بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِشروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہےسَاَلَ سَآٮِٕلٌ ۢ بِعَذَابٍ وَّاقِعٍۙ
﴿۱﴾ایک طلب کرنے والے نے عذاب طلب کیا جو نازل ہو کر رہے گالِّلۡكٰفِرِيۡنَ لَيۡسَ لَهٗ دَافِعٌ ۙ
﴿۲﴾(یعنی) کافروں پر (اور) کوئی اس کو ٹال نہ سکے گامِّنَ اللّٰهِ ذِى الۡمَعَارِجِؕ
﴿۳﴾(اور وہ) خدائے صاحب درجات کی طرف سے (نازل ہوگا)تَعۡرُجُ الۡمَلٰٓٮِٕكَةُ وَالرُّوۡحُ اِلَيۡهِ فِىۡ يَوۡمٍ كَانَ مِقۡدَارُهٗ خَمۡسِيۡنَ اَلۡفَ سَنَةٍۚ
﴿۴﴾جس کی طرف روح (الامین) اور فرشتے پڑھتے ہیں (اور) اس روز (نازل ہوگا) جس کا اندازہ پچاس ہزار برس کا ہوگافَاصۡبِرۡ صَبۡرًا جَمِيۡلًا
﴿۵﴾(تو تم کافروں کی باتوں کو) قوت کے ساتھ برداشت کرتے رہواِنَّهُمۡ يَرَوۡنَهٗ بَعِيۡدًا ۙ
﴿۶﴾وہ ان لوگوں کی نگاہ میں دور ہےوَّنَرٰٮهُ قَرِيۡبًا ؕ
﴿۷﴾اور ہماری نظر میں نزدیکيَوۡمَ تَكُوۡنُ السَّمَآءُ كَالۡمُهۡلِۙ
﴿۸﴾جس دن آسمان ایسا ہو جائے گا جیسے پگھلا ہوا تانباوَتَكُوۡنُ الۡجِبَالُ كَالۡعِهۡنِۙ
﴿۹﴾اور پہاڑ (ایسے) جیسے (دھنکی ہوئی) رنگین اونوَلَا يَسۡـَٔـلُ حَمِيۡمٌ حَمِيۡمًا ۖۚ
﴿۱۰﴾اور کوئی دوست کسی دوست کا پرسان نہ ہوگايُّبَصَّرُوۡنَهُمۡؕ يَوَدُّ الۡمُجۡرِمُ لَوۡ يَفۡتَدِىۡ مِنۡ عَذَابِ يَوۡمِٮِٕذٍۢ بِبَنِيۡهِۙ
﴿۱۱﴾ایک دوسرے کو سامنے دیکھ رہے ہوں گے (اس روز) گنہگار خواہش کرے گا کہ کسی طرح اس دن کے عذاب کے بدلے میں (سب کچھ) دے دے یعنی اپنے بیٹےوَصَاحِبَتِهٖ وَاَخِيۡهِۙ
﴿۱۲﴾اور اپنی بیوی اور اپنے بھائیوَفَصِيۡلَتِهِ الَّتِىۡ تُــْٔوِيۡهِۙ
﴿۱۳﴾اور اپنا خاندان جس میں وہ رہتا تھاوَمَنۡ فِى الۡاَرۡضِ جَمِيۡعًا ۙ ثُمَّ يُنۡجِيۡهِۙ
﴿۱۴﴾اور جتنے آدمی زمین میں ہیں (غرض) سب (کچھ دے دے) اور اپنے تئیں عذاب سے چھڑا لےكَلَّا ؕ اِنَّهَا لَظٰىۙ
﴿۱۵﴾(لیکن) ایسا ہرگز نہیں ہوگا وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہےنَزَّاعَةً لِّلشَّوٰى ۖۚ
﴿۱۶﴾کھال ادھیڑ ڈالنے والیتَدۡعُوۡا مَنۡ اَدۡبَرَ وَتَوَلّٰىۙ
﴿۱۷﴾ان لوگوں کو اپنی طرف بلائے گی جنہوں نے (دین حق سے) اعراض کیاوَجَمَعَ فَاَوۡعٰى
﴿۱۸﴾اور (مال) جمع کیا اور بند کر رکھااِنَّ الۡاِنۡسَانَ خُلِقَ هَلُوۡعًا ۙ
﴿۱۹﴾کچھ شک نہیں کہ انسان کم حوصلہ پیدا ہوا ہےاِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ جَزُوۡعًا ۙ
﴿۲۰﴾جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہےوَاِذَا مَسَّهُ الۡخَيۡرُ مَنُوۡعًا ۙ
﴿۲۱﴾اور جب آسائش حاصل ہوتی ہے تو بخیل بن جاتا ہےاِلَّا الۡمُصَلِّيۡنَۙ
﴿۲۲﴾مگر نماز گزارالَّذِيۡنَ هُمۡ عَلٰى صَلَاتِهِمۡ دَآٮِٕمُوۡنَۙ
﴿۲۳﴾جو نماز کا التزام رکھتے (اور بلاناغہ پڑھتے) ہیںوَالَّذِيۡنَ فِىۡۤ اَمۡوَالِهِمۡ حَقٌّ مَّعۡلُوۡمٌۙ
﴿۲۴﴾اور جن کے مال میں حصہ مقرر ہےلِّلسَّآٮِٕلِ وَالۡمَحۡرُوۡمِۙ
﴿۲۵﴾(یعنی) مانگنے والے کا۔ اور نہ مانگے والے والا کاوَالَّذِيۡنَ يُصَدِّقُوۡنَ بِيَوۡمِ الدِّيۡنِۙ
