اخلاقِ حسنہ

امان اللہ فیصل/ مشتاق احمد شاکر

آپﷺ کا تجارتی سفر اور سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نکاح

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب جوان ہوئے تو تجارت کی طرف رجحان بڑھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اتنی رقم نہ تھی کہ تجارت کر سکیں ۔ مکہ کے نہایت شریف خاندان کی مال دار بیوہ خاتون سیدہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا کوجب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت، دیانت،امانت اور خوش اخلاقی کا علم ہوا توانہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوبیوں سے متاثر ہو کر درخواست کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی رقم سے تجارت کریں اور انہوں نے یہ پیشکش بھی کی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوسروں سے بڑھ کر اُجرت دیں گی۔ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اس سفر کے دوران اپنا غلام میسرہ بھی بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب ان کا مال لے کر تجارت کرنے شام گئے تو اس تجارت میں بہت نفع ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب واپس مکہ تشریف لائے تو سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اپنے مال میں ایسی برکت دیکھی جو پہلے کبھی نہ دیکھی تھی۔ یہ دیکھتے ہی وہ حیران رہ گئیں اور ان کے غلام میسرہ نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمدہ صفات کے بارے میں خدیجہ رضی اللہ عنہا کو آگاہ کیاجس سے متاثر ہو کر انہوں نے اپنی ایک سہیلی (نفیسہ بنت منبہ) کو بھیج کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نکاح کی پیشکش کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی اس خواہش کا اپنے چچاؤں کے سامنے اظہار کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ اس رشتہ کا پیغام لے کر سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے چچا عمرو بن اسد کے پاس گئے جسے انہوں نے بخوشی قبول کیا اور اس کے بعدسیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کانکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کرا دیا۔نکاح کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر 25 سال جبکہ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی عمر 40 سال تھی۔ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا 65سال کی عمر میں فوت ہوئیں ۔ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر 50 سال تھی۔ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بھرپور جوانی کے 25 سال صرف ایک بیوہ عورت کے ساتھ گزار دیئے۔ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری عمر میں جو شادیاں کیں وہ دینی مصلحت کے تحت کیں نہ کہ اپنی ذاتی خواہش کی تکمیل کے لئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام اولاد (سوائے ابراہیم رضی اللہ عنہ جو ماریہ رضی اللہ عنہا سے پیدا ہوئے) سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے ہی تھی۔ جن میں پہلے قاسم پھر ز ینب پھر رقیہ پھر اُم کلثوم پھر فاطمہ پھر عبداللہ رضی اللہ عنہم (جن کا لقب طیب و طاہر تھا، انہی کی وفات کے موقع پر سورۂ کوثر 108 کا نزول ہوا) پیدا ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام بیٹے بچپن ہی میں فوت ہو گئے البتہ تمام بیٹیوں نے عہد نبوت پایا ، وہ اسلام لائیں اور ہجرت بھی کی اوروہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہی فوت ہو گئیں سوائے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد چھ ماہ زندہ رہیں ۔ (سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم ۔ ابن ہشام رحمہ اللہ )