أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ طَاوُسًايُحَدِّثُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْعُمْرَى هِيَ لِلْوَارِثِ".
زید بن ثابت رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمریٰ وارث کا حق ہے" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۷۴۵ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی جس کو عمر بھر کے لیے کوئی چیز دی گئی ہے وہ اگر مر جائے تو وہ دینے والے کو نہیں ملے گی بلکہ اس کے حق داران کے وارث ہوں گے جس کو وہ چیز دی گئی ہے۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ طَاوُسًايُحَدِّثُ، عَنْ حُجْرٍ الْمَدَرِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْعُمْرَى لِلْوَارِثِ".
زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمریٰ وارث کا حق ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۷۴۶ (صحیح الإسناد)
أخبرنا محمد بن المثنى عن سفيان عن عمرو عن طاوس عن حجر المدري عن زيد بن ثابت أن النبي صلى الله عليه وسلم قضى بالعمرى للوارث .
زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمریٰ کا فیصلہ وارث کے حق میں کیا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۷۴۶ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ حُجْرٍ الْمَدَرِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"قَضَى بِالْعُمْرَى لِلْوَارِثِ".
زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ عمریٰ وارث کا حق ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۷۴۶ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، أَنَّهُ عَرَضَ عَلَيَّ مَعْقِلٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ حُجْرٍ الْمَدَرِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ أَعْمَرَ شَيْئًا فَهُوَ لِمُعْمَرِهِ مَحْيَاهُ وَمَمَاتَهُ، وَلَا تُرْقِبُوا فَمَنْ أَرْقَبَ شَيْئًا فَهُوَ لِسَبِيلِهِ".
زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کوئی چیز (صرف) عمر بھر کے لیے دی تو وہ چیز جس کو دی ہے اس کی ہو جائے گی، اس کی زندگی میں بھی اور اس کے مر جانے کے بعد بھی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) رقبیٰ نہ کرو کیونکہ جس نے رقبیٰ کیا ہے (وہ اسے نہ ملے گی) وہ موہوب لہ کے راستہ ہی میں رہے گی" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۷۴۶ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی اب وہ موہوب لہٗ کی میراث میں تقسیم ہو گی، ہبہ کرنے والے کی طرف نہیں لوٹے گی۔
أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ الْحَجُورِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الْعُمْرَى جَائِزَةٌ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمریٰ نافذ ہو گا" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۵۳۹۳)، مسند احمد (۱/۲۵۰) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: اگر کوئی کسی کو کوئی چیز زندگی بھر کے لیے دیتا ہے تو دے سکتا ہے مگر دینے کے بعد واپس نہ ہو گی جس کو دیا ہے :(وہ ہمیشہ کے لیے ) اسی کی ہو جائے گی، اور اس کے مرنے کے بعد اس کے ورثاء کی ہو گی۔
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ هُوَ ابْنُ بَشِيرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِنَّ الْعُمْرَى جَائِزَةٌ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمریٰ نافذ ہو گا"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۵۷۴۲)، مسند احمد (۱/۲۵۰) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنَا مَكْحُولٌ، عَنْطَاوُسٍ"بَتَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعُمْرَى وَالرُّقْبَى".
طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمریٰ اور رقبیٰ کو کاٹ کر الگ کر دیا ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح) (طاؤس نے اسے مرسل روایت کیا ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح لغیرہ ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی اگر کسی نے کسی کو کوئی چیز عمریٰ یا رقبیٰ میں دی تو اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واہب :(دینے والے ) سے کاٹ کر الگ کر دیا، اب وہ واپس لینے کا حقدار نہیں، جس کو دیا ہے ہمیشہ کے لیے اسی کا ہو جائے گا اس کے مر جانے کے بعد اس کے ورثاء اس کے حقدار ہوں گے۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِسْطَامُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْعَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَهُمْ فَقَالَ: "الْعُمْرَى جَائِزَةٌ".
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا تو فرمایا: "عمریٰ نافذ ہو گا"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۲۴۸۱) (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعُمْرَى وَالرُّقْبَى"، قُلْتُ: وَمَا الرُّقْبَى، قَالَ: يَقُولُ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ هِيَ لَكَ حَيَاتَكَ فَإِنْ فَعَلْتُمْ فَهُوَ جَائِزَةٌ.
