اخلاقِ حسنہ

جناب عرفان خلیلی صاحب (صفی پوری)

آپﷺ بہت مہمان نواز تھے

رسول اللہﷺ  مہمانوں کا بہت خیال کرتے تھے اس کام کے لیے آپﷺ نے حضرت بلال (رضی اللہ عنہ) کو خاص طور پر مقرر فرمایا تھا تاکہ مہمان کی خاطر تواضع ٹھیک سے ہو سکے۔ باہر سے جو وفد آتے آپﷺ خود ان کی خاطر مدارات فرماتے تھے۔ اگر ان کو کوئی مالی ضرورت ہوتی تو آپ اس کا بھی انتظام فرما دیتے۔ آپﷺ کی خاطرداری کافر اور مسلمان دونوں کے لیے عام تھی۔ کوئی غیر مسلم بھی آپﷺ کے یہاں آ جاتا تو اس کی تواضع بھی مسلمان مہمان کی طرح سے ہوتی۔

 

    اکثر ایسا ہوتا رہتا کہ گھر میں کھانے پینے کا جو سامان ہوتا وہ مہمانوں کے سامنے پیش کر دیا جاتا اور آپﷺ اور آپﷺ کے گھر والے فاقہ سے رہ جاتے۔

 

    ایک دن اصحابِ صُفّہ کو لے کر آپﷺ حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) کے گھر پہنچے (خود آپﷺ کے یہاں کچھ نہ تھا) اور کھانا لانے کے لئے فرمایا۔ چونی کا پکا ہوا کھانا لایا گیا، پھر چھو ہارے کا حریرہ آیا اور آخر میں ایک بڑے پیالے میں دودھ۔ یہی کل کھانا تھا۔

 

    راتوں کو اٹھ اٹھ کر آپ مہمانوں کی خبر گیری فرماتے۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا:

    "مہمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ میزبان کے یہاں اتنا ٹھہرے کہ اس کو پریشانی میں مبتلا کر دے۔" 

٭٭٭