بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِشروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہےطٰهٰ ۚ
﴿۱﴾طہٰمَاۤ اَنۡزَلۡـنَا عَلَيۡكَ الۡـقُرۡاٰنَ لِتَشۡقٰٓى ۙ
﴿۲﴾(اے محمدﷺ) ہم نے تم پر قرآن اس لئے نازل نہیں کیا کہ تم مشقت میں پڑ جاؤ اِلَّا تَذۡكِرَةً لِّمَنۡ يَّخۡشٰى ۙ
﴿۳﴾بلکہ اس شخص کو نصیحت دینے کے لئے (نازل کیا ہے) جو خوف رکھتا ہےتَنۡزِيۡلًا مِّمَّنۡ خَلَقَ الۡاَرۡضَ وَالسَّمٰوٰتِ الۡعُلَى ؕ
﴿۴﴾یہ اس (ذات برتر) کا اتارا ہوا ہے جس نے زمین اور اونچے اونچے آسمان بنائےاَلرَّحۡمٰنُ عَلَى الۡعَرۡشِ اسۡتَوٰى
﴿۵﴾(یعنی اللہ) رحمٰن جس نےعرش پر قرار پکڑالَهٗ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الۡاَرۡضِ وَمَا بَيۡنَهُمَا وَمَا تَحۡتَ الثَّرٰى
﴿۶﴾جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور جو کچھ ان دونوں کے بیچ میں ہے اور جو کچھ (زمین کی) مٹی کے نیچے ہے سب اسی کا ہےوَاِنۡ تَجۡهَرۡ بِالۡقَوۡلِ فَاِنَّهٗ يَعۡلَمُ السِّرَّ وَاَخۡفٰى
﴿۷﴾اور اگر تم پکار کر بات کہو تو وہ تو چھپے بھید اور نہایت پوشیدہ بات تک کو جانتا ہےاَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ؕ لَـهُ الۡاَ سۡمَآءُ الۡحُسۡنٰى
﴿۸﴾(وہ معبود برحق ہے کہ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اس کے (سب) نام اچھے ہیںوَهَلۡ اَتٰٮكَ حَدِيۡثُ مُوۡسٰىۘ
﴿۹﴾اور کیا تمہیں موسیٰ (کے حال) کی خبر ملی ہےاِذۡ رَاٰ نَارًا فَقَالَ لِاَهۡلِهِ امۡكُثُوۡۤا اِنِّىۡۤ اٰنَسۡتُ نَارًا لَّعَلِّىۡۤ اٰتِيۡكُمۡ مِّنۡهَا بِقَبَسٍ اَوۡ اَجِدُ عَلَى النَّارِ هُدًى
﴿۱۰﴾جب انہوں نے آگ دیکھی تو اپنے گھر والوں سے کہا کہ تم (یہاں) ٹھہرو میں نے آگ دیکھی ہے (میں وہاں جاتا ہوں) شاید اس میں سے میں تمہارے پاس انگاری لاؤں یا آگ (کے مقام) کا رستہ معلوم کرسکوںفَلَمَّاۤ اَتٰٮهَا نُوۡدِىَ يٰمُوۡسٰىؕ
﴿۱۱﴾جب وہاں پہنچے تو آواز آئی کہ موسیٰاِنِّىۡۤ اَنَا رَبُّكَ فَاخۡلَعۡ نَـعۡلَيۡكَ ۚ اِنَّكَ بِالۡوَادِ الۡمُقَدَّسِ طُوًىؕ
﴿۱۲﴾میں تو تمہارا پروردگار ہوں تو اپنی جوتیاں اتار دو۔ تم (یہاں) پاک میدان (یعنی) طویٰ میں ہووَاَنَا اخۡتَرۡتُكَ فَاسۡتَمِعۡ لِمَا يُوۡحٰى
﴿۱۳﴾اور میں نے تم کو انتخاب کرلیا ہے تو جو حکم دیا جائے اسے سنواِنَّنِىۡۤ اَنَا اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاعۡبُدۡنِىۡ ۙ وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكۡرِىۡ
﴿۱۴﴾بےشک میں ہی اللہ ہوں۔ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو میری عبادت کرو اور میری یاد کے لئے نماز پڑھا کرواِنَّ السَّاعَةَ اٰتِيَـةٌ اَكَادُ اُخۡفِيۡهَا لِتُجۡزٰى كُلُّ نَفۡسٍۢ بِمَا تَسۡعٰى
﴿۱۵﴾قیامت یقیناً آنے والی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ اس (کے وقت) کو پوشیدہ رکھوں تاکہ ہر شخص جو کوشش کرے اس کا بدلا پائےفَلَا يَصُدَّنَّكَ عَنۡهَا مَنۡ لَّا يُؤۡمِنُ بِهَا وَاتَّبَعَ هَوٰٮهُ فَتَرۡدٰى
﴿۱۶﴾تو جو شخص اس پر ایمان نہیں رکھتا اور اپنی خواہش کے پیچھے چلتا ہے (کہیں) تم کو اس (کے یقین) سے روک نہ دے تو (اس صورت میں) تم ہلاک ہوجاؤوَمَا تِلۡكَ بِيَمِيۡنِكَ يٰمُوۡسٰى
﴿۱۷﴾اور موسی یہ تمہارے داہنے ہاتھ میں کیا ہےقَالَ هِىَ عَصَاىَۚ اَتَوَكَّؤُا عَلَيۡهَا وَاَهُشُّ بِهَا عَلٰى غَـنَمِىۡ وَلِىَ فِيۡهَا مَاٰرِبُ اُخۡرٰى
﴿۱۸﴾انہوں نے کہا یہ میری لاٹھی ہے۔ اس پر میں سہارا لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں کے لئے پتے جھاڑتا ہوں اور اس میں میرے لئے اور بھی کئی فائدے ہیںقَالَ اَلۡقِهَا يٰمُوۡسٰى
﴿۱۹﴾فرمایا کہ موسیٰ اسے ڈال دوفَاَلۡقٰٮهَا فَاِذَا هِىَ حَيَّةٌ تَسۡعٰى
﴿۲۰﴾تو انہوں نے اس کو ڈال دیا اور وہ ناگہاں سانپ بن کر دوڑنے لگاقَالَ خُذۡهَا وَلَا تَخَفۡ سَنُعِيۡدُهَا سِيۡرَتَهَا الۡاُوۡلٰى
﴿۲۱﴾اللہ نے فرمایا کہ اسے پکڑ لو اور ڈرنا مت۔ ہم اس کو ابھی اس کی پہلی حالت پر لوٹا دیں گےوَاضۡمُمۡ يَدَكَ اِلَىٰ جَنَاحِكَ تَخۡرُجۡ بَيۡضَآءَ مِنۡ غَيۡرِ سُوۡٓءٍ اٰيَةً اُخۡرٰىۙ
﴿۲۲﴾اور اپنا ہاتھ اپنی بغل سے لگالو وہ کسی عیب (وبیماری) کے بغیر سفید (چمکتا دمکتا) نکلے گا۔ (یہ) دوسری نشانی (ہے)لِنُرِيَكَ مِنۡ اٰيٰتِنَا الۡـكُبۡـرٰىۚ
