اخلاقِ حسنہ

امان اللہ فیصل/ مشتاق احمد شاکر

انجیل میں آپﷺ کی رسالت کی بشارت

سیدناعیسیٰ علیہ السلام اپنی قوم کو فارقلیط کے نام سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت سناتے تھے جس کا معنیٰ محمد یا احمد ہے۔ فرمان الٰہی ہے :- (ترجمہ)’’اور(وہ وقت بھی یاد کرو) جب مریم کے بیٹے عیسیٰ( علیہ السلام )نے کہا: اے بنی اسرائیل، میں تمہاری طرف (بھیجا ہوا) اللہ کا رسول ہوں ۔ مجھ سے پہلے جو (کتاب) تورات نازل ہو چکی ہے، میں اس کی تصدیق کر نے والا ہوں اورایک رسول کی خوشخبری بھی دینے والا ہوں جو میرے بعد آئے گا جس کا نام احمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہو گا پھر جب وہ (رسول صلی اللہ علیہ وسلم ) ان کے پاس کھلی نشانیاں (معجزات)لے کر آئے تو انہوں نے کہا :یہ تو کھلا جادو ہے ۔‘‘ (الصف 61 : آیت 6)

عیسیٰ علیہ السلام نے فارقلیط(آپ صلی اللہ علیہ وسلم )کے جو اوصاف ذکر کئے ہیں وہ تمام کے تمام آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر صادق آتے ہیں کہ وہ پوری دنیا والوں کو گناہوں سے روکے گااور انہیں حق سکھائے گا اور وہ صرف وہی دین بتائے گا جو بذریعہ وحی اسے دیا جائے گا۔ جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: (ترجمہ) ’’اور وہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنی مرضی سے نہیں بولتے وہ وہی بیان کرتے ہیں جو انہیں وحی کی جاتی ہے۔‘‘ (النجم53 :آیات 3تا4)

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-’’اللہ ربّ ا لعزّت نے سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کو وحی کے ذریعہ اطلاع دی کہ میرے حکم کے بارے میں سنجیدہ رہواور مذاق نہ کرو، اے نیک عورت کے بیٹے، غور سے سنو اور اطاعت کرو۔ میں نے تمہیں بغیرباپ کے پیداکیاہے اس لئےکہ تم تمام لوگوں کے لئے میری نشانی بن جاؤ۔ صرف میری عبادت کرو اور مجھ ہی پر توکل کرواور اپنی قوم پر یہ واضح کردو کہ اللہ تعالیٰ حق ہے جسے کبھی موت نہیں آتی۔ عربی نبی (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کی تصدیق کرو جن کے بال گھنگھریالے پیشانی کشادہ ،آبروملے ہوئے، آنکھیں سیاہ ، رخسار سفید اورگھنی داڑھی ہو گی۔ان کے چہرہ اقدس پر پسینہ موتیوں کی طرح اور اس کی خوشبو مشک کی طرح،گردن چاندی کی صراحی کی طرح حسین، ہنسلی کی ہڈیاں سونے کی طرح خوبصورت، سینہ سے لے کر ناف تک انتہائی خوبصورت بال ، پاؤں اور ہتھیلیاں گوشت سے بھری ہوئی ہوں گی اور شخصیت اتنی بارعب ہو گی کہ جب لوگوں کے درمیان بیٹھیں گے تو تمام لو گوں پر چھاجائیں گے اور جب چلیں گے تو ایسا لگے گا جیسا کہ پہاڑ سے اُتر رہے ہیں ۔‘‘ (بیہقی)

’’اور میں (اللہ سے) درخواست کروں گا تو وہ تمہیں دوسرا مددگار (احمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں ) بخشے گا کہ ابد تک وہ تمہارے ساتھ رہے۔ ‘‘ (یوحنا، ب14: 17)

’’اس کے بعد میں تم سے بہت سی باتیں نہ کروں گاکیونکہ دنیا کا سردار (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) آ جائے گا۔‘‘ (یوحنا، ب14: 31)

ان اقوال سے واضح ہو رہا ہے کہ جو آنے والا سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے بعد آئے گا وہ خاتم النبیین ہو گا اور اس کی شریعت قیامت تک رہے گی۔ اس سے مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت ہی قیامت تک باقی رہے گی۔ اصل انجیل چونکہ سریانی زبان میں تھی اس کے تراجم دیگر زبانوں میں ہوئے، انجیل میں کہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت تسلی دہندہ (Comforter)کہیں مددگار(Helper) اور کہیں وکیل(Lawyer) اور کہیں شفیع (Patron )کے الفاظ کے ساتھ دی گئی ہے۔ ان سب کا مفہوم احمد ہی سے ادا ہوتا ہے جس کا ذکر قرآن کریم میں موجود ہے۔

اہل کتاب کی کتب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر بہت سے دلائل ہیں جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں :

{یوحنا: ب 1: 19تا21۔ ب14: 15تا17 اور 25تا30۔ ب14: 25تا26۔ ب16: 7تا15

استثناء: ب18: 15تا19۔ متی : ب21: 33تا46 }