اخلاقِ حسنہ

تحریر تحقیق و تخریج : ڈاکٹر مقبول احمد مکی

رسول اکرم ﷺ کا بیٹھنے اور تکیہ لگانے کی ادائیں

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ بِفِنَائِ الْکَعْبَۃِ مُحْتَبِیًا بِیَدِہٖ، ھٰکَذَا۔

(صحیح البخاري، الإستئذان باب الإحتباء بالید:۶۲۷۲ )

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو کعبہ کے صحن میں دیکھا آپ ﷺ نے گھٹنے کھڑے کر کے ان کے گرد اپنے ہاتھ باندھ رکھے تھے۔

عَنْ اَبِيْ بَکْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : (( الَاَ اُنَبِّئُکُمْ بِاَکْبَرِ الْکَبَائِرِ)) ثلَاَثًا، قَالُوْا: بَلٰی یَارَسُوْلَ اللہِ ! قَالَ: (( الْإِشْرَاکُ بِاللّٰہِ؛ وَعُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ؛)) وَجَلَسَ وَکَانَ مُتَّکِئًا،(( الَاَ وَقَوْلُ الزُّوْرِ)) فَمَا زَالَ یُکَرِّرُھَا، حَتّٰی قُلْنَا لَیْتَہٗ سَکَتَ۔

(صحیح البخاري، الشھادات باب ما قیل في شھادۃ الزور: ۲۶۵۴ مسلم، الإیمان باب بیان الکبائر واکبرھا : ۸۷ من حدیث سعید بن إیاس الجریري بہ )

سیدنا ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: کیا میں تمہیں کبیرہ گناہوں میں سے بڑے گناہ بتاؤں ؟ یہ بات آپ نے تین دفعہ فرمائی۔ صحابہ نے کہا: جی ہاں ، اے اللہ کے رسولﷺ ! آپ نے فرمایا: ’’اللہ کے ساتھ شرک اور والدین کی نافرمانی‘‘ آپ تکیہ لگائے ہوئے تھے پھر بیٹھ گئے اور فرمایا: ’’خبردار جھوٹی بات سے بچو‘‘ یہ بات بار بار فرما رہے تھے حتیٰ کہ ہم نے کہا: کاش آپ خاموش ہو جاتے۔

عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ : رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ مُتَّکِئًا عَلٰی وِسَادَۃٍ عَلٰی یَسَارِہٖ

(اخرجہ الترمذي فی سننہ: ۲۷۷۰ وفی الشمائل: ۱۲۹، ابوداود:۴۱۴۳ من حدیث إسرائیل بہ )

سیدنا جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو سرہانے پر اس کی بائیں طرف تکیہ لگائے دیکھا۔

عَنْ اَنَسٍ رضی اللہ عنہ : اَنَّ النَّبِيَّ ا کَانَ شَاکِئًا، فَخَرَجَ یَتَوَکَّاُعَلٰی اُسَامَۃَ، وَعَلَیْہِ ثَوْبٌ قُطْنٍ قَدْ تَوَشَّحَ بِہٖ فَصَلّٰی بِہِمْ۔ (اخرجہ الترمذي فی الشمائل:۱۳۴ ، ۶۰۔[السنۃ : ۳۰۹۲])

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ بیمار تھے تو آپ اسامہ پر ٹیک لگائے باہر تشریف لائے آپ پر کاٹن کا ایک کپڑا تھا جسے آپ نے لپیٹ رکھا تھا۔ پھر آپ نے انھیں نماز پڑھائی۔

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللہِ قَالَ : قَامَ النَّبِيُّ ﷺ یَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلّٰی، فَبَدَاَ بِالصَّلَاۃِ، ثُمَّ خَطَبَ ، فَلَمَّا فَرَغَ نَزَلَ فَاَتَی النِّسَاءَ فَذَکَّرَھُنَّ، وَھُوَ یَتَوَکَّاُ عَلٰی یَدِ بلِاَلٍ، وَبلِاَلٌ بَاسِطٌ ثَوْبَہٗ، تُلْقِيْ فِیْہِ النِّسَائُ الصَّدَقَۃَ۔  (صحیح البخاري، العیدین باب موعظۃ الإمام النساء یوم العید: ۹۷۸ )

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نبی ﷺ عیدالفطر کے دن کھڑے ہوئے پھر نماز پڑھائی۔ آپ نے پہلے نماز پڑھی پھر خطبہ دیا۔ جب آپ خطبے سے فارغ ہوئے تو عورتوں کے پاس آئے اور انھیں نصیحت کی۔ آپ ﷺ بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ بلال رضی اللہ عنہ نے اپنی چادر بچھا رکھی تھی (اور) اس میں عورتیں صدقہ ڈال رہی تھیں۔

عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ یَضَعُ رَاْسَہٗ فِيْ حِجْرِيْ، فَیَقْرَاُوَاَنَا حَائِضٌ۔(اخرجہ ابوداود في سننہ :۲۶۰، البخاري : ۲۹۷، ۷۵۴۹ ومسلم :۳۰۱ )

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہﷺ میری گود میں سر رکھ کر قرآن پڑھتے رہتے تھے حالانکہ میں حالت حیض میں ہوتی تھی۔