بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِشروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہےيٰۤاَيُّهَا الۡمُدَّثِّرُۙ
﴿۱﴾اے (محمدﷺ) جو کپڑا لپیٹے پڑے ہوقُمۡ فَاَنۡذِرۡۙ
﴿۲﴾اُٹھو اور ہدایت کرووَرَبَّكَ فَكَبِّرۡۙ
﴿۳﴾اور اپنے پروردگار کی بڑائی کرووَثِيَابَكَ فَطَهِّرۡۙ
﴿۴﴾اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھووَالرُّجۡزَ فَاهۡجُرۡۙ
﴿۵﴾اور ناپاکی سے دور رہووَلَا تَمۡنُنۡ تَسۡتَكۡثِرُۙ
﴿۶﴾اور (اس نیت سے) احسان نہ کرو کہ اس سے زیادہ کے طالب ہووَ لِرَبِّكَ فَاصۡبِرۡؕ
﴿۷﴾اور اپنے پروردگار کے لئے صبر کروفَاِذَا نُقِرَ فِى النَّاقُوۡرِۙ
﴿۸﴾جب صور پھونکا جائے گافَذٰلِكَ يَوۡمَٮِٕذٍ يَّوۡمٌ عَسِيۡرٌۙ
﴿۹﴾وہ دن کا مشکل دن ہوگاعَلَى الۡكٰفِرِيۡنَ غَيۡرُ يَسِيۡرٍ
﴿۱۰﴾(یعنی) کافروں پر آسان نہ ہوگاذَرۡنِىۡ وَمَنۡ خَلَقۡتُ وَحِيۡدًا ۙ
﴿۱۱﴾ہمیں اس شخص سے سمجھ لینے دو جس کو ہم نے اکیلا پیدا کیاوَّجَعَلۡتُ لَهٗ مَالًا مَّمۡدُوۡدًا ۙ
﴿۱۲﴾اور مال کثیر دیاوَّبَنِيۡنَ شُهُوۡدًا ۙ
﴿۱۳﴾اور (ہر وقت اس کے پاس) حاضر رہنے والے بیٹے دیئےوَّمَهَّدتُّ لَهٗ تَمۡهِيۡدًا ۙ
﴿۱۴﴾اور ہر طرح کے سامان میں وسعت دیثُمَّ يَطۡمَعُ اَنۡ اَزِيۡدَ ۙ
﴿۱۵﴾ابھی خواہش رکھتا ہے کہ اور زیادہ دیںكَلَّا ؕ اِنَّهٗ كَانَ لِاٰيٰتِنَا عَنِيۡدًا ؕ
﴿۱۶﴾ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ یہ ہماری آیتیں کا دشمن رہا ہےسَاُرۡهِقُهٗ صَعُوۡدًا ؕ
﴿۱۷﴾ہم اسے صعود پر چڑھائیں گےاِنَّهٗ فَكَّرَ وَقَدَّرَۙ
﴿۱۸﴾اس نے فکر کیا اور تجویز کیفَقُتِلَ كَيۡفَ قَدَّرَۙ
﴿۱۹﴾یہ مارا جائے اس نے کیسی تجویز کیثُمَّ قُتِلَ كَيۡفَ قَدَّرَۙ
﴿۲۰﴾پھر یہ مارا جائے اس نے کیسی تجویز کیثُمَّ نَظَرَۙ
﴿۲۱﴾پھر تامل کیاثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَۙ
﴿۲۲﴾پھر تیوری چڑھائی اور منہ بگاڑ لیاثُمَّ اَدۡبَرَ وَاسۡتَكۡبَرَۙ
﴿۲۳﴾پھر پشت پھیر کر چلا اور (قبول حق سے) غرور کیافَقَالَ اِنۡ هٰذَاۤ اِلَّا سِحۡرٌ يُّؤۡثَرُۙ
﴿۲۴﴾پھر کہنے لگا کہ یہ تو جادو ہے جو (اگلوں سے) منتقل ہوتا آیا ہےاِنۡ هٰذَاۤ اِلَّا قَوۡلُ الۡبَشَرِؕ
﴿۲۵﴾(پھر بولا) یہ (اللہ کا کلام نہیں بلکہ) بشر کا کلام ہےسَاُصۡلِيۡهِ سَقَرَ