عطاء سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمریٰ اور رقبیٰ سے روکا ہے، (راوی حدیث عبدالکریم کہتے ہیں کہ) میں نے (عطاء سے) پوچھا: رقبیٰ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: آدمی آدمی سے کہے کہ یہ چیز زندگی بھر کے لیے تمہاری ہے، اگر تم نے اس طرح کہہ کر دیا تو یہ چیز نافذ ہو گی یعنی ہمیشہ کے لیے اس کی ہو جائے گی جسے تم نے دی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفردبہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۹۰۵۳) (صحیح) (یہ حدیث مرسل ہے، لیکن شواہد کی بنا پر صحیح ہے)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْعُمْرَى جَائِزَةٌ".
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمریٰ نافذ ہو گا"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الہبة ۳۲ (۲۶۲۶)، صحیح مسلم/الہبة ۴ (۱۶۲۵)، (تحفة الأشراف: ۲۴۷۰)، مسند احمد (۲/۴۲۹، ۳/۲۹۷، ۳۱۹، ۳۶۱، ۳۶۳، ۳۶۳، ۳۹۲) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ أُعْطِيَ شَيْئًا حَيَاتَهُ فَهُوَ لَهُ حَيَاتَهُ وَمَوْتَهُ".
عطاء کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص کو کوئی چیز صرف زندگی بھر برتنے کے لیے دی گئی تو وہ چیز اس کی ہو جائے گی اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد بھی"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۹۰۵۴) (صحیح) (طاؤس نے اسے مرسل روایت کیا ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح لغیرہ ہے)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَا تُرْقِبُوا وَلَا تُعْمِرُوا، فَمَنْ أُرْقِبَ أَوْ أُعْمِرَ شَيْئًا فَهُوَ لَوَرَثَتِهِ".
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم لوگ رقبیٰ اور عمریٰ نہ کیا کرو۔ (جان لو) اگر کوئی چیز کسی کو بطور رقبیٰ یا بطور عمریٰ دی گئی تو جس کو دی گئی ہے (اس کے نہ رہنے پر) اس کے ورثاء کی ہو جائے گی"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/البیوع ۸۸ (۳۵۵۶)، (تحفة الأشراف: ۲۴۵۸) (صحیح)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، أَنْبَأَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَا عُمْرَى وَلَا رُقْبَى، فَمَنْ أُعْمِرَ شَيْئًا أَوْ أُرْقِبَهُ فَهُوَ لَهُ حَيَاتَهُ وَمَمَاتَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمریٰ اور رقبیٰ (مناسب) نہیں ہے اور اگر کسی کو کوئی چیز بطور عمریٰ یا رقبیٰ دے ہی دی گئی تو وہ چیز اس کی ہو جائے گی اس کی زندگی میں بھی اور اس کے مرنے کے بعد بھی"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الہبات ۴ (۲۳۸۲)، (تحفة الأشراف: ۶۶۸۰)، مسند احمد (۲/۳۴، ۷۳) (صحیح)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَلَمْ يَسْمَعْهُ مِنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا عُمْرَى وَلَا رُقْبَى، فَمَنْ أُعْمِرَ شَيْئًا أَوْ أُرْقِبَهُ فَهُوَ لَهُ حَيَاتَهُ وَمَمَاتَهُ"، قَالَ عَطَاءٌ: هُوَ لِلْآخَرِ.
