزَلَ عَلٰى عَبۡدِهِ الۡكِتٰبَ وَلَمۡ يَجۡعَلْ لَّهٗ عِوَجًا ؕ
﴿۱﴾سب تعریف خدا ہی کو ہے جس نے اپنے بندے (محمدﷺ) پر (یہ) کتاب نازل کی اور اس میں کسی طرح کی کجی (اور پیچیدگی) نہ رکھیقَيِّمًا لِّيُنۡذِرَ بَاۡسًا شَدِيۡدًا مِّنۡ لَّدُنۡهُ وَيُبَشِّرَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ الَّذِيۡنَ يَعۡمَلُوۡنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمۡ اَجۡرًا حَسَنًا ۙ
﴿۲﴾سیدھی (اور سلیس اتاری) تاکہ لوگوں کو عذاب سخت سے جو اس کی طرف سے (آنے والا) ہے ڈرائے اور مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں خوشخبری سنائے کہ اُن کے لئے (ان کے کاموں کا) نیک بدلہ (یعنی) بہشت ہےمّٰكِثِيۡنَ فِيۡهِ اَبَدًا ۙ
﴿۳﴾جس میں وہ ابدا لاآباد رہیں گےوَّيُنۡذِرَ الَّذِيۡنَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا
﴿۴﴾اور ان لوگوں کو بھی ڈرائے جو کہتے ہیں کہ خدا نے (کسی کو) بیٹا بنا لیا ہےمَا لَهُمۡ بِهٖ مِنۡ عِلۡمٍ وَّلَا لِاٰبَآٮِٕهِمۡؕ كَبُرَتۡ كَلِمَةً تَخۡرُجُ مِنۡ اَفۡوَاهِهِمۡؕ اِنۡ يَّقُوۡلُوۡنَ اِلَّا كَذِبًا
﴿۵﴾ان کو اس بات کا کچھ بھی علم نہیں اور نہ ان کے باپ دادا ہی کو تھا۔ (یہ) بڑی سخت بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے (اور کچھ شک نہیں) کہ یہ جو کہتے ہیں محض جھوٹ ہےفَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّـفۡسَكَ عَلٰٓى اٰثَارِهِمۡ اِنۡ لَّمۡ يُؤۡمِنُوۡا بِهٰذَا الۡحَـدِيۡثِ اَسَفًا
﴿۶﴾(اے پیغمبر) اگر یہ اس کلام پر ایمان نہ لائیں تو شاید تم کے ان پیچھے رنج کر کر کے اپنے تئیں ہلاک کردو گےاِنَّا جَعَلۡنَا مَا عَلَى الۡاَرۡضِ زِيۡنَةً لَّهَا لِنَبۡلُوَهُمۡ اَ يُّهُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا
﴿۷﴾جو چیز زمین پر ہے ہم نے اس کو زمین کے لئے آرائش بنایا ہے تاکہ لوگوں کی آزمائش کریں کہ ان میں کون اچھے عمل کرنے والا ہےوَاِنَّا لَجٰعِلُوۡنَ مَا عَلَيۡهَا صَعِيۡدًا جُرُزًا ؕ
﴿۸﴾اور جو چیز زمین پر ہے ہم اس کو (نابود کرکے) بنجر میدان کردیں گےاَمۡ حَسِبۡتَ اَنَّ اَصۡحٰبَ الۡـكَهۡفِ وَالرَّقِيۡمِۙ كَانُوۡا مِنۡ اٰيٰتِنَا عَجَبًا
﴿۹﴾کیا تم خیال کرتے ہو کہ غار اور لوح والے ہمارے نشانیوں میں سے عجیب تھےاِذۡ اَوَى الۡفِتۡيَةُ اِلَى الۡـكَهۡفِ فَقَالُوۡا رَبَّنَاۤ اٰتِنَا مِنۡ لَّدُنۡكَ رَحۡمَةً وَّهَيِّئۡ لَـنَا مِنۡ اَمۡرِنَا رَشَدًا
﴿۱۰﴾جب وہ جوان غار میں جا رہے تو کہنے لگے کہ اے ہمارے پروردگار ہم پر اپنے ہاں سے رحمت نازل فرما۔ اور ہمارے کام درستی (کے سامان) مہیا کرفَضَرَبۡنَا عَلٰٓى اٰذَانِهِمۡ فِى الۡـكَهۡفِ سِنِيۡنَ عَدَدًا ۙ
﴿۱۱﴾تو ہم نے غار میں کئی سال تک ان کے کانوں پر (نیند کا) پردہ ڈالے (یعنی ان کو سلائے) رکھاثُمَّ بَعَثۡنٰهُمۡ لِنَعۡلَمَ اَىُّ الۡحِزۡبَيۡنِ اَحۡصٰى لِمَا لَبِثُوۡۤا اَمَدًا
﴿۱۲﴾پھر ان کو جگا اُٹھایا تاکہ معلوم کریں کہ جتنی مدّت وہ (غار میں) رہے دونوں جماعتوں میں سے اس کی مقدار کس کو خوب یاد ہےنَحۡنُ نَقُصُّ عَلَيۡكَ نَبَاَهُمۡ بِالۡحَـقِّؕ اِنَّهُمۡ فِتۡيَةٌ اٰمَنُوۡا بِرَبِّهِمۡ وَزِدۡنٰهُمۡ هُدًىۖ
﴿۱۳﴾ہم اُن کے حالات تم سے صحیح صحیح بیان کرتے ہیں۔ وہ کئی جوان تھے جو اپنے پروردگار پر ایمان لائے تھے اور ہم نے ان کو اور زیادہ ہدایت دی تھیوَّرَبَطۡنَا عَلٰى قُلُوۡبِهِمۡ اِذۡ قَامُوۡا فَقَالُوۡا رَبُّنَا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ لَنۡ نَّدۡعُوَا۫ مِنۡ دُوۡنِهٖۤ اِلٰهًـا لَّـقَدۡ قُلۡنَاۤ اِذًا شَطَطًا
﴿۱۴﴾اور ان کے دلوں کو مربوط (یعنی مضبوط) کردیا۔ جب وہ (اُٹھ) کھڑے ہوئے تو کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار آسمانوں اور زمین کا مالک ہے۔ ہم اس کے سوا کسی کو معبود (سمجھ کر) نہ پکاریں گے (اگر ایسا کیا) تو اس وقت ہم نے بعید از عقل بات کہیهٰٓؤُلَاۤءِ قَوۡمُنَا اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِهٖۤ اٰلِهَةً ؕ لَوۡ لَا يَاۡتُوۡنَ عَلَيۡهِمۡ بِسُلۡطٰنٍۢ بَيِّنٍ ؕ فَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنِ افۡتَـرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا ؕ
﴿۱۵﴾ان ہماری قوم کے لوگوں نے اس کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں۔ بھلا یہ ان (کے خدا ہونے) پر کوئی کھلی دلیل کیوں نہیں لاتے۔ تو اس سے زیادہ کون ظالم ہے جو خدا پر جھوٹ افتراء کرےوَاِذِ اعۡتَزَلۡـتُمُوۡهُمۡ وَمَا يَعۡبُدُوۡنَ اِلَّا اللّٰهَ فَاۡوٗۤا اِلَى الۡـكَهۡفِ يَنۡشُرۡ لَـكُمۡ رَبُّكُمۡ مِّنۡ رَّحۡمَتِهٖ وَيُهَيِّئۡ لَـكُمۡ مِّنۡ اَمۡرِكُمۡ مِّرۡفَقًا
﴿۱۶﴾اور جب تم نے ان (مشرکوں) سے اور جن کی یہ خدا کے سوا عبادت کرتے ہیں ان سے کنارہ کرلیا ہے تو غار میں چل رہو تمہارا پروردگار تمہارے لئے اپنی رحمت وسیع کردے گا اور تمہارے کاموں میں آسانی (کے سامان) مہیا کرے گاوَتَرَى الشَّمۡسَ اِذَا طَلَعَتۡ تَّزٰوَرُ عَنۡ كَهۡفِهِمۡ ذَاتَ الۡيَمِيۡنِ وَاِذَا غَرَبَتۡ تَّقۡرِضُهُمۡ ذَاتَ الشِّمَالِ وَهُمۡ فِىۡ فَجۡوَةٍ مِّنۡهُ ؕ ذٰ لِكَ مِنۡ اٰيٰتِ اللّٰهِ ؕ مَنۡ يَّهۡدِ اللّٰهُ فَهُوَ الۡمُهۡتَدِ ۚ وَمَنۡ يُّضۡلِلۡ فَلَنۡ تَجِدَ لَهٗ وَلِيًّا مُّرۡشِدًا