﴿۲۳﴾تاکہ ہم تمہیں اپنے نشانات عظیم دکھائیںاِذۡهَبۡ اِلٰى فِرۡعَوۡنَ اِنَّهٗ طَغٰى
﴿۲۴﴾تم فرعون کے پاس جاؤ (کہ) وہ سرکش ہو رہا ہےقَالَ رَبِّ اشۡرَحۡ لِىۡ صَدۡرِىْ ۙ
﴿۲۵﴾کہا میرے پروردگار (اس کام کے لئے) میرا سینہ کھول دےوَيَسِّرۡ لِىۡۤ اَمۡرِىْ ۙ
﴿۲۶﴾اور میرا کام آسان کردےوَاحۡلُلۡ عُقۡدَةً مِّنۡ لِّسَانِیْ ۙ
﴿۲۷﴾اور میری زبان کی گرہ کھول دےيَفۡقَهُوۡا قَوۡلِیْ
﴿۲۸﴾تاکہ وہ بات سمجھ لیںوَاجۡعَلْ لِّىۡ وَزِيۡرًا مِّنۡ اَهۡلِىْ ۙ
﴿۲۹﴾اور میرے گھر والوں میں سے (ایک کو) میرا وزیر (یعنی مددگار) مقرر فرماهٰرُوۡنَ اَخِى ۙ
﴿۳۰﴾(یعنی) میرے بھائی ہارون کواشۡدُدۡ بِهٖۤ اَزۡرِىْ ۙ
﴿۳۱﴾اس سے میری قوت کو مضبوط فرماوَاَشۡرِكۡهُ فِىۡۤ اَمۡرِىْ ۙ
﴿۳۲﴾اور اسے میرے کام میں شریک کركَىۡ نُسَبِّحَكَ كَثِيۡرًا ۙ
﴿۳۳﴾تاکہ ہم تیری بہت سی تسبیح کریںوَّنَذۡكُرَكَ كَثِيۡرًا ؕ
﴿۳۴﴾اور تجھے کثرت سے یاد کریںاِنَّكَ كُنۡتَ بِنَا بَصِيۡرًا
﴿۳۵﴾تو ہم کو (ہر حال میں) دیکھ رہا ہےقَالَ قَدۡ اُوۡتِيۡتَ سُؤۡلَـكَ يٰمُوۡسٰى
﴿۳۶﴾فرمایا موسیٰ تمہاری دعا قبول کی گئیوَلَـقَدۡ مَنَـنَّا عَلَيۡكَ مَرَّةً اُخۡرٰٓىۙ
﴿۳۷﴾اور ہم نے تم پر ایک بار اور بھی احسان کیا تھااِذۡ اَوۡحَيۡنَاۤ اِلٰٓى اُمِّكَ مَا يُوۡحٰٓى ۙ
﴿۳۸﴾جب ہم نے تمہاری والدہ کو الہام کیا تھا جو تمہیں بتایا جاتا ہےاَنِ اقۡذِفِيۡهِ فِى التَّابُوۡتِ فَاقۡذِفِيۡهِ فِى الۡيَمِّ فَلۡيُلۡقِهِ الۡيَمُّ بِالسَّاحِلِ يَاۡخُذۡهُ عَدُوٌّ لِّىۡ وَعَدُوٌّ لَّهٗ ؕ وَاَلۡقَيۡتُ عَلَيۡكَ مَحَـبَّةً مِّنِّىۡ ۚ وَلِتُصۡنَعَ عَلٰى عَيۡنِىۡ ۘ
﴿۳۹﴾(وہ یہ تھا) کہ اسے (یعنی موسیٰ کو) صندوق میں رکھو پھر اس (صندوق) کو دریا میں ڈال دو تو دریا اسے کنارے پر ڈال دے گا (اور) میرا اور اس کا دشمن اسے اٹھا لے گا۔ اور (موسیٰ) میں نے تم پر اپنی طرف سے محبت ڈال دی ہے (اس لئے کہ تم پر مہربانی کی جائے) اور اس لئے کہ تم میرے سامنے پرورش پاؤ اِذۡ تَمۡشِىۡۤ اُخۡتُكَ فَتَقُوۡلُ هَلۡ اَدُلُّـكُمۡ عَلٰى مَنۡ يَّكۡفُلُهٗ ؕ فَرَجَعۡنٰكَ اِلٰٓى اُمِّكَ كَىۡ تَقَرَّ عَيۡنُهَا وَلَا تَحۡزَنَ ؕ وَقَتَلۡتَ نَـفۡسًا فَنَجَّيۡنٰكَ مِنَ الۡغَمِّ وَفَتَـنّٰكَ فُتُوۡنًا فَلَبِثۡتَ سِنِيۡنَ فِىۡۤ اَهۡلِ مَدۡيَنَ ۙ ثُمَّ جِئۡتَ عَلٰى قَدَرٍ يّٰمُوۡسٰى
﴿۴۰﴾جب تمہاری بہن (فرعون کے ہاں) گئی اور کہنے لگی کہ میں تمہیں ایسا شخص بتاؤں جو اس کو پالے۔ تو (اس طریق سے) ہم نے تم کو تمہاری ماں کے پاس پہنچا دیا تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ رنج نہ کریں۔ اور تم نے ایک شخص کو مار ڈالا تو ہم نے تم کو غم سے مخلصی دی اور ہم نے تمہاری (کئی بار) آزمائش کی۔ پھر تم کئی سال اہل مدین میں ٹھہرے رہے۔ پھر اے موسیٰ تم (قابلیت رسالت کے) اندازے پر آ پہنچےوَاصۡطَنَعۡتُكَ لِنَفۡسِىۚ
﴿۴۱﴾اور میں نے تم کو اپنے (کام کے) لئے بنایا ہےاِذۡهَبۡ اَنۡتَ وَاَخُوۡكَ بِاٰيٰتِىۡ وَلَا تَنِيَا فِىۡ ذِكۡرِىۚ
﴿۴۲﴾تو تم اور تمہارا بھائی دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ اور میری یاد میں سستی نہ کرنااِذۡهَبَاۤ اِلٰى فِرۡعَوۡنَ اِنَّهٗ طَغٰى ۖۚ
﴿۴۳﴾دونوں فرعون کے پاس جاؤ وہ سرکش ہو رہا ہےفَقُوۡلَا لَهٗ قَوۡلًا لَّيِّنًا لَّعَلَّهٗ يَتَذَكَّرُ اَوۡ يَخۡشٰى
﴿۴۴﴾اور اس سے نرمی سے بات کرنا شاید وہ غور کرے یا ڈر جائےقَالَا رَبَّنَاۤ اِنَّـنَا نَخَافُ اَنۡ يَّفۡرُطَ عَلَيۡنَاۤ اَوۡ اَنۡ يَّطۡغٰى
﴿۴۵﴾دونوں کہنے لگے کہ ہمارے پروردگار ہمیں خوف ہے کہ ہم پر تعدی کرنے لگے یا زیادہ سرکش ہوجائےقَالَ لَا تَخَافَآ اِنَّنِىۡ مَعَكُمَاۤ اَسۡمَعُ وَاَرٰى
﴿۴۶﴾اللہ نے فرمایا کہ ڈرو مت میں تمہارے ساتھ ہوں (اور) سنتا اور دیکھتا ہوںفَاۡتِيٰهُ فَقُوۡلَاۤ اِنَّا رَسُوۡلَا رَبِّكَ فَاَرۡسِلۡ مَعَنَا بَنِىۡۤ اِسۡرَآءِيۡلَ ۙ وَلَا تُعَذِّبۡهُمۡ ؕ قَدۡ جِئۡنٰكَ بِاٰيَةٍ مِّنۡ رَّبِّكَ ؕ وَالسَّلٰمُ عَلٰى مَنِ اتَّبَعَ الۡهُدٰى
﴿۴۷﴾(اچھا) تو اس کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم آپ کے پروردگار کے بھیجے ہوئے ہیں تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کی اجازت دیجیئے۔ اور انہیں عذاب نہ کیجیئے۔ ہم آپ کے پاس آپ کے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آئے ہیں۔ اور جو ہدایت کی بات مانے اس کو سلامتی ہواِنَّا قَدۡ اُوۡحِىَ اِلَـيۡنَاۤ اَنَّ الۡعَذَابَ عَلٰى مَنۡ كَذَّبَ وَتَوَلّٰى
