اخلاقِ حسنہ

تحریر تحقیق و تخریج : ڈاکٹر مقبول احمد مکی

موئے (بال) مبارک

عَن قَتَادَۃَ قَالَ : سَاَلْتُ اَنَسَ بْنَ مَالِکٍص قَالَ : کَانَ شَعْرُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ رَجِلاً، لَیْسَ بِالسَّبْطِ وَلَا الْجَعْدِ بَیْنَ اُذُنَیْہِ وَعَاتِقِہٖ (البخاري،اللباس باب الجعد:۵۹۰۵ مسلم: ۲۳۳۸۔ [السنۃ : ۳۶۳۷])

سیدنا قتادہ (تابعی) نے کہا: میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ ﷺ کے بالوں کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: رسول اللہﷺ کے بال (بہت) کم گھونگھریالے تھے، نہ تو (بالکل) سیدھے بال تھے اور نہ گھونگھریالے۔ آپ کے بال کانوں اور کندھوں کے درمیان تھے۔

عَنْ اَنَسٍؓ قَالَ : کَانَ شَعْرُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ إِلٰی اَنْصَافِ اُذُنَیْہِ۔(ابوداود : ۴۱۸۵ واخرجہ عبدالرزاق فی المصنف:۲۰۵۱۹ والنسائی :۵۰۶۴ والترمذي فی الشمائل [السنۃ : ۳۶۳۹])

سیدنا انس رضی اللہ عنہ (ہی) سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کے بال، آدھے کانوں تک تھے۔

عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍؓ قَالَ : مَا رَاَیْتُ مِنْ ذِيْ لِمَّۃٍ اَحْسَنَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ لَہٗ شَعْرٌ یَضْرِبُ مَنْکِبَیْہِ، بَعِیْدَ مَا بَیْنَ الْمَنْکِبَیْنِ، لَمْ یَکُنْ بِالْقَصِیْرِ وَلَا بِالطَّوِیْلِ۔ (مسلم، الفضائل باب صفۃ النبي ا: ۲۳۳۷ واخرجہ الترمذي:۱۷۲۴   )

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے رسول اللہﷺ سے زیادہ خوبصورت، سر کے بالوں والا کوئی نہیں دیکھا، آپ ﷺ کے بال کندھوں کو چھو رہے تھے۔ آپ کے کندھے چوڑے تھے۔ آپ نہ چھوٹے قد کے تھے اور نہ لمبے قد کے۔ (درمیانے قد کے تھے)

عَنْ ثَابِتٍ قَالَ : سُئِلَ اَنَسٌ رضی اللہ عنہ عَنْ خِضَابِ النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ إِنَّہٗ لَمْ یَبْلُغْ مَا یَخْضِبُ، لَوْ شِئْتُ اَنْ اَعُدَّ شَمَطَاتِہٖ فِيْ لِحْیَتِہٖ۔

(صحیح البخاري، اللباس باب ما یذکر فی الشیب : ۵۸۹۵ مسلم : ۲۳۴۱ )

سیدنا ثابت(البنانی، تابعی) کہتے ہیں کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے نبی کریم ﷺ کے خضاب کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا: آپ ﷺ خضاب (بالوں کو رنگنے کی حالت) تک نہیں پہنچے تھے۔ اگر میں چاہتا تو آپﷺ کی داڑھی کے سفید بال گن سکتا تھا (بہت تھوڑے بال سفید تھے)

عَن قَتَادَۃَ قَالَ : قُلْتُ لِاَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللہ عنہ : ھَلْ خَضَبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ ؟ قَالَ : لَمْ یَبْلُغْ ذٰلِکَ، إِنَّمَا کَانَ شَیْبًا فِيْ صُدْغِہٖ، وَلٰکِنْ اَبُوْبَکْرٍ خَضَبَ بِالْحِنَّاءِ وَالْکَتَمِ (اسنادہ صحیح اخرجہ الترمذي فی الشمائل: ۳۷۔  [السنۃ: ۳۶۵۲])

سیدنا قتادہ (تابعی) نے کہا: میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا رسول اللہ ﷺ نے خضاب لگایا تھا؟ تو انھوں نے جواب دیا: آپ اس تک نہیں پہنچے تھے۔(آپ کے بال زیادہ سفید نہیں تھے) آپﷺ کی کنپٹیوں کے پاس کچھ بال سفید ہوئے تھے، لیکن ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مہندی اور کتم کے ساتھ سرخ خضاب لگایا تھا۔

عَنْ اَنَسٍ رضی اللہ عنہ قَالَ : مَا عَدَدْتُّ فِيْ رَاْسِ رَسُوْلِ اللہِ ﷺ وَلِحْیَتِہٖ إِلَّا اَرْبَعَ عَشْرَۃَ بَیْضَاءَ۔ (إسنادہ صحیح اخرجہ عبدالرزاق فی المصنف: ۲۰۱۸۵، الترمذي فی الشمائل:۳۸۔  [السنۃ : ۳۶۵۳])

سیدنا انس رضی اللہ عنہ (ہی) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کے سر اور داڑھی(مبارک) میں صرف چودہ سفید بال گنے تھے۔

عَن سِمَاک بن حَرَب قال: قِیْلَ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَؓ:اَکَانَ فِيْ رَاْسِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ شَیْبٌ؟ قَالَ: لَمْ یَکُنْ فِيْ رَاْسِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ شَیْبٌ إِلاَّ شَعَرَاتٌ فِيْ مَفْرِقِ رَاْسِہٖ ، إِذَا ادَّھَنَ وَاَرَاھُنَّ الدُّھْنَ(صحیح، اخرجہ الترمذي فی الشمائل:۴۴ مسلم: ۲۳۴۴۔ [السنۃ : ۳۶۵۴])

سیدنا سماک بن حرب (تابعی) نے کہا: جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا رسول اللہﷺ کے سر کے بال سفید ہوئے تھے؟ تو انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے سر کے بال سفید نہیں ہوئے تھے سوائے چند بالوں کے جو مانگ میں تھے جب آپ تیل لگاتے تو تیل ان (کی سفیدی) کو چھپا لیتا تھا۔