﴿۱۷﴾اور جب سورج نکلے تو تم دیکھو کہ (دھوپ) ان کے غار سے داہنی طرف سمٹ جائے اور جب غروب ہو تو ان سے بائیں طرف کترا جائے اور وہ اس کے میدان میں تھے۔ یہ خدا کی نشانیوں میں سے ہیں۔ جس کو خدا ہدایت دے یا وہ ہدایت یاب ہے اور جس کو گمراہ کرے تو تم اس کے لئے کوئی دوست راہ بتانے والا نہ پاؤ گےوَتَحۡسَبُهُمۡ اَيۡقَاظًا وَّهُمۡ رُقُوۡدٌ ۖ وَنُـقَلِّبُهُمۡ ذَاتَ الۡيَمِيۡنِ وَذَاتَ الشِّمَالِ ۖ وَكَلۡبُهُمۡ بَاسِطٌ ذِرَاعَيۡهِ بِالۡوَصِيۡدِ ؕ لَوِ اطَّلَعۡتَ عَلَيۡهِمۡ لَوَلَّيۡتَ مِنۡهُمۡ فِرَارًا وَّلَمُلِئۡتَ مِنۡهُمۡ رُعۡبًا
﴿۱۸﴾اور تم ان کو خیال کرو کہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ سوتے ہیں۔ اور ہم ان کو دائیں اور بائیں کروٹ بدلاتے تھے۔ اور ان کا کتا چوکھٹ پر دونوں ہاتھ پھیلائے ہوئے تھا۔ اگر تم ان کو جھانک کر دیکھتے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے اور ان سے دہشت میں آجاتےوَكَذٰلِكَ بَعَثۡنٰهُمۡ لِيَتَسَآءَلُوۡا بَيۡنَهُمۡ ؕ قَالَ قَآٮِٕلٌ مِّنۡهُمۡ كَمۡ لَبِثۡتُمۡ ؕ قَالُوۡا لَبِثۡنَا يَوۡمًا اَوۡ بَعۡضَ يَوۡمٍ ؕ قَالُوۡا رَبُّكُمۡ اَعۡلَمُ بِمَا لَبِثۡتُمۡ ؕ فَابۡعَثُوۡۤا اَحَدَكُمۡ بِوَرِقِكُمۡ هٰذِهٖۤ اِلَى الۡمَدِيۡنَةِ فَلۡيَنۡظُرۡ اَيُّهَاۤ اَزۡكٰى طَعَامًا فَلۡيَاۡتِكُمۡ بِرِزۡقٍ مِّنۡهُ وَلۡيَتَلَطَّفۡ وَلَا يُشۡعِرَنَّ بِكُمۡ اَحَدًا
﴿۱۹﴾اور اس طرح ہم نے ان کو اٹھایا تاکہ آپس میں ایک دوسرے سے دریافت کریں۔ ایک کہنے والے نے کہا کہ تم (یہاں) کتنی مدت رہے؟ انہوں نے کہا کہ ایک دن یا اس سے بھی کم۔ انہوں نے کہا کہ جتنی مدت تم رہے ہو تمہارا پروردگار ہی اس کو خوب جانتا ہے۔ تو اپنے میں سے کسی کو یہ روپیہ دے کر شہر کو بھیجو وہ دیکھے کہ نفیس کھانا کون سا ہے تو اس میں سے کھانا لے آئے اور آہستہ آہستہ آئے جائے اور تمہارا حال کسی کو نہ بتائےاِنَّهُمۡ اِنۡ يَّظۡهَرُوۡا عَلَيۡكُمۡ يَرۡجُمُوۡكُمۡ اَوۡ يُعِيۡدُوۡكُمۡ فِىۡ مِلَّتِهِمۡ وَلَنۡ تُفۡلِحُوۡۤا اِذًا اَبَدًا
﴿۲۰﴾اگر وہ تم پر دسترس پالیں گے تو تمہیں سنگسار کردیں گے یا پھر اپنے مذہب میں داخل کرلیں گے اور اس وقت تم کبھی فلاح نہیں پاؤ گےوَكَذٰلِكَ اَعۡثَرۡنَا عَلَيۡهِمۡ لِيَـعۡلَمُوۡۤا اَنَّ وَعۡدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّاَنَّ السَّاعَةَ لَا رَيۡبَ فِيۡهَا ۚ اِذۡ يَتَـنَازَعُوۡنَ بَيۡنَهُمۡ اَمۡرَهُمۡ فَقَالُوۡا ابۡنُوۡا عَلَيۡهِمۡ بُنۡيَانًـا ؕ رَبُّهُمۡ اَعۡلَمُ بِهِمۡؕ قَالَ الَّذِيۡنَ غَلَبُوۡا عَلٰٓى اَمۡرِهِمۡ لَـنَـتَّخِذَنَّ عَلَيۡهِمۡ مَّسۡجِدًا
﴿۲۱﴾اور اسی طرح ہم نے (لوگوں کو) ان (کے حال) سے خبردار کردیا تاکہ وہ جانیں کہ خدا کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ قیامت (جس کا وعدہ کیا جاتا ہے) اس میں کچھ شک نہیں۔ اس وقت لوگ ان کے بارے میں باہم جھگڑنے لگے اور کہنے لگے کہ ان (کے غار) پر عمارت بنا دو۔ ان کا پروردگار ان (کے حال) سے خوب واقف ہے۔ جو لوگ ان کے معاملے میں غلبہ رکھتے تھے وہ کہنے لگے کہ ہم ان (کے غار) پر مسجد بنائیں گےسَيَـقُوۡلُوۡنَ ثَلٰثَةٌ رَّابِعُهُمۡ كَلۡبُهُمۡۚ وَيَقُوۡلُوۡنَ خَمۡسَةٌ سَادِسُهُمۡ كَلۡبُهُمۡ رَجۡمًۢا بِالۡغَيۡبِۚ وَيَقُوۡلُوۡنَ سَبۡعَةٌ وَّثَامِنُهُمۡ كَلۡبُهُمۡؕ قُلْ رَّبِّىۡۤ اَعۡلَمُ بِعِدَّتِهِمۡ مَّا يَعۡلَمُهُمۡ اِلَّا قَلِيۡلٌ فَلَا تُمَارِ فِيۡهِمۡ اِلَّا مِرَآءً ظَاهِرًا وَّلَا تَسۡتَفۡتِ فِيۡهِمۡ مِّنۡهُمۡ اَحَدًا
﴿۲۲﴾(بعض لوگ) اٹکل پچو کہیں گے کہ وہ تین تھے (اور) چوتھا ان کا کتّا تھا۔ اور (بعض) کہیں گے کہ وہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتّا تھا۔ اور (بعض) کہیں گے کہ وہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتّا تھا۔ کہہ دو کہ میرا پروردگار ہی ان کے شمار سے خوب واقف ہے ان کو جانتے بھی ہیں تو تھوڑے ہی لوگ (جانتے ہیں) تو تم ان (کے معاملے) میں گفتگو نہ کرنا مگر سرسری سی گفتگو۔ اور نہ ان کے بارے میں ان میں کسی سے کچھ دریافت ہی کرناوَلَا تَقُوۡلَنَّ لِشَاىۡءٍ اِنِّىۡ فَاعِلٌ ذٰ لِكَ غَدًا ۙ
﴿۲۳﴾اور کسی کام کی نسبت نہ کہنا کہ میں اسے کل کردوں گااِلَّاۤ اَنۡ يَّشَآءَ اللّٰهُ وَاذۡكُرْ رَّبَّكَ اِذَا نَسِيۡتَ وَقُلۡ عَسٰٓى اَنۡ يَّهۡدِيَنِ رَبِّىۡ لِاَقۡرَبَ مِنۡ هٰذَا رَشَدًا
﴿۲۴﴾مگر (انشاء اللہ کہہ کر یعنی اگر) اللہ چاہے تو (کردوں گا) اور جب اللہ کا نام لینا بھول جاؤ تو یاد آنے پر لے لو۔ اور کہہ دو کہ امید ہے کہ میرا پروردگار مجھے اس سے بھی زیادہ ہدایت کی باتیں بتائےوَلَبِثُوۡا فِىۡ كَهۡفِهِمۡ ثَلٰثَ مِائَةٍ سِنِيۡنَ وَازۡدَادُوۡا تِسۡعًا
﴿۲۵﴾اور اصحاب کہف اپنے غار میں نو اوپر تین سو سال رہےقُلِ اللّٰهُ اَعۡلَمُ بِمَا لَبِثُوۡا ۚ لَهٗ غَيۡبُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ ؕ اَبۡصِرۡ بِهٖ وَاَسۡمِعۡ ؕ مَا لَهُمۡ مِّنۡ دُوۡنِهٖ مِنۡ وَّلِىٍّ وَّلَا يُشۡرِكُ فِىۡ حُكۡمِهٖۤ اَحَدًا
﴿۲۶﴾کہہ دو کہ جتنی مدّت وہ رہے اسے اللہ ہی خوب جانتا ہے۔ اسی کو آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتیں (معلوم) ہیں۔ وہ کیا خوب دیکھنے والا اور کیا خوب سننے والا ہے۔ اس کے سوا ان کا کوئی کارساز نہیں اور نہ وہ اپنے حکم میں کسی شریک کو کرتا ہےوَاتۡلُ مَاۤ اُوۡحِىَ اِلَيۡكَ مِنۡ كِتَابِ رَبِّكَ ؕ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖ ۚ وَلَنۡ تَجِدَ مِنۡ دُوۡنِهٖ مُلۡتَحَدًا
﴿۲۷﴾اور اپنے پروردگار کی کتاب جو تمہارے پاس بھیجی جاتی ہے پڑھتے رہا کرو۔ اس کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں۔ اور اس کے سوا تم کہیں پناہ کی جگہ بھی نہیں پاؤ گےوَاصۡبِرۡ نَـفۡسَكَ مَعَ الَّذِيۡنَ يَدۡعُوۡنَ رَبَّهُمۡ بِالۡغَدٰوةِ وَالۡعَشِىِّ يُرِيۡدُوۡنَ وَجۡهَهٗ وَلَا تَعۡدُ عَيۡنٰكَ عَنۡهُمۡ ۚ تُرِيۡدُ زِيۡنَةَ الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا ۚ وَلَا تُطِعۡ مَنۡ اَغۡفَلۡنَا قَلۡبَهٗ عَنۡ ذِكۡرِنَا وَاتَّبَعَ هَوٰٮهُ وَكَانَ اَمۡرُهٗ فُرُطًا
﴿۲۸﴾اور جو لوگ صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے اور اس کی خوشنودی کے طالب ہیں۔ ان کے ساتھ صبر کرتے رہو۔ اور تمہاری نگاہیں ان میں (گزر کر اور طرف) نہ دوڑیں کہ تم آرائشِ زندگانی دنیا کے خواستگار ہوجاؤ۔ اور جس شخص کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا ہے اور وہ اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے اور اس کا کام حد سے بڑھ گیا ہے اس کا کہا نہ مانناوَقُلِ الۡحَـقُّ مِنۡ رَّبِّكُمۡ فَمَنۡ شَآءَ فَلۡيُؤۡمِنۡ وَّمَنۡ شَآءَ فَلۡيَكۡفُرۡ ۙ اِنَّاۤ اَعۡتَدۡنَا لِلظّٰلِمِيۡنَ نَارًا ۙ اَحَاطَ بِهِمۡ سُرَادِقُهَا ؕ وَاِنۡ يَّسۡتَغِيۡثُوۡا يُغَاثُوۡا بِمَآءٍ كَالۡمُهۡلِ يَشۡوِى الۡوُجُوۡهَ ؕ بِئۡسَ الشَّرَابُ وَسَآءَتۡ مُرۡتَفَقًا
﴿۲۹﴾اور کہہ دو کہ (لوگو) یہ قرآن تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق ہے تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کافر رہے۔ ہم نے ظالموں کے لئے دوزخ کی آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں ان کو گھیر رہی ہوں گی۔ اور اگر فریاد کریں گے تو ایسے کھولتے ہوئے پانی سے ان کی دادرسی کی جائے گی (جو) پگھلے ہوئے تانبے کی طرح (گرم ہوگا اور جو) مونہوں کو بھون ڈالے گا (ان کے پینے کا) پانی بھی برا اور آرام گاہ بھی بریاِنَّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اِنَّا لَا نُضِيۡعُ اَجۡرَ مَنۡ اَحۡسَنَ عَمَلًا ۚ
﴿۳۰﴾(اور) جو ایمان لائے اور کام بھی نیک کرتے رہے تو ہم نیک کام کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتےاُولٰۤٮِٕكَ لَهُمۡ جَنّٰتُ عَدۡنٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهِمُ الۡاَنۡهٰرُ يُحَلَّوۡنَ فِيۡهَا مِنۡ اَسَاوِرَ مِنۡ ذَهَبٍ وَّيَلۡبَسُوۡنَ ثِيَابًا خُضۡرًا مِّنۡ سُنۡدُسٍ وَّاِسۡتَبۡرَقٍ مُّتَّكِــِٕيۡنَ فِيۡهَا عَلَى الۡاَرَآٮِٕكِ ؕ نِعۡمَ الثَّوَابُ ؕ وَحَسُنَتۡ مُرۡتَفَقًا
﴿۳۱﴾ایسے لوگوں کے لئے ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن میں ان کے (محلوں کے) نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ان کو وہاں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور وہ باریک دیبا اور اطلس کے سبز کپڑے پہنا کریں گے (اور) تختوں پر تکیئے لگا کر بیٹھا کریں گے۔ (کیا) خوب بدلہ اور (کیا) خوب آرام گاہ ہےوَاضۡرِبۡ لَهُمۡ مَّثَلًا رَّجُلَيۡنِ جَعَلۡنَا لِاَحَدِهِمَا جَنَّتَيۡنِ مِنۡ اَعۡنَابٍ وَّحَفَفۡنٰهُمَا بِنَخۡلٍ وَّجَعَلۡنَا بَيۡنَهُمَا زَرۡعًا ؕ
﴿۳۲﴾اور ان سے دو شخصوں کا حال بیان کرو جن میں سے ایک ہم نے انگور کے دو باغ (عنایت) کئے تھے اور ان کے گردا گرد کھجوروں کے درخت لگا دیئے تھے اور ان کے درمیان کھیتی پیدا کردی تھیكِلۡتَا الۡجَـنَّتَيۡنِ اٰتَتۡ اُكُلَهَا وَلَمۡ تَظۡلِمۡ مِّنۡهُ شَيۡــًٔـا ۙ وَّفَجَّرۡنَا خِلٰـلَهُمَا نَهَرًا ۙ
﴿۳۳﴾دونوں باغ (کثرت سے) پھل لاتے۔ اور اس (کی پیداوار) میں کسی طرح کی کمی نہ ہوتی اور دونوں میں ہم نے ایک نہر بھی جاری کر رکھی تھیوَكَانَ لَهٗ ثَمَرٌ ۚ فَقَالَ لِصَاحِبِهٖ وَهُوَ يُحَاوِرُهٗۤ اَنَا اَكۡثَرُ مِنۡكَ مَالًا وَّاَعَزُّ نَفَرًا
﴿۳۴﴾اور (اس طرح) اس (شخص) کو (ان کی) پیداوار (ملتی رہتی) تھی تو (ایک دن) جب کہ وہ اپنے دوست سے باتیں کر رہا تھا کہنے لگا کہ میں تم سے مال ودولت میں بھی زیادہ ہوں اور جتھے (اور جماعت) کے لحاظ سے بھی زیادہ عزت والا ہوںوَدَخَلَ جَنَّتَهٗ وَهُوَ ظَالِمٌ لِّنَفۡسِهٖ ۚ قَالَ مَاۤ اَظُنُّ اَنۡ تَبِيۡدَ هٰذِهٖۤ اَبَدًا ۙ
﴿۳۵﴾اور (ایسی شیخیوں) سے اپنے حق میں ظلم کرتا ہوا اپنے باغ میں داخل ہوا۔ کہنے لگا کہ میں نہیں خیال کرتا کہ یہ باغ کبھی تباہ ہووَّمَاۤ اَظُنُّ السَّاعَةَ قَآٮِٕمَةً ۙ وَّلَٮِٕنۡ رُّدِدْتُّ اِلٰى رَبِّىۡ لَاَجِدَنَّ خَيۡرًا مِّنۡهَا مُنۡقَلَبًا
﴿۳۶﴾اور نہ خیال کرتا ہوں کہ قیامت برپا ہو۔ اور اگر میں اپنے پروردگار کی طرف لوٹایا بھی جاؤں تو (وہاں) ضرور اس سے اچھی جگہ پاؤں گاقَالَ لَهٗ صَاحِبُهٗ وَهُوَ يُحَاوِرُهٗۤ اَكَفَرۡتَ بِالَّذِىۡ خَلَقَكَ مِنۡ تُرَابٍ ثُمَّ مِنۡ نُّـطۡفَةٍ ثُمَّ سَوّٰٮكَ رَجُلًاؕ
﴿۳۷﴾تو اس کا دوست جو اس سے گفتگو کر رہا تھا کہنے لگا کہ کیا تم اس (اللہ) سے کفر کرتے ہو جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر نطفے سے پھر تمہیں پورا مرد بنایالّٰـكِنَّا۟ هُوَ اللّٰهُ رَبِّىۡ وَلَاۤ اُشۡرِكُ بِرَبِّىۡۤ اَحَدًا
﴿۳۸﴾مگر میں تو یہ کہتا ہوں کہ اللہ ہی میرا پروردگار ہے اور میں اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتاوَلَوۡلَاۤ اِذۡ دَخَلۡتَ جَنَّتَكَ قُلۡتَ مَا شَآءَ اللّٰهُ ۙ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ ۚ اِنۡ تَرَنِ اَنَا اَقَلَّ مِنۡكَ مَالًا وَّوَلَدًا ۚ
﴿۳۹﴾اور (بھلا) جب تم اپنے باغ میں داخل ہوئے تو تم نے ماشااللہ لاقوۃ الابااللہ کیوں نہ کہا۔ اگر تم مجھے مال واولاد میں اپنے سے کمتر دیکھتے ہو فَعَسٰى رَبِّىۡۤ اَنۡ يُّؤۡتِيَنِ خَيۡرًا مِّنۡ جَنَّتِكَ وَيُرۡسِلَ عَلَيۡهَا حُسۡبَانًا مِّنَ السَّمَآءِ فَتُصۡبِحَ صَعِيۡدًا زَلَـقًا ۙ
﴿۴۰﴾تو عجب نہیں کہ میرا پروردگار مجھے تمہارے باغ سے بہتر عطا فرمائے اور اس (تمہارے باغ) پر آسمان سے آفت بھیج دے تو وہ صاف میدان ہوجائےاَوۡ يُصۡبِحَ مَآؤُهَا غَوۡرًا فَلَنۡ تَسۡتَطِيۡعَ لَهٗ طَلَبًا
﴿۴۱﴾یا اس (کی نہر) کا پانی گہرا ہوجائے تو پھر تم اسے نہ لاسکووَاُحِيۡطَ بِثَمَرِهٖ فَاَصۡبَحَ يُقَلِّبُ كَفَّيۡهِ عَلَىٰ مَاۤ اَنۡفَقَ فِيۡهَا وَهِىَ خَاوِيَةٌ عَلٰى عُرُوۡشِهَا وَيَقُوۡلُ يٰلَيۡتَنِىۡ لَمۡ اُشۡرِكۡ بِرَبِّىۡۤ اَحَدًا
﴿۴۲﴾اور اس کے میووں کو عذاب نے آگھیرا اور وہ اپنی چھتریوں پر گر کر رہ گیا۔ تو جو مال اس نے اس پر خرچ کیا تھا اس پر (حسرت سے) ہاتھ ملنے لگا اور کہنے لگا کہ کاش میں اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناتاوَلَمۡ تَكُنۡ لَّهٗ فِئَةٌ يَّـنۡصُرُوۡنَهٗ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ وَمَا كَانَ مُنۡتَصِرًا ؕ
﴿۴۳﴾(اس وقت) اللہ کے سوا کوئی جماعت اس کی مددگار نہ ہوئی اور نہ وہ بدلہ لے سکا هُنَالِكَ الۡوَلَايَةُ لِلّٰهِ الۡحَـقِّؕ هُوَ خَيۡرٌ ثَوَابًا وَّخَيۡرٌ عُقۡبًا
﴿۴۴﴾یہاں (سے ثابت ہوا کہ) حکومت سب اللہ برحق ہی کی ہے۔ اسی کا صلہ بہتر اور (اسی کا) بدلہ اچھا ہےوَاضۡرِبۡ لَهُمۡ مَّثَلَ الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا كَمَآءٍ اَنۡزَلۡنٰهُ مِنَ السَّمَآءِ فَاخۡتَلَطَ بِهٖ نَبَاتُ الۡاَرۡضِ فَاَصۡبَحَ هَشِيۡمًا تَذۡرُوۡهُ الرِّيٰحُ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ مُّقۡتَدِرًا
﴿۴۵﴾اور ان سے دنیا کی زندگی کی مثال بھی بیان کردو (وہ ایسی ہے) جیسے پانی جسے ہم نے آسمان سے برسایا۔ تو اس کے ساتھ زمین کی روئیدگی مل گئی۔ پھر وہ چورا چورا ہوگئی کہ ہوائیں اسے اڑاتی پھرتی ہیں۔ اور اللہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہےاَلۡمَالُ وَالۡبَـنُوۡنَ زِيۡنَةُ الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا ۚ وَالۡبٰقِيٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَيۡرٌ عِنۡدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّخَيۡرٌ اَمَلًا
﴿۴۶﴾مال اور بیٹے تو دنیا کی زندگی کی (رونق و) زینت ہیں۔ اور نیکیاں جو باقی رہنے والی ہیں وہ ثواب کے لحاظ سے تمہارے پروردگار کے ہاں بہت اچھی اور امید کے لحاظ سے بہت بہتر ہیںوَيَوۡمَ نُسَيِّرُ الۡجِبَالَ وتَرَى الۡاَرۡضَ بَارِزَةً ۙ وَّحَشَرۡنٰهُمۡ فَلَمۡ نُغَادِرۡ مِنۡهُمۡ اَحَدًا ۚ
﴿۴۷﴾اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تم زمین کو صاف میدان دیکھو گے اور ان (لوگوں کو) ہم جمع کرلیں گے تو ان میں سے کسی کو بھی نہیں چھوڑیں گےوَعُرِضُوۡا عَلٰى رَبِّكَ صَفًّا ؕ لَقَدۡ جِئۡتُمُوۡنَا كَمَا خَلَقۡنٰكُمۡ اَوَّلَ مَرَّةٍ ۢ بَلۡ زَعَمۡتُمۡ اَ لَّنۡ نَّجۡعَلَ لَـكُمۡ مَّوۡعِدًا
﴿۴۸﴾اور سب تمہارے پروردگار کے سامنے صف باندھ کر لائے جائیں گے (تو ہم ان سے کہیں گے کہ) جس طرح ہم نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا (اسی طرح آج) تم ہمارے سامنے آئے لیکن تم نے تو یہ خیال کر رکھا تھا کہ ہم نے تمہارے لئے (قیامت کا) کوئی وقت مقرر ہی نہیں کیاوَوُضِعَ الۡكِتٰبُ فَتَرَى الۡمُجۡرِمِيۡنَ مُشۡفِقِيۡنَ مِمَّا فِيۡهِ وَ يَقُوۡلُوۡنَ يٰوَيۡلَـتَـنَا مَالِ هٰذَا الۡـكِتٰبِ لَا يُغَادِرُ صَغِيۡرَةً وَّلَا كَبِيۡرَةً اِلَّاۤ اَحۡصٰٮهَا ۚ وَوَجَدُوۡا مَا عَمِلُوۡا حَاضِرًا ؕ وَلَا يَظۡلِمُ رَبُّكَ اَحَدًا
﴿۴۹﴾اور (عملوں کی) کتاب (کھول کر) رکھی جائے گی تو تم گنہگاروں کو دیکھو گے کہ جو کچھ اس میں (لکھا) ہوگا اس سے ڈر رہے ہوں گے اور کہیں گے ہائے شامت یہ کیسی کتاب ہے کہ نہ چھوٹی بات کو چھوڑتی ہے نہ بڑی کو۔ (کوئی بات بھی نہیں) مگر اسے لکھ رکھا ہے۔ اور جو عمل کئے ہوں گے سب کو حاضر پائیں گے۔ اور تمہارا پروردگار کسی پر ظلم نہیں کرے گاوَاِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلٰۤٮِٕكَةِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوۡۤا اِلَّاۤ اِبۡلِيۡسَؕ كَانَ مِنَ الۡجِنِّ فَفَسَقَ عَنۡ اَمۡرِ رَبِّهٖؕ اَفَتَـتَّخِذُوۡنَهٗ وَذُرِّيَّتَهٗۤ اَوۡلِيَآءَ مِنۡ دُوۡنِىۡ وَهُمۡ لَـكُمۡ عَدُوٌّ ؕ بِئۡسَ لِلظّٰلِمِيۡنَ بَدَلًا
﴿۵۰﴾اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس (نے نہ کیا) وہ جنات میں سے تھا تو اپنے پروردگار کے حکم سے باہر ہوگیا۔ کیا تم اس کو اور اس کی اولاد کو میرے سوا دوست بناتے ہو۔ حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں (اور شیطان کی دوستی) ظالموں کے لئے (اللہ کی دوستی کا) برا بدل ہےمَّاۤ اَشۡهَدْتُّهُمۡ خَلۡقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ وَلَا خَلۡقَ اَنۡفُسِهِمۡ وَمَا كُنۡتُ مُتَّخِذَ الۡمُضِلِّيۡنَ عَضُدًا
﴿۵۱﴾میں نے ان کو نہ تو آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے کے وقت بلایا تھا اور نہ خود ان کے پیدا کرنے کے وقت۔ اور میں ایسا نہ تھا کہ گمراہ کرنے والوں کو مددگار بناتاوَيَوۡمَ يَقُوۡلُ نَادُوۡا شُرَكَآءِىَ الَّذِيۡنَ زَعَمۡتُمۡ فَدَعَوۡهُمۡ فَلَمۡ يَسۡتَجِيۡبُوۡا لَهُمۡ وَجَعَلۡنَا بَيۡنَهُمۡ مَّوۡبِقًا
﴿۵۲﴾اور جس دن اللہ فرمائے گا کہ (اب) میرے شریکوں کو جن کی نسبت تم گمان (الوہیت) رکھتے تھے بلاؤ تو وہ ان کے بلائیں گے مگر وہ ان کو کچھ جواب نہ دیں گے۔ اور ہم ان کے بیچ میں ایک ہلاکت کی جگہ بنادیں گےوَرَاَ الۡمُجۡرِمُوۡنَ النَّارَ فَظَنُّوۡۤا اَنَّهُمۡ مُّوَاقِعُوۡهَا وَلَمۡ يَجِدُوۡا عَنۡهَا مَصۡرِفًا
﴿۵۳﴾اور گنہگار لوگ دوزخ کو دیکھیں گے تو یقین کرلیں گے کہ وہ اس میں پڑنے والے ہیں۔ اور اس سے بچنے کا کوئی رستہ نہ پائیں گےوَلَقَدۡ صَرَّفۡنَا فِىۡ هٰذَا الۡقُرۡاٰنِ لِلنَّاسِ مِنۡ كُلِّ مَثَلٍ ؕ وَكَانَ الۡاِنۡسَانُ اَكۡثَرَ شَىۡءٍ جَدَلًا
﴿۵۴﴾اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں (کے سمجھانے) کے لئے طرح طرح کی مثالیں بیان فرمائی ہیں۔ لیکن انسان سب چیزوں سے بڑھ کر جھگڑالو ہےوَمَا مَنَعَ النَّاسَ اَنۡ يُّؤۡمِنُوۡۤا اِذۡ جَآءَهُمُ الۡهُدٰى وَيَسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّهُمۡ اِلَّاۤ اَنۡ تَاۡتِيَهُمۡ سُنَّةُ الۡاَوَّلِيۡنَ اَوۡ يَاۡتِيَهُمُ الۡعَذَابُ قُبُلًا
﴿۵۵﴾اور لوگوں کے پاس جب ہدایت آگئی تو ان کو کس چیز نے منع کیا کہ ایمان لائیں۔ اور اپنے پروردگار سے بخشش مانگیں۔ بجز اس کے کہ (اس بات کے منتظر ہوں کہ) انہیں بھی پہلوں کا سا معاملہ پیش آئے یا ان پر عذاب سامنے آموجود ہووَمَا نُرۡسِلُ الۡمُرۡسَلِيۡنَ اِلَّا مُبَشِّرِيۡنَ وَمُنۡذِرِيۡنَ ۚ وَيُجَادِلُ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا بِالۡبَاطِلِ لِـيُدۡحِضُوۡا بِهِ الۡحَـقَّ وَاتَّخَذُوۡۤا اٰيٰتِىۡ وَمَاۤ اُنۡذِرُوۡا هُزُوًا
﴿۵۶﴾اور ہم جو پیغمبروں کو بھیجا کرتے ہیں تو صرف اس لئے کہ (لوگوں کو اللہ کی نعمتوں کی) خوشخبریاں سنائیں اور (عذاب سے) ڈرائیں۔ اور جو کافر ہیں وہ باطل کی (سند) سے جھگڑا کرتے ہیں تاکہ اس سے حق کو پھسلا دیں اور انہوں نے ہماری آیتوں کو اور جس چیز سے ان کو ڈرایا جاتا ہے ہنسی بنا لیاوَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنۡ ذُكِّرَ بِاٰيٰتِ رَبِّهٖ فَاَعۡرَضَ عَنۡهَا وَنَسِىَ مَا قَدَّمَتۡ يَدٰهُ ؕ اِنَّا جَعَلۡنَا عَلٰى قُلُوۡبِهِمۡ اَكِنَّةً اَنۡ يَّفۡقَهُوۡهُ وَفِىۡۤ اٰذَانِهِمۡ وَقۡرًا ؕ وَاِنۡ تَدۡعُهُمۡ اِلَى الۡهُدٰى فَلَنۡ يَّهۡتَدُوۡۤا اِذًا اَبَدًا
﴿۵۷﴾اور اس سے ظالم کون جس کو اس کے پروردگار کے کلام سے سمجھایا گیا تو اُس نے اس سے منہ پھیر لیا۔ اور جو اعمال وہ آگے کرچکا اس کو بھول گیا۔ ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے کہ اسے سمجھ نہ سکیں۔ اور کانوں میں ثقل (پیدا کردیا ہے کہ سن نہ سکیں) اور اگر تم ان کو رستے کی طرف بلاؤ تو کبھی رستے پر نہ آئیں گےوَرَبُّكَ الۡغَفُوۡرُ ذُوۡ الرَّحۡمَةِ ؕ لَوۡ يُؤَاخِذُهُمۡ بِمَا كَسَبُوۡا لَعَجَّلَ لَهُمُ الۡعَذَابَ ؕ بَلْ لَّهُمۡ مَّوۡعِدٌ لَّنۡ يَّجِدُوۡا مِنۡ دُوۡنِهٖ مَوۡٮِٕلًا
﴿۵۸﴾اور تمہارا پروردگار بخشنے والا صاحب رحمت ہے۔ اگر وہ ان کے کرتوتوں پر ان کو پکڑنے لگے تو ان پر جھٹ عذاب بھیج دے۔ مگر ان کے لئے ایک وقت (مقرر کر رکھا) ہے کہ اس کے عذاب سے کوئی پناہ کی جگہ نہ پائیں گےوَتِلۡكَ الۡقُرٰٓى اَهۡلَكۡنٰهُمۡ لَمَّا ظَلَمُوۡا وَجَعَلۡنَا لِمَهۡلِكِهِمۡ مَّوۡعِدًا
﴿۵۹﴾اور یہ بستیاں (جو ویران پڑی ہیں) جب انہوں نے (کفر سے) ظلم کیا تو ہم نے ان کو تباہ کر دیا۔ اور ان کی تباہی کے لئے ایک وقت مقرر کردیا تھاوَاِذۡ قَالَ مُوۡسٰى لِفَتٰٮهُ لَاۤ اَبۡرَحُ حَتّٰۤى اَبۡلُغَ مَجۡمَعَ الۡبَحۡرَيۡنِ اَوۡ اَمۡضِىَ حُقُبًا
﴿۶۰﴾اور جب موسیٰ نے اپنے شاگرد سے کہا کہ جب تک دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ نہ پہنچ جاؤں ہٹنے کا نہیں خواہ برسوں چلتا رہوںفَلَمَّا بَلَغَا مَجۡمَعَ بَيۡنِهِمَا نَسِيَا حُوۡتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِيۡلَهٗ فِى الۡبَحۡرِ سَرَبًا
﴿۶۱﴾جب ان کے ملنے کے مقام پر پہنچے تو اپنی مچھلی بھول گئے تو اس نے دریا میں سرنگ کی طرح اپنا رستہ بنالیافَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتٰٮهُ اٰتِنَا غَدَآءَنَا لَقَدۡ لَقِيۡنَا مِنۡ سَفَرِنَا هٰذَا نَصَبًا
﴿۶۲﴾جب آگے چلے تو (موسیٰ نے) اپنے شاگرد سے کہا کہ ہمارے لئے کھانا لاؤ۔ اس سفر سے ہم کو بہت تکان ہوگئی ہےقَالَ اَرَءَيۡتَ اِذۡ اَوَيۡنَاۤ اِلَى الصَّخۡرَةِ فَاِنِّىۡ نَسِيۡتُ الۡحُوۡتَ وَمَاۤ اَنۡسٰٮنِيۡهُ اِلَّا الشَّيۡطٰنُ اَنۡ اَذۡكُرَهٗ ۚۚ وَاتَّخَذَ سَبِيۡلَهٗ فِىۡ الۡبَحۡرِ ۖ عَجَبًا
﴿۶۳﴾(اس نے) کہا کہ بھلا آپ نے دیکھا کہ جب ہم نے پتھر کے ساتھ آرام کیا تھا تو میں مچھلی (وہیں) بھول گیا۔ اور مجھے (آپ سے) اس کا ذکر کرنا شیطان نے بھلا دیا۔ اور اس نے عجب طرح سے دریا میں اپنا رستہ لیاقَالَ ذٰ لِكَ مَا كُنَّا نَبۡغِ ۖ فَارۡتَدَّا عَلٰٓى اٰثَارِهِمَا قَصَصًا ۙ
﴿۶۴﴾(موسیٰ نے) کہا یہی تو (وہ مقام) ہے جسے ہم تلاش کرتے تھے تو وہ اپنے پاؤں کے نشان دیکھتے دیکھتے لوٹ گئےفَوَجَدَا عَبۡدًا مِّنۡ عِبَادِنَاۤ اٰتَيۡنٰهُ رَحۡمَةً مِّنۡ عِنۡدِنَا وَعَلَّمۡنٰهُ مِنۡ لَّدُنَّا عِلۡمًا
﴿۶۵﴾(وہاں) انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ دیکھا جس کو ہم نے اپنے ہاں سے رحمت (یعنی نبوت یا نعمت ولایت) دی تھی اور اپنے پاس سے علم بخشا تھاقَالَ لَهٗ مُوۡسٰى هَلۡ اَتَّبِعُكَ عَلٰٓى اَنۡ تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمۡتَ رُشۡدًا
﴿۶۶﴾موسیٰ نے ان سے (جن کا نام خضر تھا) کہا کہ جو علم (اللہ کی طرف سے) آپ کو سکھایا گیا ہے اگر آپ اس میں سے مجھے کچھ بھلائی (کی باتیں) سکھائیں تو میں آپ کے ساتھ رہوںقَالَ اِنَّكَ لَنۡ تَسۡتَطِيۡعَ مَعِىَ صَبۡرًا
﴿۶۷﴾(خضر نے) کہا کہ تم میرے ساتھ رہ کر صبر نہیں کرسکو گےوَكَيۡفَ تَصۡبِرُ عَلٰى مَا لَمۡ تُحِطۡ بِهٖ خُبۡرًا
﴿۶۸﴾اور جس بات کی تمہیں خبر ہی نہیں اس پر صبر کر بھی کیوں کرسکتے ہوقَالَ سَتَجِدُنِىۡۤ اِنۡ شَآءَ اللّٰهُ صَابِرًا وَّلَاۤ اَعۡصِىۡ لَكَ اَمۡرًا
﴿۶۹﴾(موسیٰ نے) کہا اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صابر پایئے گا۔ اور میں آپ کے ارشاد کے خلاف نہیں کروں گاقَالَ فَاِنِ اتَّبَعۡتَنِىۡ فَلَا تَسۡـَٔـلۡنِىۡ عَنۡ شَىۡءٍ حَتّٰٓى اُحۡدِثَ لَـكَ مِنۡهُ ذِكۡرًا
﴿۷۰﴾(خضر نے) کہا کہ اگر تم میرے ساتھ رہنا چاہو تو (شرط یہ ہے) مجھ سے کوئی بات نہ پوچھنا جب تک میں خود اس کا ذکر تم سے نہ کروںفَانْطَلَقَا حَتّٰۤى اِذَا رَكِبَا فِى السَّفِيۡنَةِ خَرَقَهَا ؕ قَالَ اَخَرَقۡتَهَا لِتُغۡرِقَ اَهۡلَهَا ۚ لَقَدۡ جِئۡتَ شَيۡــًٔـا اِمۡرًا
﴿۷۱﴾تو دونوں چل پڑے۔ یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو (خضر نے) کشتی کو پھاڑ ڈالا۔ (موسیٰ نے) کہا کیا آپ نے اس لئے پھاڑا ہے کہ سواروں کو غرق کردیں یہ تو آپ نے بڑی (عجیب) بات کیقَالَ اَلَمۡ اَقُلۡ اِنَّكَ لَنۡ تَسۡتَطِيۡعَ مَعِىَ صَبۡرًا
﴿۷۲﴾(خضر نے) کہا۔ کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہ کرسکو گےقَالَ لَا تُؤَاخِذۡنِىۡ بِمَا نَسِيۡتُ وَلَا تُرۡهِقۡنِىۡ مِنۡ اَمۡرِىۡ عُسۡرًا
﴿۷۳﴾(موسیٰ نے) کہا کہ جو بھول مجھ سے ہوئی اس پر مواخذہ نہ کیجیئے اور میرے معاملے میں مجھ پر مشکل نہ ڈالئےفَانْطَلَقَا حَتّٰۤى اِذَا لَقِيَا غُلٰمًا فَقَتَلَهٗ ۙ قَالَ اَقَتَلۡتَ نَـفۡسًا زَكِيَّةً ۢ بِغَيۡرِ نَـفۡسٍ ؕ لَـقَدۡ جِئۡتَ شَيۡــًٔـا نُّـكۡرًا
﴿۷۴﴾پھر دونوں چلے۔ یہاں تک کہ (رستے میں) ایک لڑکا ملا تو (خضر نے) اُسے مار ڈالا۔ (موسیٰ نے) کہا کہ آپ نے ایک بےگناہ شخص کو ناحق بغیر قصاص کے مار ڈالا۔ (یہ تو) آپ نے بری بات کیقَالَ اَ لَمۡ اَ قُلْ لَّكَ اِنَّكَ لَنۡ تَسۡتَطِيۡعَ مَعِىَ صَبۡرًا
﴿۷۵﴾(خضر نے) کہا کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تم سے میرے ساتھ صبر نہیں کرسکو گےقَالَ اِنۡ سَاَ لۡـتُكَ عَنۡ شَىۡءٍۢ بَعۡدَهَا فَلَا تُصٰحِبۡنِىۡ ۚ قَدۡ بَلَـغۡتَ مِنۡ لَّدُنِّىۡ عُذۡرًا
﴿۷۶﴾انہوں نے کہا کہ اگر میں اس کے بعد (پھر) کوئی بات پوچھوں (یعنی اعتراض کروں) تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیئے گا کہ آپ میری طرف سے عذر (کے قبول کرنے میں غایت) کو پہنچ گئےفَانْطَلَقَا حَتّٰۤى اِذَاۤ اَتَيَاۤ اَهۡلَ قَرۡيَةِ ۨاسۡتَطۡعَمَاۤ اَهۡلَهَا فَاَبَوۡا اَنۡ يُّضَيِّفُوۡهُمَا فَوَجَدَا فِيۡهَا جِدَارًا يُّرِيۡدُ اَنۡ يَّـنۡقَضَّ فَاَقَامَهٗ ؕ قَالَ لَوۡ شِئۡتَ لَـتَّخَذۡتَ عَلَيۡهِ اَجۡرًا
﴿۷۷﴾پھر دونوں چلے۔ یہاں تک کہ ایک گاؤں والوں کے پاس پہنچے اور ان سے کھانا طلب کیا۔ انہوں نے ان کی ضیافت کرنے سے انکار کر دیا۔ پھر انہوں نے وہاں ایک دیوار دیکھی جو (جھک کر) گرا چاہتی تھی۔ خضر نے اس کو سیدھا کر دیا۔ موسیٰ نے کہا اگر آپ چاہتے تو ان سے (اس کا) معاوضہ لیتے (تاکہ کھانے کا کام چلتا)قَالَ هٰذَا فِرَاقُ بَيۡنِىۡ وَبَيۡنِكَ ۚ سَاُنَـبِّئُكَ بِتَاۡوِيۡلِ مَا لَمۡ تَسۡتَطِعْ عَّلَيۡهِ صَبۡرًا
