احسن البیان

سُوۡرَةُ الشّمس

۱۔یا اس کی روشنی کی، یا مطلب ضحیٰ سے دن ہے، یعنی سورج کی اور دن کی۔

۲۔۔ یعنی جب سورج غروب ہونے کے بعد وہ طلوع ہو، جیسا کہ پہلے نصف مہینہ میں ایسا ہوتا ہے۔

۳۔یا تاریکی کو دور کرے،ظلمت کا پہلے ذکر تو نہیں ہے لیکن سیاق اس پر دلالت کرتا ہے۔ (فتح القدیر)

٤۔۔ یعنی سورج کو ڈھانپ لے اور ہر سمت اندھیرا چھا جائے۔

۵۔یا اس ذات کی جسے اس نے بنایا۔

٦۔یا جس نے اسے ہموار کیا۔

٧۔ یا جس نے اس درست کیا۔ درست کرنے کا مطلب اسے مناسب الا عضاء بنایا بے ڈھنگا نہیں بنایا۔

۸۔الہام کا مطلب یا تو یہ ہے کہ انہیں اچھی طرح سمجھایا اور انہیں انبیاء اور آسمانی کتابوں کے ذریعے سے خیر وشر کی پہچان کروا دی، یا مطلب یہ ہے کہ ان کی عقل اور فطرت میں خیر اور شر، نیکی اور بدکاری کا شور ودیعت کر دیا، تاکہ وہ نیکی کو اپنائیں اور بدی سے اجتناب کریں۔

٩۔ شرک سے، معصیت سے اور اخلاقی آلائشوں سے پاک کیا، وہ اخروی فوز و فلاح سے ہمکنار ہو گا۔

١٠۔ یعنی جس نے اسے گمراہ کر لیا وہ خسارے میں رہا جس کے معنی ہیں ایک چیز کو دوسری چیز میں چھپا دینا، جس نے اپنے نفس کا چھپا دیا اور اسے بے کار چھوڑ دیا اسے اللہ کی اطاعت اور عمل صالح کے ساتھ مشہور نہیں کیا۔

۱۱۔طغیان، وہ سرکشی جو حد سے تجاوز کر جائے اسی طغیان نے انہیں تکذیب پر آمادہ کیا۔

١٢۔ جس کا نام مفسرین قدار بن سالف بتلاتے ہیں سب سے بڑا شقی اور بد بخت۔

١٣۔ یعنی اس اونٹنی کو کوئی نقصان نہ پہنچائے، اسی طرح اس کے لئے پانی پینے کا جو دن ہو، اس میں بھی گڑ بڑ نہ کی جائے، اونٹنی اور قوم ثمود دونوں کے لیے پانی کا ایک دن مقرر کر دیا گیا تھا اس کی حفاظت کی تاکید کی گئی لیکن ان ظالموں نے اس کی پروا نہ کی۔

۱٤۔(۱) یہ کام ایک شخص قدار نے کیا تھا لیکن چوں کہ اس شرارت میں قوم بھی اس کے ساتھ تھی اس لیے اس میں سب کو برابر کا مجرم قرار دیا گیا، اور تکذیب اور اونٹنی کی کوچیں کاٹنے کی نسبت پوری قوم کی طرف کی گئی، جس سے یہ اصول معلوم ہوا کہ ایک برائی پر نکیر کرنے کے بجائے اسے پسند کرتی ہو تو اللہ کے ہاں پوری قوم اس برائی کی مرتکب قرار پائے گی اور اس جرم یا برائی میں برابر کی شریک سمجھی جائے گی۔

۱٤۔ (۲) ان کو ہلاک کر دیا اور ان پر سخت عذاب نازل کیا۔

۱٤۔ (۳) ۔ یعنی اس عذاب میں سب کو برابر کر دیا، کسی کو نہیں چھوڑا،چھوٹا بڑا، سب کو نیست ونابود کر دیا گیا یا زمین کو ان پر برابر کر دیا یعنی سب کو تہ خاک کر دیا۔