اخلاقِ حسنہ

امان اللہ فیصل/ مشتاق احمد شاکر

وحی کا بندہونا اور آپﷺ کی اضطرابی کیفیت

پہلی وحی کے بعد کچھ عرصہ کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پروحی آنا بند ہو گئی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت زیادہ غمگین رہنے لگے۔کئی مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہاڑ کی چوٹی پر تشریف لے کر گئے تاکہ وہاں سے لڑھک جائیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کسی پہاڑ کی چوٹی پر پہنچتے تو جبرائیل علیہ السلام نمودار ہوتے اور فرماتے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ اﷲ کے برحق رسول ہیں ۔ اس تسلی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کو قرار آ جاتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس گھرتشریف لے آتے۔ (بخاری)

وحی کی یہ بندش اس لئے تھی تاکہ پہلی وحی کی و جہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو خوف طاری ہو گیا تھا وہ ختم ہو جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں دوبارہ وحی کی آمد کا شوق وانتظار پیدا ہو جائے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا شوق وانتظار اس لائق ہو گیا کہ آئندہ وحی کی آمد پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بوجھ کو بآسانی اٹھالیں گے تو جبرائیل علیہ السلام دوبارہ تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ وحی نازل ہونے کا واقعہ اس طرح بیان فرمایا :-’’ میں چل رہا تھا۔ اچانک مجھے آسمان سے ایک آواز سنائی دی۔ میں نے نگاہ اٹھا کر دیکھا تو وہی فرشتہ جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا، آسمان وزمین کے درمیان ایک کرسی پر اس طرح پر پھیلا کر بیٹھا ہے کہ آسمان کے کنارے اس سے چھپ گئے ہیں ۔ میں اس منظر سے خوفزدہ ہو کر اپنے اہل خانہ کے پاس آیا اور کہا: ’’مجھے کمبل اُڑھادیجئے، مجھے کمبل اُڑھادیجئے۔‘‘اہل خانہ نے مجھے کمبل اُڑھادیا اس کے بعد اﷲ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں :

يٰٓاَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ۝ قُمْ فَاَنْذِرْ۝ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ ۝ وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ ۝ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ ۝

(ترجمہ) ’’اے کپڑا اوڑھنے والے۔ اٹھئے اور( لوگوں کو عذاب الٰہی سے) ڈرائیے۔اور اپنے رب کی بڑائی بیان کیجئے۔ اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھئے۔ اور (بتوں کی) ناپاکی سے دور رہئے۔‘‘ ( المدثر 74:آیات 1تا 5) پھر وحی کا سلسلہ باقاعدگی سے جاری ہو گیا۔‘‘

(بخاری۔عن جابر رضی اللہ عنہ )