حبیب بن ابی ثابت ابن عمر سے روایت کرتے ہیں، (اور امام نسائی کہتے ہیں انہوں نے ان سے سنا نہیں ہے) ۱؎ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"نہ عمریٰ (مناسب) ہے اور نہ رقبیٰ لیکن اگر کسی کو کوئی چیز بطور عمریٰ یا رقبیٰ دے ہی دی گئی تو وہ چیز اسی کی ہو گی زندگی میں بھی اور اس کے مرنے پر بھی"، عطاء کہتے ہیں: (دونوں دینے اور پانے والوں میں سے) آخر والے کو ملے گا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: اگلی سند میں صراحت ہے کہ حبیب نے ابن عمر رضی الله عنہما سے یہ حدیث سنی ہے، ابن حبان بھی کہتے ہیں کہ حبیب کا ابن عمر سے سماع ثابت ہے، مزی نے دونوں کے ترجمے میں سماع کے نہ ہونے کا تذکرہ نہیں کیا ہے، حالانکہ اگر ایسا معاملہ ہوتا تو وہ ضرور کہتے «ولم یسمع منہ»۔
أَخْبَرَنِي عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرُّقْبَى، وَقَالَ: "مَنْ أُرْقِبَ رُقْبَى فَهُوَ لَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رقبیٰ کرنے سے منع کیا ہے اور یہ بھی فرمایا ہے: "جس شخص کو رقبیٰ میں کوئی چیز دی گئی وہ چیز (ہمیشہ کے لیے) اسی کی ہو جائے گی"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۷۶۳ (صحیح)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ أُعْمِرَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ حَيَاتَهُ وَمَمَاتَهُ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کسی کو کوئی چیز عمریٰ میں دی گئی تو وہ اسی کی ہو جائے گی اس کی زندگی میں بھی اور اس کے مرنے کے بعد بھی"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الہبات۴ (۱۶۲۵)، (تحفة الأشراف: ۲۸۲۱) (صحیح)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ صُدْرَانَ، عَنْ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ الصَّوَّافُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَابِرٌ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَمْسِكُوا عَلَيْكُمْ يَعْنِي أَمْوَالَكُمْ لَا تُعْمِرُوهَا فَإِنَّهُ مَنْ أَعْمَرَ شَيْئًا فَإِنَّهُ لِمَنْ أُعْمِرَهُ حَيَاتَهُ وَمَمَاتَهُ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے انصار کی جماعت! اپنے مال اپنے پاس روکے رکھو اور اسے عمریٰ میں نہ دو کیونکہ اگر کسی نے کوئی چیز عمریٰ میں دی (تو وہ چیز اسے پھر واپس نہ ملے گی) وہ اس کی ہو جائے گی جسے اس نے عمریٰ میں دی، اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد بھی" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الہبات ۴ (۱۶۲۵)، (تحفة الأشراف: ۲۶۷۹)، مسند احمد (۳/۳۱۷) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی مرنے کے بعد اس کے ورثاء اس کے حقدار ہوں گے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "أَمْسِكُوا عَلَيْكُمْ أَمْوَالَكُمْ وَلَا تُعْمِرُوهَا فَمَنْ أُعْمِرَ شَيْئًا حَيَاتَهُ فَهُوَ لَهُ حَيَاتَهُ وَبَعْدَ مَوْتِهِ".
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنا مال اپنے پاس روک کر رکھو اور اس کا عمریٰ نہ کرو، کیونکہ جسے کوئی چیز اس کی زندگی بھر کے لیے عمریٰ میں دی گئی تو وہ چیز اس کی زندگی بھر کے لیے ہو گی اور اس کے مرنے کے بعد کے لیے بھی"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۲۹۸۶)، مسند احمد (۳/۳۷۴) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الرُّقْبَى لِمَنْ أُرْقِبَهَا".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "رقبیٰ اس کا ہے جس کے لیے رقبیٰ کیا گیا"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الرقبیٰ ۸۹ (۳۵۵۸)، سنن الترمذی/الأحکام ۱۶ (۱۳۵۱)، سنن ابن ماجہ/الہبات ۴ (۲۳۸۳)، (تحفة الأشراف: ۲۷۰۵)، مسند احمد (۳/۳۰۳) (صحیح)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا وَالرُّقْبَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمریٰ جس کو دیا گیا ہے اس کے گھر والوں کا ہو گا اور رقبیٰ بھی اسی کے گھر والوں کا ہے جس کو رقبیٰ میں دیا گیا ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۷۶۹ (صحیح)
أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، قَالَ: وأَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَأَنْبَأَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ أُعْمِرَ عُمْرَى فَهِيَ لَهُ وَلِعَقِبِهِ يَرِثُهَا مَنْ يَرِثُهُ مِنْ عَقِبِهِ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص کو کوئی چیز عمر بھر کے لیے دی گئی تو وہ چیز اسی کی ہو گی اور اس کی اولاد کی ہو گی، اس کی اولاد میں سے جو اس کے وارث ہوں گے، وہی اس کے بھی وارث ہوں گے"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/البیوع ۸۷ (۳۵۵۲)، (تحفة الأشراف: ۲۳۹۵)، مسند احمد (۳/۳۰۲، ۳۶۰، ۳۹۳، ۳۹۹) (صحیح)
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ مُسَاوِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْعُمْرَى لِمَنْ أُعْمِرَهَا هِيَ لَهُ وَلِعَقِبِهِ يَرِثُهَا مَنْ يَرِثُهُ مِنْ عَقِبِهِ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمریٰ اس شخص کا ہے جس کے لیے عمریٰ کیا گیا، پھر اس کے بعد اس کی اولاد کا ہے، اس کی اولاد میں سے جو اس کے وارث ہوں گے وہی اس چیز کے بھی وارث ہوں گے" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الہبة ۳۲ (۲۶۲۵)، صحیح مسلم/الہبات ۴ (۱۶۲۶)، سنن ابی داود/البیوع ۸۷ (۳۵۵۰)، ۸۸ (۳۵۵۳)، سنن الترمذی/الأحکام ۱۵ (۱۳۴۸)، سنن ابن ماجہ/الہبات ۳ (۲۳۸۰)، (تحفة الأشراف: ۳۱۴۸)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۳۷۷۳، ۳۷۷۵، ۳۷۷۶-۳۷۸۲) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی جو اس کے اصل مال کا وارث ہو گا وہی اس کے عمرے کا بھی وارث ہو گا۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ الْبَعْلَبَكِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْعُمْرَى لِمَنْ أُعْمِرَهَا هِيَ لَهُ وَلِعَقِبِهِ يَرِثُهَا مَنْ يَرِثُهُ مِنْ عَقِبِهِ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمریٰ اس کا ہے جس کے لیے عمریٰ کیا گیا، یہ (زندگی بھر) اس کا رہے گا، اور (مرنے کے بعد) اس کی اولاد کا ہو گا، اس کی اولاد میں سے جو اس کے وارث ہوں گے وہی اس کے وارث ہوں گے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ، والحدیث رقم: ۳۷۷۱ (صحیح)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ أَبِي عُمَرَ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "أَيُّمَا رَجُلٍ أَعْمَرَ رَجُلًا عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ فَهِيَ لَهُ وَلِمَنْ يَرِثُهُ مِنْ عَقِبِهِ مَوْرُوثَةٌ".
عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس آدمی نے کسی آدمی کو یہ کہہ کر کوئی چیز عمریٰ کی کہ یہ اس کی ہے، اور اس کے اولاد کی ہے تو وہ اس کی ہو گی، اور اس کے مرنے کے بعد اس کی اولاد میں سے جو اس کا وارث ہو گا اس کی ہو گی"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۵۲۸۰ ألف) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "مَنْ أَعْمَرَ رَجُلًا عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ فَقَدْ قَطَعَ قَوْلُهُ حَقَّهُ وَهِيَ لِمَنْ أُعْمِرَ وَلِعَقِبِهِ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: "جس نے کوئی چیز یہ کہہ کر عمریٰ کی کہ یہ اس کی ہے اور اس کی اولاد کی ہے تو اس کی اس بات نے اس کے حق کو کاٹ دیا، یعنی ہمیشہ کے لیے اس کا حق ختم ہو گیا، اب وہ چیز ہمیشہ کے لیے اس کی ہو گی جس کو عمریٰ میں دی گئی ہے، اور اس کے مرنے کے بعد اس کی اولاد کی ہو گی"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۷۷۲ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "أَيُّمَا رَجُلٍ أُعْمِرَ عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ فَإِنَّهَا لِلَّذِي يُعْطَاهَا لَا تَرْجِعُ إِلَى الَّذِي أَعْطَاهَا لِأَنَّهُ أَعْطَى عَطَاءً وَقَعَتْ فِيهِ الْمَوَارِيثُ".