﴿۴۸﴾ہماری طرف یہ وحی آئی ہے کہ جو جھٹلائے اور منہ پھیرے اس کے لئے عذاب (تیار) ہےقَالَ فَمَنۡ رَّبُّكُمَا يٰمُوۡسٰى
﴿۴۹﴾(غرض موسیٰ اور ہارون فرعون کے پاس گئے) اس نے کہا کہ موسیٰ تمہارا پروردگار کون ہے؟قَالَ رَبُّنَا الَّذِىۡۤ اَعۡطٰـى كُلَّ شَىۡءٍ خَلۡقَهٗ ثُمَّ هَدٰى
﴿۵۰﴾کہا کہ ہمارا پروردگار وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کی شکل وصورت بخشی پھر راہ دکھائیقَالَ فَمَا بَالُ الۡقُرُوۡنِ الۡاُوۡلٰى
﴿۵۱﴾کہا تو پہلی جماعتوں کا کیا حال؟قَالَ عِلۡمُهَا عِنۡدَ رَبِّىۡ فِىۡ كِتٰبٍۚ لَا يَضِلُّ رَبِّىۡ وَلَا يَنۡسَى
﴿۵۲﴾کہا کہ ان کا علم میرے پروردگار کو ہے (جو) کتاب میں (لکھا ہوا ہے) ۔ میرا پروردگار نہ چوکتا ہے نہ بھولتا ہےالَّذِىۡ جَعَلَ لَـكُمُ الۡاَرۡضَ مَهۡدًا وَّسَلَكَ لَـكُمۡ فِيۡهَا سُبُلًا وَّاَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً ؕ فَاَخۡرَجۡنَا بِهٖۤ اَزۡوَاجًا مِّنۡ نَّبَاتٍ شَتّٰى
﴿۵۳﴾وہ (وہی تو ہے) جس نے تم لوگوں کے لئے زمین کو فرش بنایا اور اس میں تمہارے لئے رستے جاری کئے اور آسمان سے پانی برسایا۔ پھر اس سے انواع واقسام کی مختلف روئیدگیاں پیدا کیںكُلُوۡا وَارۡعَوۡا اَنۡعَامَكُمۡ ؕ اِنَّ فِىۡ ذٰ لِكَ لَاٰيٰتٍ لِّاُولِى الـنُّهٰى
﴿۵۴﴾کہ (خود بھی) کھاؤ اور اپنے چارپایوں کو بھی چراؤ۔ بےشک ان (باتوں) میں عقل والوں کے لئے (بہت سی) نشانیاں ہیںمِنۡهَا خَلَقۡنٰكُمۡ وَفِيۡهَا نُعِيۡدُكُمۡ وَمِنۡهَا نُخۡرِجُكُمۡ تَارَةً اُخۡرٰى
﴿۵۵﴾اسی (زمین) سے ہم تم کو پیدا کیا اور اسی میں تمہیں لوٹائیں گے اور اسی سے دوسری دفعہ نکالیں گےوَلَـقَدۡ اَرَيۡنٰهُ اٰيٰتِنَا كُلَّهَا فَكَذَّبَ وَاَبٰى
﴿۵۶﴾اور ہم نے فرعون کو اپنی سب نشانیاں دکھائیں مگر وہ تکذیب وانکار ہی کرتا رہاقَالَ اَجِئۡتَنَا لِتُخۡرِجَنَا مِنۡ اَرۡضِنَا بِسِحۡرِكَ يٰمُوۡسٰى
﴿۵۷﴾کہنے لگا کہ موسیٰ تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ اپنے جادو (کے زور) سے ہمیں ہمارے ملک سے نکال دوفَلَنَاۡتِيَنَّكَ بِسِحۡرٍ مِّثۡلِهٖ فَاجۡعَلۡ بَيۡنَنَا وَبَيۡنَكَ مَوۡعِدًا لَّا نُخۡلِفُهٗ نَحۡنُ وَلَاۤ اَنۡتَ مَكَانًـا سُوًى
﴿۵۸﴾تو ہم بھی تمہارے مقابل ایسا ہی جادو لائیں گے تو ہمارے اور اپنے درمیان ایک وقت مقرر کر لو کہ نہ تو ہم اس کے خلاف کریں اور نہ تم (اور یہ مقابلہ) ایک ہموار میدان میں (ہوگا)قَالَ مَوۡعِدُكُمۡ يَوۡمُ الزِّيۡنَةِ وَاَنۡ يُّحۡشَرَ النَّاسُ ضُحًى
﴿۵۹﴾موسیٰ نے کہا آپ کے لئے (مقابلے کا) دن نو روز (مقرر کیا جاتا ہے) اور یہ کہ لوگ اس دن چاشت کے وقت اکھٹے ہوجائیںفَتَوَلّٰى فِرۡعَوۡنُ فَجَمَعَ كَيۡدَهٗ ثُمَّ اَتٰى
﴿۶۰﴾تو فرعون لوٹ گیا اور اپنے سامان جمع کرکے پھر آیاقَالَ لَهُمۡ مُّوۡسٰى وَيۡلَكُمۡ لَا تَفۡتَرُوۡا عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا فَيُسۡحِتَكُمۡ بِعَذَابٍۚ وَقَدۡ خَابَ مَنِ افۡتَرٰى
﴿۶۱﴾موسیٰ نے ان (جادوگروں) سے کہا کہ ہائے تمہاری کمبختی۔ اللہ پر جھوٹ افتراء نہ کرو کہ وہ تمہیں عذاب سے فنا کردے گا اور جس نے افتراء کیا وہ نامراد رہافَتَنَازَعُوۡۤا اَمۡرَهُمۡ بَيۡنَهُمۡ وَاَسَرُّوا النَّجۡوٰى
﴿۶۲﴾تو وہ باہم اپنے معاملے میں جھگڑانے اور چپکے چپکے سرگوشی کرنے لگےقَالُوۡۤا اِنۡ هٰذٰٮنِ لَسٰحِرٰنِ يُرِيۡدٰنِ اَنۡ يُّخۡرِجٰكُمۡ مِّنۡ اَرۡضِكُمۡ بِسِحۡرِهِمَا وَيَذۡهَبَا بِطَرِيۡقَتِكُمُ الۡمُثۡلٰى
﴿۶۳﴾کہنے لگے یہ دونوں جادوگر ہیں چاہتے ہیں کہ اپنے جادو (کے زور) سے تم کو تمہارے ملک سے نکل دیں اور تمہارے شائستہ مذہب کو نابود کردیںفَاَجۡمِعُوۡا كَيۡدَكُمۡ ثُمَّ ائۡتُوۡا صَفًّا ۚ وَقَدۡ اَفۡلَحَ الۡيَوۡمَ مَنِ اسۡتَعۡلٰى
﴿۶۴﴾تو تم (جادو کا) سامان اکھٹا کرلو اور پھر قطار باندھ کر آؤ۔ آج جو غالب رہا وہی کامیاب ہواقَالُوۡا يٰمُوۡسٰٓى اِمَّاۤ اَنۡ تُلۡقِىَ وَاِمَّاۤ اَنۡ نَّكُوۡنَ اَوَّلَ مَنۡ اَلۡقٰى
﴿۶۵﴾بولے کہ موسیٰ یا تم (اپنی چیز) ڈالو یا ہم (اپنی چیزیں) پہلے ڈالتے ہیںقَالَ بَلۡ اَلۡقُوۡا ۚ فَاِذَا حِبَالُهُمۡ وَعِصِيُّهُمۡ يُخَيَّلُ اِلَيۡهِ مِنۡ سِحۡرِهِمۡ اَنَّهَا تَسۡعٰى