﴿۲۶﴾ہم عنقریب اس کو سقر میں داخل کریں گےوَمَاۤ اَدۡرٰٮكَ مَا سَقَرُؕ
﴿۲۷﴾اور تم کیا سمجھے کہ سقر کیا ہے؟لَا تُبۡقِىۡ وَلَا تَذَرُۚ
﴿۲۸﴾(وہ آگ ہے کہ) نہ باقی رکھے گی اور نہ چھوڑے گیلَـوَّاحَةٌ لِّلۡبَشَرِۖۚ
﴿۲۹﴾اور بدن جھلس کر سیاہ کردے گیعَلَيۡهَا تِسۡعَةَ عَشَرَؕ
﴿۳۰﴾اس پر اُنیس داروغہ ہیںوَمَا جَعَلۡنَاۤ اَصۡحٰبَ النَّارِ اِلَّا مَلٰٓٮِٕكَةً وَّمَا جَعَلۡنَا عِدَّتَهُمۡ اِلَّا فِتۡنَةً لِّلَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا ۙ لِيَسۡتَيۡقِنَ الَّذِيۡنَ اُوۡتُوا الۡكِتٰبَ وَيَزۡدَادَ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِيۡمَانًا وَّلَا يَرۡتَابَ الَّذِيۡنَ اُوۡتُوا الۡكِتٰبَ وَالۡمُؤۡمِنُوۡنَۙ وَلِيَقُوۡلَ الَّذِيۡنَ فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ مَّرَضٌ وَّالۡكٰفِرُوۡنَ مَاذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِهٰذَا مَثَلًا ؕ كَذٰلِكَ يُضِلُّ اللّٰهُ مَنۡ يَّشَآءُ وَيَهۡدِىۡ مَنۡ يَّشَآءُ ؕ وَمَا يَعۡلَمُ جُنُوۡدَ رَبِّكَ اِلَّا هُوَ ؕ وَمَا هِىَ اِلَّا ذِكۡرٰى لِلۡبَشَرِ
﴿۳۱﴾اور ہم نے دوزخ کے داروغہ فرشتے بنائے ہیں۔ اور ان کا شمار کافروں کی آزمائش کے لئے مقرر کیا ہے (اور) اس لئے کہ اہل کتاب یقین کریں اور مومنوں کا ایمان اور زیادہ ہو اور اہل کتاب اور مومن شک نہ لائیں۔ اور اس لئے کہ جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے اور (جو) کافر (ہیں) کہیں کہ اس مثال (کے بیان کرنے) سے اللہ کا مقصد کیا ہے؟ اسی طرح اللہ جس کو چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور تمہارے پروردگار کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور یہ تو بنی آدم کے لئے نصیحت ہےكَلَّا وَالۡقَمَرِۙ
﴿۳۲﴾ہاں ہاں (ہمیں) چاند کی قسموَالَّيۡلِ اِذۡ اَدۡبَرَۙ
﴿۳۳﴾اور رات کی جب پیٹھ پھیرنے لگےوَالصُّبۡحِ اِذَاۤ اَسۡفَرَۙ
﴿۳۴﴾اور صبح کی جب روشن ہواِنَّهَا لَاِحۡدَى الۡكُبَرِۙ
﴿۳۵﴾کہ وہ (آگ) ایک بہت بڑی (آفت) ہےنَذِيۡرًا لِّلۡبَشَرِۙ
﴿۳۶﴾(اور) بنی آدم کے لئے مؤجب خوفلِمَنۡ شَآءَ مِنۡكُمۡ اَنۡ يَّتَقَدَّمَ اَوۡ يَتَاَخَّرَؕ
