احسن البیان

سُوۡرَةُ الاٴعلی

١۔ یعنی ایسی چیزوں سے اللہ کی پاکیزگی اس کے لائق نہیں ہے حدیث میں آتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم اس کے جواب میں پڑھا کرتے تھے، سُبْحَانَ رَبَّیَ ا لاَّعْلَیٰ (مسند احمد ٢٣٢۔١)

۲۔دیکھیے سورۃ انفطار کا حاشیہ نمبر ۷

٣۔ یعنی نیکی اور بدی کی، ضروریات زندگی، اشیا کی جنسوں کی، ان کی انواع و صفات اور خصوصیات کا اندازہ فرما کر انسان کی بھی ان کی طرف رہنمائی فرما دی تاکہ انسان ان سے استفادہ حاصل کرے۔

٤۔جسے جانور چرتے ہیں۔

۵۔گھاس خشک ہو جائے تو اسے غثاء کہتے ہیں، احوی سیاہ کر دیا۔

٦۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام وحی لے کر آتے تو آپ جلدی جلدی پڑھتے تاکہ بھول نہ جائے اللہ تعالیٰ نے فرمایا اس طرح جلدی نہ کریں، نازل شدہ وحی ہم آپ کو پڑھوائیں گے، یعنی آپ کی زبان پر جاری کر دیں گے۔ پس آپ بھولیں گے نہیں۔ مگر جسے اللہ چاہے گا لیکن اللہ نے ایسا نہیں چاہا، اس لیے آپ کو سب کچھ یاد ہی رہا بعض نے کہا کہ اس کا مفہوم ہے کہ جن کو اللہ منسوخ کرنا چاہے گا وہ آپ کو بھلوا دے گا (فتح القدیر)

۷۔یہ بھی عام ہے جہر قرآن کا وہ حصہ ہے جسے رسول اللہ یاد کر لیں اور جو آپ کے سینے سے محو کر دیا جائے وہ مخفی ہے۔ خفی چھپ کر عمل کرے اور جہر ظاہر ان سب کو اللہ جانتا ہے۔

٨۔ یہ بھی عام ہے۔ ہم آپ پر وحی آسان کر دیں گے تاکہ اس کو یاد کرنا اور اس پر عمل کرنا آسان ہو جائے ہم آپ کے اس طریقے سے رہنمائی کریں گے جو آسان ہو گا، ہم جنت والا عمل آپ کے لئے آسان کر دیں گے۔ ہم آپ کے لیے ایسے اقوال و افعال آسان کر دیں گے جن میں خیر ہو اور ہم آپ کے لیے ایسی شریعت مقرر کریں گے جو سہل، مستقیم، اور معتدل ہو گی جس میں کوئی کجی، عسر اور تنگی نہیں ہو گی۔

۹۔یعنی وعظ و نصیحت وہاں کریں جہاں محسوس ہو کہ فائدہ مند ہو گی، یہ وعظ و نصیحت اور تعلیم کے لیے ایک اصول اور ادب بیان فرمایا۔ امام شوکانی کے نزدیک مفہوم یہ ہے کہ آپ نصیحت کرتے رہیں،چاہے فائدہ دے یا نہ دے، کیونکہ انداز و تبلیغ دونوں صورتوں میں آپ کے لیے ضروری تھی۔

یعنی آپ کی نصیحت سے وہ یقیناً عبرت حاصل کریں گے جن کے دلوں میں اللہ کا خوف ہو گا، ان میں خشیت الہی اور اپنی اصلاح کا جذبہ مزید قوی ہو گا۔

۱۱۔یعنی اس نصیحت سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے کیوں کہ ان کا کفر پر اصرار اللہ کی معصیتوں میں انہماک جاری رہتا ہے۔

۱۳۔ان کے برعکس جو لوگ صرف اپنے گناہوں کی سزا بھگتنے کے لیے عارضی طور پر جہنم میں رہ گئے ہوں گے انہیں اللہ تعالیٰ ایک طرح کی موت دے دے گا حتی کہ وہ آگ میں جل کر کوئلہ ہو جائیں گے پھیر اللہ تعالیٰ انبیاء وغیرہ کی سفارش سے ان کو گروہوں کی شکل میں نکالے گا، ان کو جنت کی نہر میں ڈالا جائے گا، جنتی بھی ان پر پانی ڈالیں گے جس سے وہ اس طرح اٹھیں گے جیسے سیلاب کے کورے سے دانہ اگ آتا ہے۔ (صحیح مسلم، کتاب الایمان)

١٤۔ جنہوں نے اپنے نفس کو اخلاق رذیلہ سے اور دلوں کو شرک کی آلودگی سے پاک کر لیا۔

١٧۔ کیونکہ دنیا اور اس کی ہر چیز فانی ہے، جبکہ آخرت کی زندگی دائمی اور ابدی ہے، اس لئے عاقل فانی چیز کو باقی رہنے والی پر ترجیح نہیں دیتا۔