﴿۶۶﴾موسیٰ نے کہا نہیں تم ہی ڈالو۔ (جب انہوں نے چیزیں ڈالیں) تو ناگہاں ان کی رسیاں اور لاٹھیاں موسی کے خیال میں ایسی آنے لگیں کہ وہ (میدان) میں ادھر اُدھر دوڑ رہی ہیںفَاَوۡجَسَ فِىۡ نَفۡسِهٖ خِيۡفَةً مُّوۡسٰى
﴿۶۷﴾(اُس وقت) موسیٰ نے اپنے دل میں خوف معلوم کیاقُلۡنَا لَا تَخَفۡ اِنَّكَ اَنۡتَ الۡاَعۡلٰى
﴿۶۸﴾ہم نے کہا خوف نہ کرو بلاشبہ تم ہی غالب ہووَاَ لۡقِ مَا فِىۡ يَمِيۡنِكَ تَلۡقَفۡ مَا صَنَعُوۡا ؕ اِنَّمَا صَنَعُوۡا كَيۡدُ سٰحِرٍ ؕ وَلَا يُفۡلِحُ السّٰحِرُ حَيۡثُ اَتٰى
﴿۶۹﴾اور جو چیز (یعنی لاٹھی) تمہارے داہنے ہاتھ میں ہے اسے ڈال دو کہ جو کچھ انہوں نے بنایا ہے اس کو نگل جائے گی۔ جو کچھ انہوں نے بنایا ہے (یہ تو) جادوگروں کے ہتھکنڈے ہیں اور جادوگر جہاں جائے فلاح نہیں پائے گافَاُلۡقِىَ السَّحَرَةُ سُجَّدًا قَالُوۡۤا اٰمَنَّا بِرَبِّ هٰرُوۡنَ وَمُوۡسٰى
﴿۷۰﴾(القصہ یوں ہی ہوا) تو جادوگر سجدے میں گر پڑے (اور) کہنے لگے کہ ہم موسیٰ اور ہارون کے پروردگار پر ایمان لائےقَالَ اٰمَنۡتُمۡ لَهٗ قَبۡلَ اَنۡ اٰذَنَ لَـكُمۡؕ اِنَّهٗ لَـكَبِيۡرُكُمُ الَّذِىۡ عَلَّمَكُمُ السِّحۡرَۚ فَلَاُقَطِّعَنَّ اَيۡدِيَكُمۡ وَاَرۡجُلَكُمۡ مِّنۡ خِلَافٍ وَّلَاُصَلِّبَـنَّكُمۡ فِىۡ جُذُوۡعِ النَّخۡلِ وَلَـتَعۡلَمُنَّ اَيُّنَاۤ اَشَدُّ عَذَابًا وَّاَبۡقٰى
﴿۷۱﴾(فرعون) بولا کہ پیشتر اس کے میں تمہیں اجازت دوں تم اس پر ایمان لے آئے۔ بےشک وہ تمہارا بڑا (یعنی استاد) ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے۔ سو میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں (جانب) خلاف سے کٹوا دوں گا اور کھجور کے تنوں پر سولی چڑھوا دوں گا (اس وقت) تم کو معلوم ہوگا کہ ہم میں سے کس کا عذاب زیادہ سخت اور دیر تک رہنے والا ہےقَالُوۡا لَنۡ نُّؤۡثِرَكَ عَلٰى مَا جَآءَنَا مِنَ الۡبَيِّنٰتِ وَالَّذِىۡ فَطَرَنَا فَاقۡضِ مَاۤ اَنۡتَ قَاضٍ ؕ اِنَّمَا تَقۡضِىۡ هٰذِهِ الۡحَيٰوةَ الدُّنۡيَا ؕ
﴿۷۲﴾انہوں نے کہا جو دلائل ہمارے پاس آگئے ہیں ان پر اور جس نے ہم کو پیدا ہے اس پر ہم آپ کو ہرگز ترجیح نہیں دیں گے تو آپ کو جو حکم دینا ہو دے دیجیئے۔ اور آپ (جو) حکم دے سکتے ہیں وہ صرف اسی دنیا کی زندگی میں (دے سکتے ہیں)اِنَّاۤ اٰمَنَّا بِرَبِّنَا لِيَـغۡفِرَ لَـنَا خَطٰيٰنَا وَمَاۤ اَكۡرَهۡتَـنَا عَلَيۡهِ مِنَ السِّحۡرِؕ وَاللّٰهُ خَيۡرٌ وَّاَبۡقٰى
﴿۷۳﴾ہم اپنے پروردگار پر ایمان لے آئے تاکہ وہ ہمارے گناہوں کو معاف کرے اور (اسے بھی) جو آپ نے ہم سے زبردستی جادو کرایا۔ اور اللہ بہتر اور باقی رہنے والا ہےاِنَّهٗ مَنۡ يَّاۡتِ رَبَّهٗ مُجۡرِمًا فَاِنَّ لَهٗ جَهَـنَّمَ ۚ لَا يَمُوۡتُ فِيۡهَا وَلَا يَحۡيٰى
﴿۷۴﴾جو شخص اپنے پروردگار کے پاس گنہگار ہو کر آئے گا تو اس کے لئے جہنم ہے۔ جس میں نہ مرے گا نہ جیئے گاوَمَنۡ يَّاۡتِهٖ مُؤۡمِنًا قَدۡ عَمِلَ الصّٰلِحٰتِ فَاُولٰٓٮِٕكَ لَهُمُ الدَّرَجٰتُ الۡعُلٰىۙ
﴿۷۵﴾اور جو اس کے روبرو ایماندار ہو کر آئے گا اور عمل بھی نیک کئے ہوں گے تو ایسے لوگوں کے لئے اونچے اونچے درجے ہیںجَنّٰتُ عَدۡنٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَا ؕ وَذٰ لِكَ جَزَآءُ مَنۡ تَزَكّٰى
﴿۷۶﴾(یعنی) ہمیشہ رہنے کے باغ جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ اور یہ اس شخص کا بدلہ ہے جو پاک ہواوَلَقَدۡ اَوۡحَيۡنَاۤ اِلٰى مُوۡسٰٓى ۙ اَنۡ اَسۡرِ بِعِبَادِىۡ فَاضۡرِبۡ لَهُمۡ طَرِيۡقًا فِى الۡبَحۡرِ يَبَسًا ۙ لَّا تَخٰفُ دَرَكًا وَّلَا تَخۡشٰى
﴿۷۷﴾اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ ہمارے بندوں کو راتوں رات نکال لے جاؤ پھر ان کے لئے دریا میں (لاٹھی مار کر) خشک رستہ بنا دو پھر تم کو نہ تو (فرعون کے) آپکڑنے کا خوف ہوگا اور نہ (غرق ہونے کا) ڈرفَاَتۡبَعَهُمۡ فِرۡعَوۡنُ بِجُنُوۡدِهٖ فَغَشِيَهُمۡ مِّنَ الۡيَمِّ مَا غَشِيَهُمۡؕ
﴿۷۸﴾پھر فرعون نے اپنے لشکر کے ساتھ ان کا تعاقب کیا تو دریا (کی موجوں) نے ان پر چڑھ کر انہیں ڈھانک لیا (یعنی ڈبو دیا)وَاَضَلَّ فِرۡعَوۡنُ قَوۡمَهٗ وَمَا هَدٰى
﴿۷۹﴾اور فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کردیا اور سیدھے رستے پر نہ ڈالايٰبَنِىۡۤ اِسۡرَآءِيۡلَ قَدۡ اَنۡجَيۡنٰكُمۡ مِّنۡ عَدُوِّكُمۡ وَوٰعَدۡنٰكُمۡ جَانِبَ الطُّوۡرِ الۡاَيۡمَنَ وَنَزَّلۡنَا عَلَيۡكُمُ الۡمَنَّ وَالسَّلۡوٰى
﴿۸۰﴾اے آل یعقوب ہم نے تم کو تمہارے دشمن سے نجات دی اور تورات دینے کے لئے تم سے کوہ طور کی داہنی طرف مقرر کی اور تم پر من اور سلویٰ نازل کیاكُلُوۡا مِنۡ طَيِّبٰتِ مَا رَزَقۡنٰكُمۡ وَلَا تَطۡغَوۡا فِيۡهِ فَيَحِلَّ عَلَيۡكُمۡ غَضَبِىۡۚ وَمَنۡ يَّحۡلِلۡ عَلَيۡهِ غَضَبِىۡ فَقَدۡ هَوٰى
﴿۸۱﴾(اور حکم دیا کہ) جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو دی ہیں ان کو کھاؤ۔ اور اس میں حد سے نہ نکلنا۔ ورنہ تم پر میرا غضب نازل ہوگا۔ اور جس پر میرا غضب نازل ہوا وہ ہلاک ہوگیاوَاِنِّىۡ لَـغَفَّارٌ لِّمَنۡ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًـا ثُمَّ اهۡتَدٰى
﴿۸۲﴾اور جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور عمل نیک کرے پھر سیدھے رستے چلے اس کو میں بخش دینے والا ہوںوَمَاۤ اَعۡجَلَكَ عَنۡ قَوۡمِكَ يٰمُوۡسٰى
﴿۸۳﴾اور اے موسیٰ تم نے اپنی قوم سے (آگے چلے آنے میں) کیوں جلدی کیقَالَ هُمۡ اُولَاۤءِ عَلٰٓى اَثَرِىۡ وَعَجِلۡتُ اِلَيۡكَ رَبِّ لِتَرۡضٰى
﴿۸۴﴾کہا وہ میرے پیچھے (آ رہے) ہیں اور اے پروردگار میں نے تیری طرف (آنے کی) جلدی اس لئے کی کہ تو خوش ہوقَالَ فَاِنَّا قَدۡ فَتَـنَّا قَوۡمَكَ مِنۡۢ بَعۡدِكَ وَاَضَلَّهُمُ السَّامِرِىُّ
﴿۸۵﴾فرمایا کہ ہم نے تمہاری قوم کو تمہارے بعد آزمائش میں ڈال دیا ہے اور سامری نے ان کو بہکا دیا ہےفَرَجَعَ مُوۡسَىٰۤ اِلٰى قَوۡمِهٖ غَضۡبَانَ اَسِفًا ۙ قَالَ يٰقَوۡمِ اَلَمۡ يَعِدۡكُمۡ رَبُّكُمۡ وَعۡدًا حَسَنًا ۙ اَفَطَالَ عَلَيۡكُمُ الۡعَهۡدُ اَمۡ اَرَدْتُّمۡ اَنۡ يَّحِلَّ عَلَيۡكُمۡ غَضَبٌ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ فَاَخۡلَفۡتُمۡ مَّوۡعِدِىْ
﴿۸۶﴾اور موسیٰ غصّے اور غم کی حالت میں اپنی قوم کے پاس واپس آئے (اور) کہنے لگے کہ اے قوم کیا تمہارے پروردگار نے تم سے ایک اچھا وعدہ نہیں کیا تھا؟ کیا (میری جدائی کی) مدت تمہیں دراز (معلوم) ہوئی یا تم نے چاہا کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے غضب نازل ہو۔ اور (اس لئے) تم نے مجھ سے جو وعدہ کیا تھا (اس کے) خلاف کیاقَالُوۡا مَاۤ اَخۡلَـفۡنَا مَوۡعِدَكَ بِمَلۡكِنَا وَلٰـكِنَّا حُمِّلۡنَاۤ اَوۡزَارًا مِّنۡ زِيۡنَةِ الۡقَوۡمِ فَقَذَفۡنٰهَا فَكَذٰلِكَ اَلۡقَى السَّامِرِىُّ ۙ
﴿۸۷﴾وہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنے اختیار سے تم سے وعدہ خلاف نہیں کیا۔ بلکہ ہم لوگوں کے زیوروں کا بوجھ اٹھائے ہوئے تھے۔ پھر ہم نے اس کو (آگ میں) ڈال دیا اور اسی طرح سامری نے ڈال دیافَاَخۡرَجَ لَهُمۡ عِجۡلًا جَسَدًا لَّهٗ خُوَارٌ فَقَالُوۡا هٰذَاۤ اِلٰهُكُمۡ وَاِلٰهُ مُوۡسٰى فَنَسِىَ
﴿۸۸﴾تو اس نے ان کے لئے ایک بچھڑا بنا دیا (یعنی اس کا) قالب جس کی آواز گائے کی سی تھی۔ تو لوگ کہنے لگے کہ یہی تمہارا معبود ہے اور موسیٰ کا بھی معبود ہے۔ مگر وہ بھول گئے ہیںاَفَلَا يَرَوۡنَ اَلَّا يَرۡجِعُ اِلَيۡهِمۡ قَوۡلًا ۙ وَّلَا يَمۡلِكُ لَهُمۡ ضَرًّا وَّلَا نَفۡعًا
﴿۸۹﴾کیا یہ لوگ نہیں دیکھتے کہ وہ ان کی کسی بات کا جواب نہیں دیتا۔ اور نہ ان کے نقصان اور نفع کا کچھ اختیار رکھتا ہےوَلَـقَدۡ قَالَ لَهُمۡ هٰرُوۡنُ مِنۡ قَبۡلُ يٰقَوۡمِ اِنَّمَا فُتِنۡتُمۡ بِهٖۚ وَاِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحۡمٰنُ فَاتَّبِعُوۡنِىۡ وَاَطِيۡعُوۡۤا اَمۡرِىْ
﴿۹۰﴾اور ہارون نے ان سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ لوگو اس سے صرف تمہاری آزمائش کی گئی ہے۔ اور تمہارا پروردگار تو اللہ ہے تو میری پیروی کرو اور میرا کہا مانوقَالُوۡا لَنۡ نَّبۡرَحَ عَلَيۡهِ عٰكِفِيۡنَ حَتّٰى يَرۡجِعَ اِلَيۡنَا مُوۡسٰى
﴿۹۱﴾وہ کہنے لگے کہ جب تک موسیٰ ہمارے پاس واپس نہ آئیں ہم تو اس کی پوجا پر قائم رہیں گےقَالَ يٰهٰرُوۡنُ مَا مَنَعَكَ اِذۡ رَاَيۡتَهُمۡ ضَلُّوۡٓا ۙ
﴿۹۲﴾(پھر موسیٰ نے ہارون سے) کہا کہ ہارون جب تم نے ان کو دیکھا تھا کہ گمراہ ہو رہے ہیں تو تم کو کس چیز نے روکااَلَّا تَتَّبِعَنِؕ اَفَعَصَيۡتَ اَمۡرِىْ