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص کو کوئی چیز اس کی عمر بھر کے لیے اور اس کے بعد اس کے وارث کو دی گئی تو وہ چیز اسی کی ہو جائے گی جسے دی گئی ہے، دینے والے کو واپس نہ ہو گی کیونکہ اس نے ایسی چیز دی ہے جس میں وراثت کا قانون جاری ہو گا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۷۷۲ (صحیح)
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ جَابِرًا أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"قَضَى أَنَّهُ مَنْ أَعْمَرَ رَجُلًا عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ فَإِنَّهَا لِلَّذِي أُعْمِرَهَا يَرِثُهَا مِنْ صَاحِبِهَا الَّذِي أَعْطَاهَا مَا وَقَعَ مِنْ مَوَارِيثِ اللَّهِ وَحَقِّهِ".
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ جس شخص نے کسی کو کوئی چیز یہ کہہ کر عمریٰ کیا کہ اس کا اور اس کی اولاد کا ہے تو یہ اسی کا ہو گا جسے اس نے عمریٰ کیا ہے، اور اس کے ساتھی سے جسے اس نے دیا ہے اللہ کے مقرر کئے ہوئے حصوں اور اس کے حق کے مطابق اس کے ورثاء وارث ہوں گے (دینے والے کو کچھ نہیں لوٹے گا)۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۷۷۲ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي فُدَيْكٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"قَضَى فِيمَنْ أُعْمِرَ عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ فَهِيَ لَهُ بَتْلَةٌ لَا يَجُوزُ لِلْمُعْطِي مِنْهَا شَرْطٌ وَلَا ثُنْيَا"، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: لِأَنَّهُ أَعْطَى عَطَاءً وَقَعَتْ فِيهِ الْمَوَارِيثُ فَقَطَعَتِ الْمَوَارِيثُ شَرْطَهُ".
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں جسے کوئی چیز عمری کی گئی ہو کہ یہ اس کا اور اس کی اولاد کا ہے فیصلہ صادر فرمایا کہ دینے والے کو اس میں کوئی شرط لگانا اور کوئی استثناء کرنا جائز و درست نہیں ہے۔ ابوسلمہ کہتے ہیں: اس نے ایسا عطیہ دیا ہے جس میں میراث کا قانون ہو گیا اور اس کی شرط کو باطل کر دیا (یعنی وہ شرط لغو قرار دے دی)۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۷۷۲ (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَأَخْبَرَهُ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "أَيُّمَا رَجُلٍ أَعْمَرَ رَجُلًا عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ قَالَ قَدْ أَعْطَيْتُكَهَا وَعَقِبَكَ مَا بَقِيَ مِنْكُمْ أَحَدٌ، فَإِنَّهَا لِمَنْ أُعْطِيَهَا وَإِنَّهَا لَا تَرْجِعُ إِلَى صَاحِبِهَا مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ أَعْطَاهَا عَطَاءً وَقَعَتْ فِيهِ الْمَوَارِيثُ".
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کسی شخص اور اس کی اولاد کو عمریٰ کیا اور کہا کہ میں نے اسے تم کو اور تمہاری اولاد کو دے دیا ہے جب تک کہ کوئی بھی ان میں سے زندہ رہے، تو وہ چیز اسی کی ہو جائے گی جسے وہ چیز دی گئی ہے، اب وہ چیز دینے والے کو واپس نہیں ہو سکتی، اس لیے کہ اس نے اسے دیا ہی اس انداز سے ہے کہ اس میں میراث نافذ ہو گی"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۷۷۲ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"قَضَى بِالْعُمْرَى أَنْ يَهَبَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ وَلِعَقِبِهِ الْهِبَةَ وَيَسْتَثْنِيَ إِنْ حَدَثَ بِكَ حَدَثٌ وَبِعَقِبِكَ فَهُوَ إِلَيَّ وَإِلَى عَقِبِي إِنَّهَا لِمَنْ أُعْطِيَهَا وَلِعَقِبِهِ".
