احسن البیان

سُوۡرَةُ الهُمَزة

۱۔ ھمزۃ اور لمزۃ، بعض کے نزدیک ہم معنی ہیں بعض اس میں کچھ فرق کرتے ہیں۔ھمزۃ وہ شخص ہے جو رو در رو برائی کرے اور لمزۃ وہ جو پیٹھ پیچھے غیمت کرے۔ بعض اس کے برعکس معنی کرتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں ھمز، آنکھوں اور ہاتھوں کے اشارے سے برائی کرنا ہے اور لمز زبان سے۔

۲۔  اس سے مراد مال جمع کرتا ہے اور اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتا۔ ورنہ مطلق مال جمع کر کے رکھنا مذموم نہیں ہے۔ یہ مذموم اس وقت ہے جب اس میں زکوٰۃ اور انفاق فی سبیل اللہ نہ کا اہتمام نہ ہو۔

٣۔اخلدہ کا زیادہ صحیح ترجمہ یہ ہے کہ"اسے ہمیشہ زندہ رکھے گا" یعنی یہ مال، جسے وہ جمع کر کے رکھتا ہے، اس کی عمر میں اضافہ کر دے گا اور اسے مرنے نہیں دے گا

٤۔ (۱) یعنی معاملہ ایسا نہیں ہے جیسا اس کا وہم اور گمان ہے۔

٤۔ (۲)  ایسا بخیل شخص حطمہ میں پھینک دیا جائے گا یہ بھی جہنم کا ایک نام ہے، توڑ پھوڑ دینے والی ہے۔

۵۔ یہ استفہام اس کی ہولناکی کے بیان کے لیے ہے، یعنی وہ ایسی آگ ہو گی کہ تمہاری عقلیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں اور تمہارا فہم و شعور اس کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتا۔

۷۔یعنی اس کی حرارت دل تک پہنچ جائے گی۔ اگرچہ دنیا کی آگ کے اندر بھی یہ خاصیت ہے کہ وہ دل تک پہنچ جائے لیکن وہ پہنچتی نہیں کیوں کہ انسان کی موت اس سے پہلے ہی ہو جاتی ہے لیکن جہنم کی آگ دلوں تک پہنچے گی لیکن موت نہ آئے گی۔ باوجود آرزو کے۔

۹۔مؤصدۃ جہنم کے دروازے اور راستے بند کر دئیے جائیں گے تاکہ کوئی باہر نہ نکل سکے اور انہیں لوہے کی میخوں کے ساتھ باندھ دیا جائے گا، جو لمبے لمبے ستونوں کی طرح ہوں گی، بعض کے نزدیک عمد سے مراد بڑیاں یا طوق ہیں اور بعض کے نزدیک ستون ہیں جن میں انہیں عذاب دیا جائے گا۔(فتح القدیر)