احسن البیان

سُوۡرَةُ الضّحیٰ

١۔ چاشت اس وقت کو کہتے ہیں، جب سورج بلند ہوتا ہے۔ یہاں مراد پورا دن ہے۔

۲۔جب ساکن ہو جائے، یعنی جب اندھیرا مکمل چھا جائے، کیونکہ اس وقت ہر چیز ساکن ہو جاتی ہے۔

۳۔جیسا کہ کافر سمجھ رہے ہیں۔

٤۔ یا آخرت دنیا سے بہتر ہے، دونوں مفہوم معانی کے اعتبار سے صحیح ہیں۔

٥۔ اس سے دنیا کی فتوحات اور آخرت کا اجر و ثواب مراد ہے، اس میں وہ حق شفاعت بھی داخل ہے جو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اپنی امت کے گناہ گاروں کے لئے ملے گا۔

٦۔ یعنی باپ کے سہارے سے بھی محروم تھا، ہم نے تیری دست گیری اور چارہ سازی کی۔

٧۔ یعنی تجھے دین شریعت اور ایمان کا پتہ نہیں تھا، ہم نے تجھے راہ یاب کیا، نبوت سے نوازا اور کتاب نازل کی، ورنہ اس سے قبل تو ہدایت کے لئے سرگرداں تھا۔

۸۔تونگر کا مطلب ہے کہ اپنے سوا تجھ کو ہر ایک سے بے نیاز کر دیا، پس تو فقر میں صابر اور غنا میں شاکر رہا ہے۔ جیسے خود نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ تونگری کثرت ساز و سامان کا نام نہیں اصل تونگری تو دل کی تونگری ہے۔ (صحیح مسلم)

۹۔بلکہ اس کے ساتھ نرمی و احسان کا معاملہ کر۔

۱۰۔یعنی اس سے سختی اور تکبر نہ کر، نہ درشت اور تلخ لہجہ اختیار کر، بلکہ جواب بھی دینا ہو تو پیار اور محبت سے دو۔

۱۱۔یعنی اللہ نے تجھ پر جو احسانات کیے ہیں، مثلاً ہدایت اور رسالت و نبوت سے نوازا، یتیمی کے باوجود تیری کفالت و سرپرستی کا انتظام کیا، تجھے قناعت و تونگری عطا کی وغیرہ۔