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ عمریٰ کے سلسلہ میں ایک شخص نے ایک شخص کو اور اس کی اولاد کو کوئی چیز ہبہ کی اور اس بات کا استثناء کیا کہ اگر تمہارے ساتھ اور تمہاری اولاد کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آ گیا یا تو یہ چیز میری اور میری اولاد کی ہو جائے گی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ دیا کہ وہ چیز اس کی ہو گی جس کو دے دی گئی ہے اور اس کے اولاد کی ہو گی (استثناء کا کوئی حاصل نہ ہو گا)۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۷۷۲ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْعُمْرَى لِمَنْ وُهِبَتْ لَهُ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمریٰ اسی کا ہے جس کو دیا گیا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۷۷۲ (صحیح)
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الْعُمْرَى لِمَنْ وُهِبَتْ لَهُ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمریٰ اسی کا ہے جس کو دیا گیا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۷۷۲ (صحیح)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَا عُمْرَى فَمَنْ أُعْمِرَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمریٰ (کرنا اچھا) نہیں ہے، لیکن جس کسی کو عمریٰ میں کوئی چیز دے دی گئی تو وہ چیز اس کی (ہمیشہ کے لیے) ہو گئی"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۵۰۰۷)، مسند احمد (۲/۳۵۷) وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الہبات ۳ (۲۳۷۹)، وانظرمایأتي برقم: ۳۷۸۵ (حسن صحیح)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى، وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ أُعْمِرَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: "جس آدمی کو کوئی چیز بطور عمریٰ دی گئی تو وہ چیز اسی کی (ہمیشہ کے لیے) ہو گئی"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۵۰۶۵) (حسن صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْعُمْرَى جَائِزَةٌ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: "عمریٰ نافذ ہو گا"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الہبة ۳۲ (۲۶۲۶)، صحیح مسلم/الہبات ۴ (۱۶۲۶)، سنن ابی داود/البیوع ۸۷ (۳۵۴۸)، (تحفة الأشراف: ۱۲۲۱۲)، مسند احمد (۲/۳۴۷، ۴۲۹، ۴۶۸، ۴۸۹)، ویأتي عند المؤلف: ۳۷۸۷ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَأَلَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ هِشَامٍ، عَنِ الْعُمْرَى، فَقُلْتُ: حَدَّثَ مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، عَنْ شُرَيْحٍ، قَالَ: "قَضَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْعُمْرَى جَائِزَةٌ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ قَتَادَةُ: قُلْتُ: حَدَّثَنِي النَّضْرُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْعُمْرَى جَائِزَةٌ"، قَالَ قَتَادَةُ: وَقُلْتُ كَانَ الْحَسَنُ يَقُولُ: "الْعُمْرَى جَائِزَةٌ"، قَالَ قَتَادَةُ: فَقَالَ الزُّهْرِيُّ: "إِنَّمَا الْعُمْرَى إِذَا أُعْمِرَ وَعَقِبُهُ مِنْ بَعْدِهِ فَإِذَا لَمْ يَجْعَلْ عَقِبَهُ مِنْ بَعْدِهِ كَانَ لِلَّذِي يَجْعَلُ شَرْطَهُ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ قَتَادَةُ: فَسُئِلَ عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْعُمْرَى جَائِزَةٌ"، قَالَ قَتَادَةُ: فَقَالَ الزُّهْرِيُّ: "كَانَ الْخُلَفَاءُ لَا يَقْضُونَ بِهَذَا"، قَالَ عَطَاءٌ: قَضَى بِهَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ.
