اخلاقِ حسنہ

امان اللہ فیصل/ مشتاق احمد شاکر

زبور میں آپﷺ کی رسالت کی بشارت

اللہ عزّوجل نے داؤد علیہ السلام سے فرمایا:- (ترجمہ)’’اے داؤد، عنقریب تمہارے بعد ایک نبی آئے گاجس کانام احمد اور محمد ہو گا۔ وہ اپنی قوم میں صادق اور سردار ہو گا۔ میں اس سے کبھی ناراض نہیں ہوں گا اور نہ ہی وہ مجھ سے کبھی ناراض ہو گا۔ اے داؤد، میں نے محمد اور ان کی امت کو تمام امتوں سے زیادہ افضل بنایاہے۔ اس لئے کہ ان کی امت وہ کام (فرائض،حج اورجہاد وغیرہ) کرے گی جو ان سے پہلے کے انبیا علیہم السلام نے کئے۔میں نے ان کی امت کو 6 ایسے انعامات دیئے ہیں جو انعامات ان سے پہلے کسی امت کو نہیں دئے۔

1اگر وہ بھولے سے کوئی غلطی کربیٹھیں گے تو میں اُن کی پکڑ نہیں کروں گا۔

2وہ غلطی ہو جانے کے فوراً بعد توبہ کر لیں گے تو میں ان کی توبہ قبول کر لوں گا۔

3 جو چیز وہ صدقہ کریں گے، میں آخرت میں اس کا بدلہ کئی گنا بڑھا کر دوں گا۔

4میرے پاس ہر چیز کے خزانے ہیں ۔ میں ان کو اپنے خزانوں میں سے کثیر تعداد میں اور بہتر خزانہ دوں گا۔

5وہ پریشانی کے وقت صبر کریں گے اورساتھ ساتھ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّآ اِ لَـیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھیں گے تومیں انہیں جنت نعیم دوں گا۔

6وہ مجھ سے جو بھی دعا مانگیں گے میں ان کی دعا قبول کروں گا۔ہاں اگر کسی مصلحت کے طور پرقبول نہ کروں تو اس کا اجر آخرت میں ضرور دوں گا۔

اے داؤد، اگر کوئی محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا امتی لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَ ہٗ لَآ شَرِیْکَ لَہ‘کی گواہی دے گا تو وہ میری جنت میں میرے قریب رہے گا اور اگرکوئی آدمی ان کے لائے ہوئے دین کو جھٹلائے گا اور میرے احکامات کی توہین کرے گا تومیں اسے قبر میں عذاب دوں گا۔ جب وہ قبرسے اٹھایاجائے گا تو اس وقت بھی فرشتے اس کے چہرہ اور پیٹھ پر ماریں گے یہاں تک کہ اسے جہنم کے نچلے طبقہ میں ڈال دیاجائے گا۔‘‘ (بیہقی)

مبارک ہیں وہ(رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم) جو تیرے گھر (بیت اللہ) میں بستے ہیں اور سدا تیری حمد (تعریف) کرتے ہیں ۔ وہ بکہ (مکہ مکرمہ) سے گزرتے ہوئے کنواں بناتے ہوئے۔ (زبور، باب18)