﴿۹۳﴾(یعنی) اس بات سے کہ تم میرے پیچھے چلے آؤ۔ بھلا تم نے میرے حکم کے خلاف (کیوں) کیا؟قَالَ يَابۡنَؤُمَّ لَا تَاۡخُذۡ بِلِحۡيَتِىۡ وَلَا بِرَاۡسِىۡۚ اِنِّىۡ خَشِيۡتُ اَنۡ تَقُوۡلَ فَرَّقۡتَ بَيۡنَ بَنِىۡۤ اِسۡرَآءِيۡلَ وَلَمۡ تَرۡقُبۡ قَوۡلِىْ
﴿۹۴﴾کہنے لگے کہ بھائی میری ڈاڑھی اور سر (کے بالوں) کو نہ پکڑیئے۔ میں تو اس سے ڈرا کہ آپ یہ نہ کہیں کہ تم نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور میری بات کو ملحوظ نہ رکھاقَالَ فَمَا خَطۡبُكَ يٰسَامِرِىُّ
﴿۹۵﴾پھر (سامری سے) کہنے لگے کہ سامری تیرا کیا حال ہے؟قَالَ بَصُرۡتُ بِمَا لَمۡ يَـبۡصُرُوۡا بِهٖ فَقَبَـضۡتُ قَبۡضَةً مِّنۡ اَثَرِ الرَّسُوۡلِ فَنَبَذۡتُهَا وَكَذٰلِكَ سَوَّلَتۡ لِىۡ نَفۡسِى
﴿۹۶﴾اس نے کہا کہ میں نے ایسی چیز دیکھی جو اوروں نے نہیں دیکھی تو میں نے فرشتے کے نقش پا سے (مٹی کی) ایک مٹھی بھر لی۔ پھر اس کو (بچھڑے کے قالب میں) ڈال دیا اور مجھے میرے جی نے (اس کام کو) اچھا بتایاقَالَ فَاذۡهَبۡ فَاِنَّ لَـكَ فِى الۡحَيٰوةِ اَنۡ تَقُوۡلَ لَا مِسَاسَ وَاِنَّ لَـكَ مَوۡعِدًا لَّنۡ تُخۡلَفَهٗ ۚ وَانْظُرۡ اِلٰٓى اِلٰهِكَ الَّذِىۡ ظَلۡتَ عَلَيۡهِ عَاكِفًا ؕ لَّـنُحَرِّقَنَّهٗ ثُمَّ لَـنَنۡسِفَنَّهٗ فِى الۡيَمِّ نَسۡفًا
﴿۹۷﴾(موسیٰ نے) کہا جا تجھ کو دنیا کی زندگی میں یہ (سزا) ہے کہ کہتا رہے کہ مجھ کو ہاتھ نہ لگانا اور تیرے لئے ایک اور وعدہ ہے (یعنی عذاب کا) جو تجھ سے ٹل نہ سکے گا اور جس معبود (کی پوجا) پر تو (قائم و) معتکف تھا اس کو دیکھ۔ ہم اسے جلادیں گے پھر اس (کی راکھ) کو اُڑا کر دریا میں بکھیر دیں گےاِنَّمَاۤ اِلٰهُكُمُ اللّٰهُ الَّذِىۡ لَاۤ اِلٰـهَ اِلَّا هُوَ ؕ وَسِعَ كُلَّ شَىۡءٍ عِلۡمًا
﴿۹۸﴾تمہارا معبود اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس کا علم ہر چیز پر محیط ہےكَذٰلِكَ نَقُصُّ عَلَيۡكَ مِنۡ اَنْۢبَآءِ مَا قَدۡ سَبَقَ ۚ وَقَدۡ اٰتَيۡنٰكَ مِنۡ لَّدُنَّا ذِكۡرًا ۖ ۚ
﴿۹۹﴾اس طرح پر ہم تم سے وہ حالات بیان کرتے ہیں جو گذر چکے ہیں۔ اور ہم نے تمہیں اپنے پاس سے نصیحت (کی کتاب) عطا فرمائی ہےمَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡهُ فَاِنَّهٗ يَحۡمِلُ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ وِزۡرًا ۙ
﴿۱۰۰﴾جو شخص اس سے منہ پھیرے گا وہ قیامت کے دن (گناہ کا) بوجھ اُٹھائے گاخٰلِدِيۡنَ فِيۡهِ ؕ وَسَآءَ لَهُمۡ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ حِمۡلًا ۙ
﴿۱۰۱﴾(ایسے لوگ) ہمیشہ اس (عذاب) میں (مبتلا) رہیں گے اور یہ بوجھ قیامت کے روز ان کے لئے برا ہےيَّوۡمَ يُنۡفَخُ فِى الصُّوۡرِ وَنَحۡشُرُ الۡمُجۡرِمِيۡنَ يَوۡمَٮِٕذٍ زُرۡقًا ۖ ۚ
﴿۱۰۲﴾جس روز صور پھونکا جائے گا اور ہم گنہگاروں کو اکھٹا کریں گے اور ان کی آنکھیں نیلی نیلی ہوں گیيَّتَخَافَـتُوۡنَ بَيۡنَهُمۡ اِنۡ لَّبِثۡتُمۡ اِلَّا عَشۡرًا
﴿۱۰۳﴾(تو) وہ آپس میں آہستہ آہستہ کہیں گے کہ تم (دنیا میں) صرف دس ہی دن رہے ہونَحۡنُ اَعۡلَمُ بِمَا يَقُوۡلُوۡنَ اِذۡ يَقُوۡلُ اَمۡثَلُهُمۡ طَرِيۡقَةً اِنۡ لَّبِثۡتُمۡ اِلَّا يَوۡمًا
﴿۱۰۴﴾جو باتیں یہ کریں گے ہم خوب جانتے ہیں۔ اس وقت ان میں سب سے اچھی راہ والا (یعنی عاقل وہوشمند) کہے گا کہ (نہیں بلکہ) صرف ایک ہی روز ٹھہرے ہووَيَسۡـــَٔلُوۡنَكَ عَنِ الۡجِبَالِ فَقُلۡ يَنۡسِفُهَا رَبِّىۡ نَسۡفًا ۙ
﴿۱۰۵﴾اور تم سے پہاڑوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ اللہ ان کو اُڑا کر بکھیر دے گافَيَذَرُهَا قَاعًا صَفۡصَفًا ۙ
﴿۱۰۶﴾اور زمین کو ہموار میدان کر چھوڑے گالَّا تَرٰى فِيۡهَا عِوَجًا وَّلَاۤ اَمۡتًا ؕ
﴿۱۰۷﴾جس میں نہ تم کجی (اور پستی) دیکھو گے نہ ٹیلا (اور بلندی)يَوۡمَٮِٕذٍ يَّتَّبِعُوۡنَ الدَّاعِىَ لَا عِوَجَ لَهٗ ؕ وَخَشَعَتِ الۡاَصۡوَاتُ لِلرَّحۡمٰنِ فَلَا تَسۡمَعُ اِلَّا هَمۡسًا
﴿۱۰۸﴾اس روز لوگ ایک پکارنے والے کے پیچھے چلیں گے اور اس کی پیروی سے انحراف نہ کرسکیں گے اور اللہ کے سامنے آوازیں پست ہوجائیں گی تو تم آواز خفی کے سوا کوئی آواز نہ سنو گےيَوۡمَٮِٕذٍ لَّا تَنۡفَعُ الشَّفَاعَةُ اِلَّا مَنۡ اَذِنَ لَـهُ الرَّحۡمٰنُ وَرَضِىَ لَـهٗ قَوۡلًا
﴿۱۰۹﴾اس روز (کسی کی) سفارش کچھ فائدہ نہ دے گی مگر اس شخص کی جسے اللہ اجازت دے اور اس کی بات کو پسند فرمائےيَعۡلَمُ مَا بَيۡنَ اَيۡدِيۡهِمۡ وَمَا خَلۡفَهُمۡ وَلَا يُحِيۡطُوۡنَ بِهٖ عِلۡمًا