قتادہ کہتے ہیں کہ مجھ سے سلیمان بن ہشام نے عمریٰ کے متعلق پوچھا تو میں نے کہا: محمد بن سیرین نے شریح سے یہ روایت بیان کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ عمریٰ نافذ ہو گا۔ قتادہ کہتے ہیں: میں نے کہا کہ مجھ سے محمد بن نضر بن انس نے بسند بشر بن نہیک بسند ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "عمریٰ نافذ ہو گا"، قتادہ کہتے ہیں: میں نے کہا: حسن بصری کہتے تھے کہ عمریٰ نافذ ہو گا (جس کے لیے عمریٰ کیا جاتا ہے وہ چیز اسی کی ہمیشہ کے لیے ہو جاتی ہے)۔ قتادہ کہتے ہیں: زہری نے کہا کہ جب عمریٰ کسی کو زندگی بھر کے لیے اور اس کے بعد اس کے وارثوں کے لیے دیا جائے (تو وہ دینے والے کو نہ ملے گا) اور جب دینے والے نے اس کے بعد اس کے وارثوں کے لیے نہ کہا ہو تو وہ اس کے نہ رہنے کے بعد اس کو ملے گا جس کی شرط دینے والے نے لگا دی ہو۔ قتادہ کہتے ہیں: عطاء بن ابی رباح سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: مجھ سے جابر بن عبداللہ نے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمریٰ نافذ ہو گا"، قتادہ کہتے ہیں کہ زہری نے کہا: خلفاء اس کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے تھے، تو عطاء نے کہا: اس کے مطابق عبدالملک بن مروان نے فیصلہ کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۷۹۹) (صحیح) (حدیث مختصراً صحیح ہے سلیمان بن ہشام کا قصہ اور زہری کا دونوں قول صحیح نہیں ہے)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ. ح وأَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ دَاوُدَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي هِنْدٍ، وَحَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا يَجُوزُ لِامْرَأَةٍ هِبَةٌ فِي مَالِهَا إِذَا مَلَكَ زَوْجُهَا عِصْمَتَهَا"، اللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ.
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی عورت کے لیے جب اس کی عصمت کا مالک اس کا شوہر ہو گیا جائز نہیں کہ وہ اپنے مال میں سے ہبہ و بخشش کرے"، اس حدیث کے الفاظ (راوی حدیث) محمد بن معمر کے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۷۸۵ (صحیح)
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. ح وأَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْعَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: "لَمَّا فَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ قَامَ خَطِيبًا فَقَالَ فِي خُطْبَتِهِ: "لَا يَجُوزُ لِامْرَأَةٍ عَطِيَّةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا".
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو آپ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور اپنے خطبہ میں آپ نے فرمایا: "کسی عورت کے لیے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کسی کو عطیہ دینا جائز و درست نہیں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۲۵۴۱ (صحیح)
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَلْقَمَةَ الثَّقَفِّيِّ، قَالَ: قَدِمَ وَفْدُ ثَقِيفٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُمْ هَدِيَّةٌ، فَقَالَ: "أَهَدِيَّةٌ أَمْ صَدَقَةٌ، فَإِنْ كَانَتْ هَدِيَّةٌ فَإِنَّمَا يُبْتَغَى بِهَا وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَضَاءُ الْحَاجَةِ، وَإِنْ كَانَتْ صَدَقَةٌ فَإِنَّمَا يُبْتَغَى بِهَا وَجْهُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالُوا: لَا بَلْ هَدِيَّةٌ فَقَبِلَهَا مِنْهُمْ وَقَعَدَ مَعَهُمْ يُسَائِلُهُمْ وَيُسَائِلُونَهُ حَتَّى صَلَّى الظُّهْرَ مَعَ الْعَصْرِ".
عبدالرحمٰن بن علقمہ ثقفی کہتے ہیں کہ قبیلہ ثقیف کا ایک وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، ان کے ساتھ کچھ ہدیہ بھی تھا۔ آپ نے ان سے پوچھا: یہ ہدیہ ہے یا صدقہ؟ اگر یہ ہدیہ ہے تو اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی اور ضروریات کی تکمیل مطلوب اور پیش نظر ہے، اور اگر صدقہ ہے تو اس سے اللہ عزوجل کی خوشنودی مطلوب و مقصود ہے۔ ان لوگوں نے کہا: یہ ہدیہ ہے، تو آپ نے اسے ان سے قبول فرما لیا اور ان کے ساتھ بیٹھے باتیں کرتے رہے اور وہ لوگ آپ سے مسئلہ مسائل پوچھتے رہے یہاں تک کہ آپ نے ظہر عصر کے ساتھ ملا کر پڑھی ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۹۷۰۷) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ’’ عبدالملک ‘‘ مجہول ہیں، نیز ’’ عبدالرحمٰن بن علقمہ‘‘ کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے، صحیح یہ ہے کہ یہ تابعی ہیں)
وضاحت: ۱؎: یہ اور اس کے بعد کی تینوں حدیثیں متفرق ابواب کی ہیں، ان کا اس باب سے کوئی تعلق نہیں۔
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أَقْبَلَ هَدِيَّةً إِلَّا مِنْ قُرَشِيