اخلاقِ حسنہ

تحریر تحقیق و تخریج : ڈاکٹر مقبول احمد مکی

رسول اعظم ﷺ کی حسین چال

عَنْ اَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ مَارَاَیْتُ شَیْئًا اَحْسَنَ مِنْ رَّسُوْلِ اللہِ ﷺ ، کَاَنَّ الشَّمْسَ تَجْرِیْ فِيْ وَجْھِہٖ وَمَا رَاَیْتُ اَحَدًا اَسْرَعَ فِيْ مَشْیِہٖ مِنْ رَّسُوْلِ اللہِ ﷺ کَاَنَّمَا الْاَرْضُ تُطْوٰی لَہٗ إِنَّا لَنُجْھِدُ اَنْفُسَنَا وَإِنَّہٗ لَغَیْرُ مُکْتَرِثٍ . (اخرجہ الترمذي: ۳۶۴۸ وفی الشمائل: ۱۶۶ ورواہ عمرو بن الحارث عن ابي یونس بہ)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہﷺ سے زیادہ حسین کوئی نہیں دیکھا گویا کہ آپ کے چہرے پر سورج چل رہا ہوتا تھا اور میں نے رسول اللہﷺ سے زیادہ تیز چلنے والا کوئی نہیں دیکھا گویا زمین آپ کے لیے لپیٹ دی جاتی تھی۔ ہم پوری کوشش کر کے آپ تک پہنچتے اور آپ (ہماری جدوجہد سے) بے فکر ہوتے تھے۔

عَنْ جَابِرٍؓ قَالَ : کَانَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ إِذَا خَرَجَ مَشٰی اَصْحَابُہٗ اَمَامَہٗ، وَتَرَکُوْا ظَھْرَہٗ لِلْمَلاَئِکَۃِ۔ (ابن ماجہ: ۲۴۶ من حدیث وکیع بہ وصححہ ابن حبان: ۲۰۹۹ والحاکم ۲/۴۱۱، ۴/۲۸۱ ووافقہ الذہبي )

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہﷺ جب چلتے تو آپ ﷺ کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم آگے چلتے اور آپ ﷺ کی پیٹھ کو فرشتوں کے لیے چھوڑ دیتے تھے۔

عَنْ اَبِيْ ھُرَیْرَۃَؓ یَصِفُ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ : کَانَ یَطَاُبِقَدَمَیْہِ لَیْسَ لَہٗ اَخْمَصُ یُقْبِلُ جَمِیْعًا وَیُدْبِرُ جَمِیْعًا، لَمْ اَرَ مِثْلَہٗ۔ (البیھقي فی الدلائل ۱/۲۴۵ من حدیث إسحاق بن إبراھیم الزبیدي بہ)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ جب چلتے تھے تو آپ کے قدم کا درمیانی حصہ زمین پر نہیں لگتا تھا۔ آپ اطمینان سے آگے یا پیچھے جاتے تھے۔ میں نے آپ جیسا کوئی نہیں دیکھا۔

عَنْ اَبِی الطُّفَیْلِ رضی اللہ عنہ قَالَ : کَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا مَشٰی کَاَنَّمَا یَمْشِيْ فِيْ صُبُوْبٍ۔

( مسلم :۲۳۴۰ من حدیث عبدالاعلٰی بہ مختصرًا )

سیدنا ابوالطفیل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب چلتے تو ایسا معلوم ہوتا تھاگویا آپ کسی ڈھلوان سے اتر رہے ہیں۔