﴿۲۶﴾اور جو روز جزا کو سچ سمجھتے ہیںوَالَّذِيۡنَ هُمۡ مِّنۡ عَذَابِ رَبِّهِمۡ مُّشۡفِقُوۡنَۚ
﴿۲۷﴾اور جو اپنے پروردگار کے عذاب سے خوف رکھتے ہیںاِنَّ عَذَابَ رَبِّهِمۡ غَيۡرُ مَاۡمُوۡنٍ
﴿۲۸﴾بےشک ان کے پروردگار کا عذاب ہے ہی ایسا کہ اس سے بےخوف نہ ہوا جائےوَالَّذِيۡنَ هُمۡ لِفُرُوۡجِهِمۡ حٰفِظُوۡنَۙ
﴿۲۹﴾اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیںاِلَّا عَلٰٓى اَزۡوَاجِهِمۡ اَوۡ مَا مَلَـكَتۡ اَيۡمَانُهُمۡ فَاِنَّهُمۡ غَيۡرُ مَلُوۡمِيۡنَۚ
﴿۳۰﴾مگر اپنی بیویوں یا لونڈیوں سے کہ (ان کے پاس جانے پر) انہیں کچھ ملامت نہیںفَمَنِ ابۡتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡعٰدُوۡنَۚ
﴿۳۱﴾اور جو لوگ ان کے سوا اور کے خواستگار ہوں وہ حد سے نکل جانے والے ہیںوَالَّذِيۡنَ هُمۡ لِاَمٰنٰتِهِمۡ وَعَهۡدِهِمۡ رٰعُوۡنَ ۙ
﴿۳۲﴾اور جو اپنی امانتوں اور اقراروں کا پاس کرتے ہیںوَالَّذِيۡنَ هُمۡ بِشَهٰدٰتِهِمۡ قَآٮِٕمُوۡنَ ۙ
﴿۳۳﴾اور جو اپنی شہادتوں پر قائم رہتے ہیںوَالَّذِيۡنَ هُمۡ عَلٰى صَلَاتِهِمۡ يُحَافِظُوۡنَؕ
﴿۳۴﴾اور جو اپنی نماز کی خبر رکھتے ہیںاُولٰٓٮِٕكَ فِىۡ جَنّٰتٍ مُّكۡرَمُوۡنَؕ
﴿۳۵﴾یہی لوگ باغہائے بہشت میں عزت واکرام سے ہوں گےفَمَالِ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا قِبَلَكَ مُهۡطِعِيۡنَۙ
﴿۳۶﴾تو ان کافروں کو کیا ہوا ہے کہ تمہاری طرف دوڑے چلے آتے ہیںعَنِ الۡيَمِيۡنِ وَعَنِ الشِّمَالِ عِزِيۡنَ
﴿۳۷﴾اور) دائیں بائیں سے گروہ گروہ ہو کر (جمع ہوتے جاتے ہیں)اَيَطۡمَعُ كُلُّ امۡرِىءٍ مِّنۡهُمۡ اَنۡ يُّدۡخَلَ جَنَّةَ نَعِيۡمٍۙ
﴿۳۸﴾کیا ان میں سے ہر شخص یہ توقع رکھتا ہے کہ نعمت کے باغ میں داخل کیا جائے گاكَلَّا ؕ اِنَّا خَلَقۡنٰهُمۡ مِّمَّا يَعۡلَمُوۡنَ
﴿۳۹﴾ہرگز نہیں۔ ہم نے ان کو اس چیز سے پیدا کیا ہے جسے وہ جانتے ہیںفَلَاۤ اُقۡسِمُ بِرَبِّ الۡمَشٰرِقِ وَالۡمَغٰرِبِ اِنَّا لَقٰدِرُوۡنَۙ
﴿۴۰﴾ہمیں مشرقوں اور مغربوں کے مالک کی قسم کہ ہم طاقت رکھتے ہیںعَلٰٓى اَنۡ نُّبَدِّلَ خَيۡرًا مِّنۡهُمۡۙ وَمَا نَحۡنُ بِمَسۡبُوۡقِيۡنَ
﴿۴۱﴾(یعنی) اس بات پر (قادر ہیں) کہ ان سے بہتر لوگ بدل لائیں اور ہم عاجز نہیں ہیںفَذَرۡهُمۡ يَخُوۡضُوۡا وَيَلۡعَبُوۡا حَتّٰى يُلٰقُوۡا يَوۡمَهُمُ الَّذِىۡ يُوۡعَدُوۡنَۙ
﴿۴۲﴾تو (اے پیغمبر) ان کو باطل میں پڑے رہنے اور کھیل لینے دو یہاں تک کہ جس دن کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ ان کے سامنے آ موجود ہويَوۡمَ يَخۡرُجُوۡنَ مِنَ الۡاَجۡدَاثِ سِرَاعًا كَاَنَّهُمۡ اِلٰى نُصُبٍ يُّوۡفِضُوۡنَۙ
﴿۴۳﴾اس دن یہ قبر سے نکل کر (اس طرح) دوڑیں گے جیسے (شکاری) شکار کے جال کی طرف دوڑتے ہیںخَاشِعَةً اَبۡصَارُهُمۡ تَرۡهَقُهُمۡ ذِلَّةٌ ؕ ذٰلِكَ الۡيَوۡمُ الَّذِىۡ كَانُوۡا يُوۡعَدُوۡنَ
﴿۴۴﴾ان کی آنکھیں جھک رہی ہوں گی اور ذلت ان پر چھا رہی ہوگی۔ یہی وہ دن ہے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا