بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِشروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہےنٓ وَالۡقَلَمِ وَمَا يَسۡطُرُوۡنَۙ
﴿۱﴾نٓ۔ قلم کی اور جو (اہل قلم) لکھتے ہیں اس کی قسممَاۤ اَنۡتَ بِـنِعۡمَةِ رَبِّكَ بِمَجۡنُوۡنٍۚ
﴿۲﴾کہ (اے محمدﷺ) تم اپنے پروردگار کے فضل سے دیوانے نہیں ہووَاِنَّ لَڪَ لَاَجۡرًا غَيۡرَ مَمۡنُوۡنٍۚ
﴿۳﴾اور تمہارے لئے بے انتہا اجر ہےوَاِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِيۡمٍ
﴿۴﴾اور اخلاق تمہارے بہت (عالی) ہیںفَسَتُبۡصِرُ وَيُبۡصِرُوۡنَۙ
﴿۵﴾سو عنقریب تم بھی دیکھ لو گے اور یہ (کافر) بھی دیکھ لیں گےبِاَيِّٮكُمُ الۡمَفۡتُوۡنُ
﴿۶﴾کہ تم میں سے کون دیوانہ ہےاِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعۡلَمُ بِمَنۡ ضَلَّ عَنۡ سَبِيۡلِهٖ وَهُوَ اَعۡلَمُ بِالۡمُهۡتَدِيۡنَ
﴿۷﴾تمہارا پروردگار اس کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کے رستے سے بھٹک گیا اور ان کو بھی خوب جانتا ہے جو سیدھے راستے پر چل رہے ہیںفَلَا تُطِعِ الۡمُكَذِّبِيۡنَ
﴿۸﴾تو تم جھٹلانے والوں کا کہا نہ مانناوَدُّوۡا لَوۡ تُدۡهِنُ فَيُدۡهِنُوۡنَ
﴿۹﴾یہ لوگ چاہتے ہیں کہ تم نرمی اختیار کرو تو یہ بھی نرم ہوجائیںوَلَا تُطِعۡ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِيۡنٍۙ
﴿۱۰﴾اور کسی ایسے شخص کے کہے میں نہ آجانا جو بہت قسمیں کھانے والا ذلیل اوقات ہےهَمَّازٍ مَّشَّآءٍۢ بِنَمِيۡمٍۙ
﴿۱۱﴾طعن آمیز اشارتیں کرنے والا چغلیاں لئے پھرنے والامَّنَّاعٍ لِّلۡخَيۡرِ مُعۡتَدٍ اَثِيۡمٍۙ
﴿۱۲﴾مال میں بخل کرنے والا حد سے بڑھا ہوا بدکارعُتُلٍّ ۢ بَعۡدَ ذٰلِكَ زَنِيۡمٍۙ
﴿۱۳﴾سخت خو اور اس کے علاوہ بدذات ہےاَنۡ كَانَ ذَا مَالٍ وَّبَنِيۡنَؕ
﴿۱۴﴾اس سبب سے کہ مال اور بیٹے رکھتا ہےاِذَا تُتۡلٰى عَلَيۡهِ اٰيٰتُنَا قَالَ اَسَاطِيۡرُ الۡاَوَّلِيۡنَ
﴿۱۵﴾جب اس کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے کہ یہ اگلے لوگوں کے افسانے ہیںسَنَسِمُهٗ عَلَى الۡخُـرۡطُوۡمِ
﴿۱۶﴾ہم عنقریب اس کی ناک پر داغ لگائیں گےاِنَّا بَلَوۡنٰهُمۡ كَمَا بَلَوۡنَاۤ اَصۡحٰبَ الۡجَـنَّةِ ۚ اِذۡ اَقۡسَمُوۡا لَيَصۡرِ مُنَّهَا مُصۡبِحِيۡنَۙ
﴿۱۷﴾ہم نے ان لوگوں کی اسی طرح آزمائش کی ہے جس طرح باغ والوں کی آزمائش کی تھی۔ جب انہوں نے قسمیں کھا کھا کر کہا کہ صبح ہوتے ہوتے ہم اس کا میوہ توڑ لیں گےوَلَا يَسۡتَثۡنُوۡنَ
﴿۱۸﴾اور انشاء اللہ نہ کہافَطَافَ عَلَيۡهَا طَآٮِٕفٌ مِّنۡ رَّبِّكَ وَهُمۡ نَآٮِٕمُوۡنَ
﴿۱۹﴾سو وہ ابھی سو ہی رہے تھے کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے (راتوں رات) اس پر ایک آفت پھر گئیفَاَصۡبَحَتۡ كَالصَّرِيۡمِۙ
﴿۲۰﴾تو وہ ایسا ہوگیا جیسے کٹی ہوئی کھیتیفَتَـنَادَوۡا مُصۡبِحِيۡنَۙ