﴿۷۸﴾خضر نے کہا اب مجھ میں اور تجھ میں علیحدگی۔ (مگر) جن باتوں پر تم صبر نہ کرسکے میں ان کا تمہیں بھید بتائے دیتا ہوںاَمَّا السَّفِيۡنَةُ فَكَانَتۡ لِمَسٰكِيۡنَ يَعۡمَلُوۡنَ فِى الۡبَحۡرِ فَاَرَدْتُّ اَنۡ اَعِيۡبَهَا وَكَانَ وَرَآءَهُمۡ مَّلِكٌ يَّاۡخُذُ كُلَّ سَفِيۡنَةٍ غَصۡبًا
﴿۷۹﴾(کہ وہ جو) کشتی (تھی) غریب لوگوں کی تھی جو دریا میں محنت (کرکے یعنی کشتیاں چلا کر گذارہ) کرتے تھے۔ اور ان کے سامنے (کی طرف) ایک بادشاہ تھا جو ہر ایک کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا تو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کردوں (تاکہ وہ اسے غصب نہ کرسکے)وَاَمَّا الۡغُلٰمُ فَكَانَ اَبَوٰهُ مُؤۡمِنَيۡنِ فَخَشِيۡنَاۤ اَنۡ يُّرۡهِقَهُمَا طُغۡيَانًا وَّكُفۡرًا ۚ
﴿۸۰﴾اور وہ جو لڑکا تھا اس کے ماں باپ دنوں مومن تھے ہمیں اندیشہ ہوا کہ (وہ بڑا ہو کر بدکردار ہوتا کہیں) ان کو سرکشی اور کفر میں نہ پھنسا دےفَاَرَدۡنَاۤ اَنۡ يُّبۡدِلَهُمَا رَبُّهُمَا خَيۡرًا مِّنۡهُ زَكٰوةً وَّاَقۡرَبَ رُحۡمًا
﴿۸۱﴾تو ہم نے چاہا کہ ان کا پروردگار اس کی جگہ ان کو اور (بچّہ) عطا فرمائے جو پاک طینتی میں اور محبت میں اس سے بہتر ہووَاَمَّا الۡجِدَارُ فَكَانَ لِغُلٰمَيۡنِ يَتِيۡمَيۡنِ فِى الۡمَدِيۡنَةِ وَكَانَ تَحۡتَهٗ كَنۡزٌ لَّهُمَا وَكَانَ اَبُوۡهُمَا صَالِحًـا ۚ فَاَرَادَ رَبُّكَ اَنۡ يَّبۡلُغَاۤ اَشُدَّهُمَا وَيَسۡتَخۡرِجَا كَنۡزَهُمَا ۖ رَحۡمَةً مِّنۡ رَّبِّكَ ۚ وَمَا فَعَلۡتُهٗ عَنۡ اَمۡرِىۡ ؕ ذٰ لِكَ تَاۡوِيۡلُ مَا لَمۡ تَسۡطِعْ عَّلَيۡهِ صَبۡرًا ؕ
﴿۸۲﴾اور وہ جو دیوار تھی سو وہ دو یتیم لڑکوں کی تھی (جو) شہر میں (رہتے تھے) اور اس کے نیچے ان کا خزانہ (مدفون) تھا اور ان کا باپ ایک نیک بخت آدمی تھا۔ تو تمہارے پروردگار نے چاہا کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور (پھر) اپنا خزانہ نکالیں۔ یہ تمہارے پروردگار کی مہربانی ہے۔ اور یہ کام میں نے اپنی طرف سے نہیں کئے۔ یہ ان باتوں کا راز ہے جن پر تم صبر نہ کرسکےوَيَسۡـــَٔلُوۡنَكَ عَنۡ ذِى الۡقَرۡنَيۡنِ ؕ قُلۡ سَاَ تۡلُوۡا عَلَيۡكُمۡ مِّنۡهُ ذِكۡرًا ؕ
﴿۸۳﴾اور تم سے ذوالقرنین کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ میں اس کا کسی قدر حال تمہیں پڑھ کر سناتا ہوںاِنَّا مَكَّنَّا لَهٗ فِى الۡاَرۡضِ وَاٰتَيۡنٰهُ مِنۡ كُلِّ شَىۡءٍ سَبَبًا ۙ
﴿۸۴﴾ہم نے اس کو زمین میں بڑی دسترس دی تھی اور ہر طرح کا سامان عطا کیا تھافَاَ تۡبَعَ سَبَبًا
﴿۸۵﴾ تو اس نے (سفر کا) ایک سامان کیاحَتّٰٓى اِذَا بَلَغَ مَغۡرِبَ الشَّمۡسِ وَجَدَهَا تَغۡرُبُ فِىۡ عَيۡنٍ حَمِئَةٍ وَّوَجَدَ عِنۡدَهَا قَوۡمًا ؕ قُلۡنَا يٰذَا الۡقَرۡنَيۡنِ اِمَّاۤ اَنۡ تُعَذِّبَ وَاِمَّاۤ اَنۡ تَتَّخِذَ فِيۡهِمۡ حُسۡنًا
﴿۸۶﴾یہاں تک کہ جب سورج کے غروب ہونے کی جگہ پہنچا تو اسے ایسا پایا کہ ایک کیچڑ کی ندی میں ڈوب رہا ہے اور اس (ندی) کے پاس ایک قوم دیکھی۔ ہم نے کہا ذوالقرنین! تم ان کو خواہ تکلیف دو خواہ ان (کے بارے) میں بھلائی اختیار کرو (دونوں باتوں میں تم کو قدرت ہے)قَالَ اَمَّا مَنۡ ظَلَمَ فَسَوۡفَ نُعَذِّبُهٗ ثُمَّ يُرَدُّ اِلٰى رَبِّهٖ فَيُعَذِّبُهٗ عَذَابًا نُّكۡرًا
﴿۸۷﴾ذوالقرنین نے کہا کہ جو (کفر وبدکرداری سے) ظلم کرے گا اسے ہم عذاب دیں گے۔ پھر (جب) وہ اپنے پروردگار کی طرف لوٹایا جائے گا تو وہ بھی اسے بُرا عذاب دے گاوَاَمَّا مَنۡ اٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًـا فَلَهٗ جَزَآءَ ۨالۡحُسۡنٰى ۚ وَسَنَقُوۡلُ لَهٗ مِنۡ اَمۡرِنَا يُسۡرًا ؕ
﴿۸۸﴾اور جو ایمان لائے گا اور عمل نیک کرے گا اس کے لئے بہت اچھا بدلہ ہے۔ اور ہم اپنے معاملے میں (اس پر کسی طرح کی سختی نہیں کریں گے بلکہ) اس سے نرم بات کہیں گےثُمَّ اَتۡبَعَ سَبَبًا
﴿۸۹﴾پھر اس نے ایک اور سامان (سفر کا) کیاحَتّٰٓى اِذَا بَلَغَ مَطۡلِعَ الشَّمۡسِ وَجَدَهَا تَطۡلُعُ عَلٰى قَوۡمٍ لَّمۡ نَجۡعَلْ لَّهُمۡ مِّنۡ دُوۡنِهَا سِتۡرًا ۙ
﴿۹۰﴾یہاں تک کہ سورج کے طلوع ہونے کے مقام پر پہنچا تو دیکھا کہ وہ ایسے لوگوں پر طلوع کرتا ہے جن کے لئے ہم نے سورج کے اس طرف کوئی اوٹ نہیں بنائی تھیكَذٰلِكَؕ وَقَدۡ اَحَطۡنَا بِمَا لَدَيۡهِ خُبۡرًا
﴿۹۱﴾(حقیقت حال) یوں (تھی) اور جو کچھ اس کے پاس تھا ہم کو سب کی خبر تھیثُمَّ اَتۡبَعَ سَبَبًا
﴿۹۲﴾پھر اس نے ایک اور سامان کیاحَتّٰٓى اِذَا بَلَغَ بَيۡنَ السَّدَّيۡنِ وَجَدَ مِنۡ دُوۡنِهِمَا قَوۡمًا ۙ لَّا يَكَادُوۡنَ يَفۡقَهُوۡنَ قَوۡلًا
﴿۹۳﴾یہاں تک کہ دو دیواروں کے درمیان پہنچا تو دیکھا کہ ان کے اس طرف کچھ لوگ ہیں کہ بات کو سمجھ نہیں سکتے قَالُوۡا يٰذَا الۡقَرۡنَيۡنِ اِنَّ يَاۡجُوۡجَ وَمَاۡجُوۡجَ مُفۡسِدُوۡنَ فِى الۡاَرۡضِ فَهَلۡ نَجۡعَلُ لَكَ خَرۡجًا عَلٰٓى اَنۡ تَجۡعَلَ بَيۡنَـنَا وَبَيۡنَهُمۡ سَدًّا
﴿۹۴﴾ان لوگوں نے کہا ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج زمین میں فساد کرتے رہتے ہیں بھلا ہم آپ کے لئے خرچ (کا انتظام) کردیں کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار کھینچ دیںقَالَ مَا مَكَّنِّىۡ فِيۡهِ رَبِّىۡ خَيۡرٌ فَاَعِيۡنُوۡنِىۡ بِقُوَّةٍ اَجۡعَلۡ بَيۡنَكُمۡ وَبَيۡنَهُمۡ رَدۡمًا ۙ
﴿۹۵﴾ذوالقرنین نے کہا کہ خرچ کا جو مقدور اللہ نے مجھے بخشا ہے وہ بہت اچھا ہے۔ تم مجھے قوت (بازو) سے مدد دو۔ میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک مضبوط اوٹ بنا دوں گااٰ تُوۡنِىۡ زُبَرَ الۡحَدِيۡدِ ؕ حَتّٰٓى اِذَا سَاوٰى بَيۡنَ الصَّدَفَيۡنِ قَالَ انْـفُخُوۡا ؕ حَتّٰٓى اِذَا جَعَلَهٗ نَارًا ۙ قَالَ اٰ تُوۡنِىۡۤ اُفۡرِغۡ عَلَيۡهِ قِطۡرًا ؕ
﴿۹۶﴾تو تم لوہے کے (بڑے بڑے) تختے لاؤ (چنانچہ کام جاری کردیا گیا) یہاں تک کہ جب اس نے دونوں پہاڑوں کے درمیان (کا حصہ) برابر کر دیا۔ اور کہا کہ (اب اسے) دھونکو۔ یہاں تک کہ جب اس کو (دھونک دھونک) کر آگ کر دیا تو کہا کہ (اب) میرے پاس تانبہ لاؤ اس پر پگھلا کر ڈال دوںفَمَا اسۡطَاعُوۡۤا اَنۡ يَّظۡهَرُوۡهُ وَمَا اسۡتَطَاعُوۡا لَهٗ نَـقۡبًا
﴿۹۷﴾پھر ان میں یہ قدرت نہ رہی کہ اس پر چڑھ سکیں اور نہ یہ طاقت رہی کہ اس میں نقب لگا سکیںقَالَ هٰذَا رَحۡمَةٌ مِّنۡ رَّبِّىۡ ۚ فَاِذَا جَآءَ وَعۡدُ رَبِّىۡ جَعَلَهٗ دَكَّآءَ ۚ وَكَانَ وَعۡدُ رَبِّىۡ حَقًّا ؕ
﴿۹۸﴾بولا کہ یہ میرے پروردگار کی مہربانی ہے۔ جب میرے پروردگار کا وعدہ آپہنچے گا تو اس کو (ڈھا کر) ہموار کردے گا اور میرے پروردگار کا وعدہ سچا ہےوَتَرَكۡنَا بَعۡضَهُمۡ يَوۡمَٮِٕذٍ يَّمُوۡجُ فِىۡ بَعۡضٍ وَّنُفِخَ فِى الصُّوۡرِ فَجَمَعۡنٰهُمۡ جَمۡعًا ۙ
﴿۹۹﴾(اس روز) ہم ان کو چھوڑ دیں گے کہ (روئے زمین پر پھیل کر) ایک دوسرے میں گھس جائیں گے اور صور پھونکا جائے گا تو ہم سب کو جمع کرلیں گےوَّعَرَضۡنَا جَهَـنَّمَ يَوۡمَٮِٕذٍ لِّـلۡكٰفِرِيۡنَ عَرۡضَا ۙ
﴿۱۰۰﴾اور اُس روز جہنم کو کافروں کے سامنے لائیں گےاۨلَّذِيۡنَ كَانَتۡ اَعۡيُنُهُمۡ فِىۡ غِطَآءٍ عَنۡ ذِكۡرِىۡ وَكَانُوۡا لَا يَسۡتَطِيۡعُوۡنَ سَمۡعًا
﴿۱۰۱﴾جن کی آنکھیں میری یاد سے پردے میں تھیں اور وہ سننے کی طاقت نہیں رکھتے تھےاَفَحَسِبَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡۤا اَنۡ يَّتَّخِذُوۡا عِبَادِىۡ مِنۡ دُوۡنِىۡۤ اَوۡلِيَآءَ ؕ اِنَّاۤ اَعۡتَدۡنَا جَهَـنَّمَ لِلۡكٰفِرِيۡنَ نُزُلًا
﴿۱۰۲﴾کیا کافر یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ ہمارے بندوں کو ہمارے سوا (اپنا) کارساز بنائیں گے (تو ہم خفا نہیں ہوں گے) ہم نے (ایسے) کافروں کے لئے جہنم کی (مہمانی) تیار کر رکھی ہےقُلۡ هَلۡ نُـنَبِّئُكُمۡ بِالۡاَخۡسَرِيۡنَ اَعۡمَالًا ؕ
﴿۱۰۳﴾کہہ دو کہ ہم تمہیں بتائیں جو عملوں کے لحاظ سے بڑے نقصان میں ہیںاَ لَّذِيۡنَ ضَلَّ سَعۡيُهُمۡ فِى الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا وَهُمۡ يَحۡسَبُوۡنَ اَنَّهُمۡ يُحۡسِنُوۡنَ صُنۡعًا
﴿۱۰۴﴾وہ لوگ جن کی سعی دنیا کی زندگی میں برباد ہوگئی۔ اور وہ یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ اچھے کام کر رہے ہیںاُولٰۤٮِٕكَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا بِاٰيٰتِ رَبِّهِمۡ وَلِقَآٮِٕهٖ فَحَبِطَتۡ اَعۡمَالُهُمۡ فَلَا نُقِيۡمُ لَهُمۡ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ وَزۡنًـا
﴿۱۰۵﴾یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیتوں اور اس کے سامنے جانے سے انکار کیا تو ان کے اعمال ضائع ہوگئے اور ہم قیامت کے دن ان کے لئے کچھ بھی وزن قائم نہیں کریں گےذٰ لِكَ جَزَآؤُهُمۡ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوۡا وَاتَّخَذُوۡۤا اٰيٰتِىۡ وَرُسُلِىۡ هُزُوًا
﴿۱۰۶﴾یہ ان کی سزا ہے (یعنی) جہنم۔ اس لئے کہ انہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں اور ہمارے پیغمبروں کی ہنسی اُڑائیاِنَّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتۡ لَهُمۡ جَنّٰتُ الۡفِرۡدَوۡسِ نُزُلًا ۙ
﴿۱۰۷﴾جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے ان کے لئے بہشت کے باغ مہمانی ہوں گےخٰلِدِيۡنَ فِيۡهَا لَا يَـبۡغُوۡنَ عَنۡهَا حِوَلًا
﴿۱۰۸﴾ہمیشہ ان میں رہیں گے اور وہاں سے مکان بدلنا نہ چاہیں گےقُلْ لَّوۡ كَانَ الۡبَحۡرُ مِدَادًا لِّـكَلِمٰتِ رَبِّىۡ لَـنَفِدَ الۡبَحۡرُ قَبۡلَ اَنۡ تَـنۡفَدَ كَلِمٰتُ رَبِّىۡ وَلَوۡ جِئۡنَا بِمِثۡلِهٖ مَدَدًا
﴿۱۰۹﴾کہہ دو کہ اگر سمندر میرے پروردگار کی باتوں کے (لکھنے کے) لئے سیاہی ہو تو قبل اس کے کہ میرے پروردگار کی باتیں تمام ہوں سمندر ختم ہوجائے اگرچہ ہم ویسا ہی اور (سمندر) اس کی مدد کو لائیںقُلۡ اِنَّمَاۤ اَنَا بَشَرٌ مِّثۡلُكُمۡ يُوۡحٰٓى اِلَىَّ اَنَّمَاۤ اِلٰهُكُمۡ اِلٰـهٌ وَّاحِدٌ ۚ فَمَنۡ كَانَ يَرۡجُوۡا لِقَآءَ رَبِّهٖ فَلۡيَـعۡمَلۡ عَمَلًا صَالِحًـا وَّلَا يُشۡرِكۡ بِعِبَادَةِ رَبِّهٖۤ اَحَدًا
﴿۱۱۰﴾کہہ دو کہ میں تمہاری طرح کا ایک بشر ہوں۔ (البتہ) میری طرف وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود (وہی) ایک معبود ہے۔ تو جو شخص اپنے پروردگار سے ملنے کی امید رکھے چاہیئے کہ عمل نیک کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے