اخلاقِ حسنہ

جناب عرفان خلیلی صاحب (صفی پوری)

آپﷺ چھینک اور جمائی کیسے لیتے تھے؟

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریمﷺ  چھینک لیتے تو منہ پر ہاتھ یا کپڑا رکھ لیتے جس سے آواز یا تو بالکل دب جاتی یا بہت کم ہو جاتی ایک اور حدیث میں ہے کہ "اونچی جمائی اور بلند چھینک شیطان کی طرف سے ہے، اللہ ان دونوں کو نا پسند فرماتا ہے۔"

 

        ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک شخص کو آپﷺ کے سامنے چھینک آئی، آپ نے قاعدے کے مطابق "یرحمک اللہ" کہا۔ ذرا دیر بعد اُسے پھر چھینک آئی تو آپﷺ نے کچھ نہیں کہا بلکہ فرمایا "اسے زکام ہے۔"

 

        صحیح حدیث میں ہے کہ "اللہ تعالیٰ چھینک کو دوست رکھتا ہے اور جمائی سے نفرت کرتا ہے (کیونکہ یہ کاہلی اور سستی کی نشانی ہے) جب چھینک آئے تو "الحمد للہ" کہو، دوسرے کو چھینکتے اور یہ کہتے سنو تو "یرحمک اللہ" کہو، پھر چھینکنے والا جواب میں "یھد یکم اللہ و یصلح بالکم" کہے۔ (بخاری) 

٭٭٭