﴿۲۱﴾جب صبح ہوئی تو وہ لوگ ایک دوسرے کو پکارنے لگےاَنِ اغۡدُوۡا عَلٰى حَرۡثِكُمۡ اِنۡ كُنۡتُمۡ صٰرِمِيۡنَ
﴿۲۲﴾اگر تم کو کاٹنا ہے تو اپنی کھیتی پر سویرے ہی جا پہنچوفَانۡطَلَقُوۡا وَهُمۡ يَتَخَافَتُوۡنَۙ
﴿۲۳﴾تو وہ چل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھےاَنۡ لَّا يَدۡخُلَنَّهَا الۡيَوۡمَ عَلَيۡكُمۡ مِّسۡكِيۡنٌۙ
﴿۲۴﴾آج یہاں تمہارے پاس کوئی فقیر نہ آنے پائےوَّغَدَوۡا عَلٰى حَرۡدٍ قٰدِرِيۡنَ
﴿۲۵﴾اور کوشش کے ساتھ سویرے ہی جا پہنچے (گویا کھیتی پر) قادر ہیںفَلَمَّا رَاَوۡهَا قَالُوۡۤا اِنَّا لَـضَآلُّوۡنَۙ
﴿۲۶﴾جب باغ کو دیکھا تو (ویران) کہنے لگے کہ ہم رستہ بھول گئے ہیںبَلۡ نَحۡنُ مَحۡرُوۡمُوۡنَ
﴿۲۷﴾نہیں بلکہ ہم (برگشتہ نصیب) بےنصیب ہیںقَالَ اَوۡسَطُهُمۡ اَلَمۡ اَقُلۡ لَّكُمۡ لَوۡلَا تُسَبِّحُوۡنَ
﴿۲۸﴾ایک جو اُن میں فرزانہ تھا بولا کہ کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟قَالُوۡا سُبۡحٰنَ رَبِّنَاۤ اِنَّا كُنَّا ظٰلِمِيۡنَ
﴿۲۹﴾(تب) وہ کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار پاک ہے بےشک ہم ہی قصوروار تھےفَاَقۡبَلَ بَعۡضُهُمۡ عَلٰى بَعۡضٍ يَّتَلَاوَمُوۡنَ
﴿۳۰﴾پھر لگے ایک دوسرے کو رو در رو ملامت کرنےقَالُوۡا يٰوَيۡلَنَاۤ اِنَّا كُنَّا طٰغِيۡنَ
﴿۳۱﴾کہنے لگے ہائے شامت ہم ہی حد سے بڑھ گئے تھےعَسٰى رَبُّنَاۤ اَنۡ يُّبۡدِلَـنَا خَيۡرًا مِّنۡهَاۤ اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا رٰغِبُوۡنَ
﴿۳۲﴾امید ہے کہ ہمارا پروردگار اس کے بدلے میں ہمیں اس سے بہتر باغ عنایت کرے ہم اپنے پروردگار کی طرف سے رجوع لاتے ہیںكَذٰلِكَ الۡعَذَابُؕ وَلَعَذَابُ الۡاٰخِرَةِ اَكۡبَرُ ۘ لَوۡ كَانُوۡا يَعۡلَمُوۡنَ
﴿۳۳﴾(دیکھو) عذاب یوں ہوتا ہے۔ اور آخرت کا عذاب اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ کاش! یہ لوگ جانتے ہوتےاِنَّ لِلۡمُتَّقِيۡنَ عِنۡدَ رَبِّهِمۡ جَنّٰتِ النَّعِيۡمِ
﴿۳۴﴾پرہیزگاروں کے لئے ان کے پروردگار کے ہاں نعمت کے باغ ہیںاَفَنَجۡعَلُ الۡمُسۡلِمِيۡنَ كَالۡمُجۡرِمِيۡنَؕ
﴿۳۵﴾کیا ہم فرمانبرداروں کو نافرمانوں کی طرف (نعمتوں سے) محروم کردیں گے؟مَا لَـكُمۡ كَيۡفَ تَحۡكُمُوۡنَۚ
﴿۳۶﴾تمہیں کیا ہوگیا ہے کیسی تجویزیں کرتے ہو؟اَمۡ لَـكُمۡ كِتٰبٌ فِيۡهِ تَدۡرُسُوۡنَۙ
﴿۳۷﴾کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں (یہ) پڑھتے ہواِنَّ لَـكُمۡ فِيۡهِ لَمَا تَخَيَّرُوۡنَۚ
﴿۳۸﴾کہ جو چیز تم پسند کرو گے وہ تم کو ضرور ملے گیاَمۡ لَـكُمۡ اَيۡمَانٌ عَلَيۡنَا بَالِغَةٌ اِلٰى يَوۡمِ الۡقِيٰمَةِ ۙ اِنَّ لَـكُمۡ لَمَا تَحۡكُمُوۡنَۚ
﴿۳۹﴾یا تم نے ہم سے قسمیں لے رکھی ہیں جو قیامت کے دن تک چلی جائیں گی کہ جس شے کا تم حکم کرو گے وہ تمہارے لئے حاضر ہوگیسَلۡهُمۡ اَيُّهُمۡ بِذٰلِكَ زَعِيۡمٌ ۛۚ
﴿۴۰﴾ان سے پوچھو کہ ان میں سے اس کا کون ذمہ لیتا ہے؟اَمۡ لَهُمۡ شُرَكَآءُ ۛۚ فَلۡيَاۡتُوۡا بِشُرَكَآٮِٕهِمۡ اِنۡ كَانُوۡا صٰدِقِيۡنَ
﴿۴۱﴾کیا (اس قول میں) ان کے اور بھی شریک ہیں؟ اگر یہ سچے ہیں تو اپنے شریکوں کو لا سامنے کریںيَوۡمَ يُكۡشَفُ عَنۡ سَاقٍ وَّيُدۡعَوۡنَ اِلَى السُّجُوۡدِ فَلَا يَسۡتَطِيۡعُوۡنَۙ
﴿۴۲﴾جس دن پنڈلی سے کپڑا اٹھا دیا جائے گا اور کفار سجدے کے لئے بلائے جائیں گے تو سجدہ نہ کرسکیں گےخَاشِعَةً اَبۡصَارُهُمۡ تَرۡهَقُهُمۡ ذِلَّةٌ ؕ وَقَدۡ كَانُوۡا يُدۡعَوۡنَ اِلَى السُّجُوۡدِ وَهُمۡ سٰلِمُوۡنَ
﴿۴۳﴾ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی اور ان پر ذلت چھا رہی ہوگی حالانکہ پہلے (اُس وقت) سجدے کے لئے بلاتے جاتے تھے جب کہ صحیح وسالم تھےفَذَرۡنِىۡ وَمَنۡ يُّكَذِّبُ بِهٰذَا الۡحَـدِيۡثِؕ سَنَسۡتَدۡرِجُهُمۡ مِّنۡ حَيۡثُ لَا يَعۡلَمُوۡنَۙ
﴿۴۴﴾تو مجھ کو اس کلام کے جھٹلانے والوں سے سمجھ لینے دو۔ ہم ان کو آہستہ آہستہ ایسے طریق سے پکڑیں گے کہ ان کو خبر بھی نہ ہوگیوَاُمۡلِىۡ لَهُمۡؕ اِنَّ كَيۡدِىۡ مَتِيۡنٌ
﴿۴۵﴾اور میں ان کو مہلت دیئے جاتا ہوں میری تدبیر قوی ہےاَمۡ تَسۡـَٔـلُهُمۡ اَجۡرًا فَهُمۡ مِّنۡ مَّغۡرَمٍ مُّثۡقَلُوۡنَۚ
﴿۴۶﴾کیا تم ان سے کچھ اجر مانگتے ہو کہ ان پر تاوان کا بوجھ پڑ رہا ہےاَمۡ عِنۡدَهُمُ الۡغَيۡبُ فَهُمۡ يَكۡتُبُوۡنَ
﴿۴۷﴾یا ان کے پاس غیب کی خبر ہے کہ (اسے) لکھتے جاتے ہیںفَاصۡبِرۡ لِحُكۡمِ رَبِّكَ وَلَا تَكُنۡ كَصَاحِبِ الۡحُوۡتِۘ اِذۡ نَادٰى وَهُوَ مَكۡظُوۡمٌؕ
﴿۴۸﴾تو اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کئے رہو اور مچھلی (کا لقمہ ہونے) والے یونس کی طرح رہو نا کہ انہوں نے (اللہ) کو پکارا اور وہ (غم و) غصے میں بھرے ہوئے تھےلَوۡلَاۤ اَنۡ تَدٰرَكَهٗ نِعۡمَةٌ مِّنۡ رَّبِّهٖ لَنُبِذَ بِالۡعَرَآءِ وَهُوَ مَذۡمُوۡمٌ
﴿۴۹﴾اگر تمہارے پروردگار کی مہربانی ان کی یاوری نہ کرتی تو وہ چٹیل میدان میں ڈال دیئے جاتے اور ان کا حال ابتر ہوجاتافَاجۡتَبٰهُ رَبُّهٗ فَجَعَلَهٗ مِنَ الصّٰلِحِيۡنَ
﴿۵۰﴾پھر پروردگار نے ان کو برگزیدہ کرکے نیکوکاروں میں کرلیاوَاِنۡ يَّكَادُ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا لَيُزۡلِقُوۡنَكَ بِاَبۡصَارِهِمۡ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكۡرَ وَيَقُوۡلُوۡنَ اِنَّهٗ لَمَجۡنُوۡنٌۘ
﴿۵۱﴾اور کافر جب (یہ) نصیحت (کی کتاب) سنتے ہیں تو یوں لگتے ہیں کہ تم کو اپنی نگاہوں سے پھسلا دیں گے اور کہتے یہ تو دیوانہ ہےوَمَا هُوَ اِلَّا ذِكۡرٌ لِّلۡعٰلَمِيۡنَ
﴿۵۲﴾اور (لوگو) یہ (قرآن) اہل عالم کے لئے نصیحت ہے