﴿۱۱۰﴾جو کچھ ان کے آگے ہے اور کچھ ان کے پیچھے ہے وہ اس کو جانتا ہے اور وہ (اپنے) علم سے اللہ(کے علم) پر احاطہ نہیں کرسکتےوَعَنَتِ الۡوُجُوۡهُ لِلۡحَىِّ الۡقَيُّوۡمِؕ وَقَدۡ خَابَ مَنۡ حَمَلَ ظُلۡمًا
﴿۱۱۱﴾اور اس زندہ و قائم کے رو برو منہ نیچے ہوجائیں گے۔ اور جس نے ظلم کا بوجھ اٹھایا وہ نامراد رہاوَمَنۡ يَّعۡمَلۡ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَهُوَ مُؤۡمِنٌ فَلَا يَخٰفُ ظُلۡمًا وَّلَا هَضۡمًا
﴿۱۱۲﴾اور جو نیک کام کرے گا اور مومن بھی ہوگا تو اس کو نہ ظلم کا خوف ہوگا اور نہ نقصان کاوَكَذٰلِكَ اَنۡزَلۡنٰهُ قُرۡاٰنًا عَرَبِيًّا وَّصَرَّفۡنَا فِيۡهِ مِنَ الۡوَعِيۡدِ لَعَلَّهُمۡ يَتَّقُوۡنَ اَوۡ يُحۡدِثُ لَهُمۡ ذِكۡرًا
﴿۱۱۳﴾اور ہم نے اس کو اسی طرح کا قرآن عربی نازل کیا ہے اور اس میں طرح طرح کے ڈراوے بیان کردیئے ہیں تاکہ لوگ پرہیزگار بنیں یا اللہ ان کے لئے نصیحت پیدا کردےفَتَعٰلَى اللّٰهُ الۡمَلِكُ الۡحَـقُّ ۚ وَلَا تَعۡجَلۡ بِالۡقُرۡاٰنِ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ يُّقۡضٰٓى اِلَيۡكَ وَحۡيُهٗ وَقُلْ رَّبِّ زِدۡنِىۡ عِلۡمًا
﴿۱۱۴﴾تو اللہ جو سچا بادشاہ ہے عالی قدر ہے۔ اور قرآن کی وحی جو تمہاری طرف بھیجی جاتی ہے اس کے پورا ہونے سے پہلے قرآن کے (پڑھنے کے) لئے جلدی نہ کیا کرو اور دعا کرو کہ میرے پروردگار مجھے اور زیادہ علم دےوَلَـقَدۡ عَهِدۡنَاۤ اِلٰٓى اٰدَمَ مِنۡ قَبۡلُ فَنَسِىَ وَلَمۡ نَجِدۡ لَهٗ عَزۡمًا
﴿۱۱۵﴾اور ہم نے پہلے آدم سے عہد لیا تھا مگر وہ (اسے) بھول گئے اور ہم نے ان میں صبر وثبات نہ دیکھاوَاِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلٰٓٮِٕكَةِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوۡۤا اِلَّاۤ اِبۡلِيۡسَؕ اَبٰى
﴿۱۱۶﴾اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو تو سب سجدے میں گر پڑے مگر ابلیس نے انکار کیافَقُلۡنَا يٰۤاٰدَمُ اِنَّ هٰذَا عَدُوٌّ لَّكَ وَلِزَوۡجِكَ فَلَا يُخۡرِجَنَّكُمَا مِنَ الۡجَـنَّةِ فَتَشۡقٰى
﴿۱۱۷﴾ہم نے فرمایا کہ آدم یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے تو یہ کہیں تم دونوں کو بہشت سے نکلوا نہ دے۔ پھر تم تکلیف میں پڑجاؤ اِنَّ لَـكَ اَلَّا تَجُوۡعَ فِيۡهَا وَلَا تَعۡرٰىۙ
﴿۱۱۸﴾یہاں تم کو یہ (آسائش) ہوگی کہ نہ بھوکے رہو نہ ننگےوَاَنَّكَ لَا تَظۡمَؤُا فِيۡهَا وَلَا تَضۡحٰى
﴿۱۱۹﴾اور یہ کہ نہ پیاسے رہو اور نہ دھوپ کھاؤفَوَسۡوَسَ اِلَيۡهِ الشَّيۡطٰنُ قَالَ يٰۤاٰدَمُ هَلۡ اَدُلُّكَ عَلٰى شَجَرَةِ الۡخُلۡدِ وَمُلۡكٍ لَّا يَبۡلٰى
﴿۱۲۰﴾تو شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈالا۔ (اور) کہا کہ آدم بھلا میں تم کو (ایسا) درخت بتاؤں (جو) ہمیشہ کی زندگی کا (ثمرہ دے) اور (ایسی) بادشاہت کہ کبھی زائل نہ ہوفَاَكَلَا مِنۡهَا فَبَدَتۡ لَهُمَا سَوۡاٰ تُہُمَا وَطَفِقَا يَخۡصِفٰنِ عَلَيۡهِمَا مِنۡ وَّرَقِ الۡجَـنَّةِ وَعَصٰۤى اٰدَمُ رَبَّهٗ فَغَوٰىۖ
﴿۱۲۱﴾تو دونوں نے اس درخت کا پھل کھا لیا تو ان پر ان کی شرمگاہیں ظاہر ہوگئیں اور وہ اپنے (بدنوں) پر بہشت کے پتّے چپکانے لگے۔ اور آدم نے اپنے پروردگار کے حکم خلاف کیا تو (وہ اپنے مطلوب سے) بےراہ ہو گئےثُمَّ اجۡتَبٰهُ رَبُّهٗ فَتَابَ عَلَيۡهِ وَهَدٰى
﴿۱۲۲﴾پھر ان کے پروردگار نے ان کو نوازا تو ان پر مہربانی سے توجہ فرمائی اور سیدھی راہ بتائیقَالَ اهۡبِطَا مِنۡهَا جَمِيۡعًاۢ بَعۡضُكُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوٌّ ۚ فَاِمَّا يَاۡتِيَنَّكُمۡ مِّنِّىۡ هُدًى ۙ فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَاىَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشۡقٰى
﴿۱۲۳﴾فرمایا کہ تم دونوں یہاں سے نیچے اتر جاؤ۔ تم میں بعض بعض کے دشمن (ہوں گے) پھر اگر میری طرف سے تمہارے پاس ہدایت آئے تو جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ گمراہ ہوگا اور نہ تکلیف میں پڑے گاوَمَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِكۡرِىۡ فَاِنَّ لَـهٗ مَعِيۡشَةً ضَنۡكًا وَّنَحۡشُرُهٗ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ اَعۡمٰى
