اخلاقِ حسنہ

تحریر تحقیق و تخریج : ڈاکٹر مقبول احمد مکی

خوشبودار جسم مبارک

عَنْ اَنَسٍ رضی اللہ عنہ قَالَ : مَا شَمَمْتُ رَائِحَۃً قَطُّ مِسْکَۃً وَلَا عَنْبَرَۃً اَطْیَبَ مِنْ رَائِحَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ ، وَلَا مَسِسْتُ شَیْئًا قَطُّ خَزَّۃً وَلَا حَرِیْرَۃً اَلْیَنَ مِنْ کَفِّ رَسُوْلِ اللہِ ﷺ   (صحیح وللحدیث طرق عندالبخاري:۱۹۷۳ ومسلم: ۲۳۳۰ وغیرھما۔  [السنۃ : ۳۶۵۸)

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ (کے جسم مبارک)کی خوشبو سے زیادہ نہ مشک کستوری سونگھی ہے اور نہ مشک عنبر، میں نے رسول اللہﷺ کی ہتھیلی سے زیادہ ملائم نہ ریشم چھوا نہ اس سے ملائم جلد والا کوئی اور کپڑا۔(آپ کی خوشبو سب سے زیادہ اچھی اور آپ کی ہتھیلیاں سب سے زیادہ ملائم تھیں )

عَنْ اَنَسٍ رضی اللہ عنہ قَالَ : دَخَلَ عَلَیْنَا النَّبِيُﷺ ، فَقَالَ : عِنْدَنَا، فَعَرِقَ، وَجَائَتْ اُمِّيْ بِقَارُوْرَۃٍفَجَعَلَتْ تَسْلُتُ الْعَرَقَ فِیْھَا، فَاسْتَیْقَظَ النَّبِيُّ ﷺ فَقَالَ : (( یَا اُمَّ سُلَیْمٍ مَا ھٰذَا الَّذِيْ تَصْنَعِیْنَ؟ )) قَالَتْ : ھٰذَا عَرَقُکَ نَجْعَلُہٗ فِيْ طِیْبِنَا وَھُوَ مِنْ اَطْیَبِ الطِّیْبِ ( مسلم، الفضائل باب طیب عرق النبي ﷺ :۲۳۳۱۔ [السنۃ : ۳۶۶۱])

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس (ہمارے گھر میں ) تشریف لائے اور قیلولہ کیا۔ آپ کو پسینہ آ گیا تو میری ماں (ام سلیم) ایک برتن لائی اور ہاتھوں سے یہ پسینہ پونچھ کر برتن میں ڈالنے لگیں۔  پھر نبی کریم ﷺ بیدار ہو گئے تو فرمایا: اے ام سلیم! یہ کیا کر رہی ہو؟ انھوں نے کہا: آپ کا یہ پسینہ ہم اپنی خوشبو میں ڈالیں گے۔ یہ خوشبو سے زیادہ پاکیزہ (اور اچھی) خوشبو والا ہے۔

عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ : صَلَّیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللہِ ﷺ صَلاَۃَ الْاُوْلٰی، ثُمَّ خَرَجَ إِلٰی اَھْلِہٖ وَخَرَجْتُ مَعَہٗ، فَاسْتَقْبَلَہٗ وَلَدَانِ فَجَعَلَ یَمْسَحُ خَدَّيْ اَحَدِھِمْ وَاحِدًا وَاحِدًا، قَالَ : وَاَمَّا اَنَا فَمَسَحَ خَدَّيَّ۔ قَالَ: فَوَجَدْتُّ لِیَدِہٖ بَرْدًا اَوْ رِیْحًا، کَاَنَّمَا اَخْرَجَھَا مِنْ جُؤْنَۃِ عَطَّارٍ۔( صحیح مسلم، ایضًا :۲۳۳۰۔  [السنۃ : ۳۶۵۹])

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کے ساتھ پہلی نماز پڑھی۔ پھر آپ اپنے گھر کی طرف تشریف لے گئے، میں آپ کے ساتھ گیا۔ آپ کے سامنے دو لڑکے آئے تو آپ دونوں کے رخساروں پر ہاتھ پھیرتے رہے اور میرے رخسارپر ہاتھ پھیرا تو میں نے آپ ﷺ کے ہاتھ کی ٹھنڈک اور خوشبو محسوس کی گویا وہ عطر فروش کے خوشبو دار برتن سے باہر نکلا ہے۔