﴿۳۷﴾جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے رہنا چاہےكُلُّ نَفۡسٍ ۢ بِمَا كَسَبَتۡ رَهِيۡنَةٌ ۙ
﴿۳۸﴾ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے گرو ہےاِلَّاۤ اَصۡحٰبَ الۡيَمِيۡنِۛ ؕ
﴿۳۹﴾مگر داہنی طرف والے (نیک لوگ)فِىۡ جَنّٰتٍ ۛ يَتَسَآءَلُوۡنَۙ
﴿۴۰﴾(کہ) وہ باغہائے بہشت میں (ہوں گے اور) پوچھتے ہوں گےعَنِ الۡمُجۡرِمِيۡنَۙ
﴿۴۱﴾(یعنی آگ میں جلنے والے) گنہگاروں سےمَا سَلَـكَكُمۡ فِىۡ سَقَرَ
﴿۴۲﴾کہ تم دوزخ میں کیوں پڑے؟قَالُوۡا لَمۡ نَكُ مِنَ الۡمُصَلِّيۡنَۙ
﴿۴۳﴾وہ جواب دیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھےوَلَمۡ نَكُ نُطۡعِمُ الۡمِسۡكِيۡنَۙ
﴿۴۴﴾اور نہ فقیروں کو کھانا کھلاتے تھےوَكُنَّا نَخُوۡضُ مَعَ الۡخَـآٮِٕضِيۡنَۙ
﴿۴۵﴾اور اہل باطل کے ساتھ مل کر (حق سے) انکار کرتے تھےوَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوۡمِ الدِّيۡنِۙ
﴿۴۶﴾اور روز جزا کو جھٹلاتے تھےحَتّٰٓى اَتٰٮنَا الۡيَقِيۡنُؕ
﴿۴۷﴾یہاں تک کہ ہمیں موت آگئیفَمَا تَنۡفَعُهُمۡ شَفَاعَةُ الشّٰفِعِيۡنَؕ
﴿۴۸﴾(تو اس حال میں) سفارش کرنے والوں کی سفارش ان کے حق میں کچھ فائدہ نہ دے گیفَمَا لَهُمۡ عَنِ التَّذۡكِرَةِ مُعۡرِضِيۡنَۙ
﴿۴۹﴾ان کو کیا ہوا ہے کہ نصیحت سے روگرداں ہو رہے ہیںكَاَنَّهُمۡ حُمُرٌ مُّسۡتَنۡفِرَةٌ ۙ
﴿۵۰﴾گویا گدھے ہیں کہ بدک جاتے ہیںفَرَّتۡ مِنۡ قَسۡوَرَةٍ ؕ
﴿۵۱﴾(یعنی) شیر سے ڈر کر بھاگ جاتے ہیںبَلۡ يُرِيۡدُ كُلُّ امۡرِىٴٍ مِّنۡهُمۡ اَنۡ يُّؤۡتٰى صُحُفًا مُّنَشَّرَةً ۙ
﴿۵۲﴾اصل یہ ہے کہ ان میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے پاس کھلی ہوئی کتاب آئےكَلَّا ؕ بَلۡ لَّا يَخَافُوۡنَ الۡاٰخِرَةَ ؕ
﴿۵۳﴾ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کو آخرت کا خوف ہی نہیںكَلَّاۤ اِنَّهٗ تَذۡكِرَةٌ ۚ
﴿۵۴﴾کچھ شک نہیں کہ یہ نصیحت ہےفَمَنۡ شَآءَ ذَكَرَهٗ ؕ
﴿۵۵﴾تو جو چاہے اسے یاد رکھےوَمَا يَذۡكُرُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ يَّشَآءَ اللّٰهُ ؕ هُوَ اَهۡلُ التَّقۡوٰى وَاَهۡلُ الۡمَغۡفِرَةِ
﴿۵۶﴾اور یاد بھی تب ہی رکھیں گے جب اللہ چاہے۔ وہی ڈرنے کے لائق اور بخشش کا مالک ہے