﴿۱۲۴﴾اور جو میری نصیحت سے منہ پھیرے گا اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی اور قیامت کو ہم اسے اندھا کرکے اٹھائیں گےقَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرۡتَنِىۡۤ اَعۡمٰى وَقَدۡ كُنۡتُ بَصِيۡرًا
﴿۱۲۵﴾وہ کہے گا میرے پروردگار تو نے مجھے اندھا کرکے کیوں اٹھایا میں تو دیکھتا بھالتا تھاقَالَ كَذٰلِكَ اَتَـتۡكَ اٰيٰتُنَا فَنَسِيۡتَهَا ۚ وَكَذٰلِكَ الۡيَوۡمَ تُنۡسٰى
﴿۱۲۶﴾اللہ فرمائے گا کہ ایسا ہی (چاہیئے تھا) تیرے پاس میری آیتیں آئیں تو تونے ان کو بھلا دیا۔ اسی طرح آج ہم تجھ کو بھلا دیں گےوَكَذٰلِكَ نَجزِىۡ مَنۡ اَسۡرَفَ وَلَمۡ يُؤۡمِنۡۢ بِاٰيٰتِ رَبِّهٖ ؕ وَلَعَذَابُ الۡاٰخِرَةِ اَشَدُّ وَاَبۡقٰى
﴿۱۲۷﴾اور جو شخص حد سے نکل جائے اور اپنے پروردگار کی آیتوں پر ایمان نہ لائے ہم اس کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں۔ اور آخرت کا عذاب بہت سخت اور بہت دیر رہنے والا ہےاَفَلَمۡ يَهۡدِ لَهُمۡ كَمۡ اَهۡلَكۡنَا قَبۡلَهُمۡ مِّنَ الۡقُرُوۡنِ يَمۡشُوۡنَ فِىۡ مَسٰكِنِهِمۡؕ اِنَّ فِىۡ ذٰ لِكَ لَاٰيٰتٍ لِّاُولِى النُّهٰى
﴿۱۲۸﴾کیا یہ بات ان لوگوں کے لئے موجب ہدایت نہ ہوئی کہ ہم ان سے پہلے بہت سے لوگوں کو ہلاک کرچکے ہیں جن کے رہنے کے مقامات میں یہ چلتے پھرتے ہیں۔ عقل والوں کے لئے اس میں (بہت سی) نشانیاں ہیںوَلَوۡلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتۡ مِنۡ رَّبِّكَ لَــكَانَ لِزَامًا وَّاَجَلٌ مُّسَمًّىؕ
﴿۱۲۹﴾اور اگر ایک بات تمہارے پروردگار کی طرف سے پہلے صادر اور (جزائے اعمال کے لئے) ایک میعاد مقرر نہ ہوچکی ہوتی تو (نزول) عذاب لازم ہوجاتافَاصۡبِرۡ عَلٰى مَا يَقُوۡلُوۡنَ وَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّكَ قَبۡلَ طُلُوۡعِ الشَّمۡسِ وَقَبۡلَ غُرُوۡبِهَا ۚ وَمِنۡ اٰنَآىٴِ الَّيۡلِ فَسَبِّحۡ وَاَطۡرَافَ النَّهَارِ لَعَلَّكَ تَرۡضٰى
﴿۱۳۰﴾پس جو کچھ یہ بکواس کرتے ہیں اس پر صبر کرو۔ اور سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تسبیح وتحمید کیا کرو۔ اور رات کی ساعات (اولین) میں بھی اس کی تسبیح کیا کرو اور دن کی اطراف (یعنی دوپہر کے قریب ظہر کے وقت بھی) تاکہ تم خوش ہوجاؤوَلَا تَمُدَّنَّ عَيۡنَيۡكَ اِلٰى مَا مَتَّعۡنَا بِهٖۤ اَزۡوَاجًا مِّنۡهُمۡ زَهۡرَةَ الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا ۙ لِنَفۡتِنَهُمۡ فِيۡهِ ؕ وَرِزۡقُ رَبِّكَ خَيۡرٌ وَّاَبۡقٰى
﴿۱۳۱﴾اور کئی طرح کے لوگوں کو جو ہم نے دنیا کی زندگی میں آرائش کی چیزوں سے بہرہ مند کیا ہے تاکہ ان کی آزمائش کریں ان پر نگاہ نہ کرنا۔ اور تمہاری پروردگار کی (عطا فرمائی ہوئی) روزی بہت بہتر اور باقی رہنے والی ہےوَاۡمُرۡ اَهۡلَكَ بِالصَّلٰوةِ وَاصۡطَبِرۡ عَلَيۡهَا ؕ لَا نَسۡـــَٔلُكَ رِزۡقًا ؕ نَحۡنُ نَرۡزُقُكَ ؕ وَالۡعَاقِبَةُ لِلتَّقۡوٰى
﴿۱۳۲﴾اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم کرو اور اس پر قائم رہو۔ ہم تم سے روزی کے خواستگار نہیں۔ بلکہ تمہیں ہم روزی دیتے ہیں اور (نیک) انجام (اہل) تقویٰ کا ہےوَقَالُوۡا لَوۡلَا يَاۡتِيۡنَا بِاٰيَةٍ مِّنۡ رَّبِّهٖ ؕ اَوَلَمۡ تَاۡتِہِمۡ بَيِّنَةُ مَا فِى الصُّحُفِ الۡاُوۡلٰى
﴿۱۳۳﴾اور کہتے ہیں کہ یہ (پیغمبر) اپنے پروردگار کی طرف سے ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں لاتے۔ کیا ان کے پاس پہلی کتابوں کی نشانی نہیں آئی؟وَلَوۡ اَنَّاۤ اَهۡلَكۡنٰهُمۡ بِعَذَابٍ مِّنۡ قَبۡلِهٖ لَـقَالُوۡا رَبَّنَا لَوۡلَاۤ اَرۡسَلۡتَ اِلَـيۡنَا رَسُوۡلًا فَنَتَّبِعَ اٰيٰتِكَ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ نَّذِلَّ وَنَخۡزٰى
﴿۱۳۴﴾اور اگر ہم ان کو پیغمبر (کے بھیجنے) سے پیشتر کسی عذاب سے ہلاک کردیتے تو وہ کہتے کہ اے ہمارے پروردگار تو نے ہماری طرف کوئی پیغمبر کیوں نہ بھیجا کہ ہم ذلیل اور رسوا ہونے سے پہلے تیرے کلام (واحکام) کی پیروی کرتےقُلۡ كُلٌّ مُّتَرَبِّصٌ فَتَرَبَّصُوۡا ۚ فَسَتَعۡلَمُوۡنَ مَنۡ اَصۡحٰبُ الصِّرَاطِ السَّوِىِّ وَمَنِ اهۡتَدٰى
﴿۱۳۵﴾کہہ دو کہ سب (نتائج اعمال) کے منتظر ہیں سو تم بھی منتظر رہو۔ عنقریب تم کو معلوم ہوجائے گا کہ (دین کے) سیدھے رستے پر چلنے والے کون ہیں اور (جنت کی طرف) راہ پانے والے کون ہیں (ہم یا تم)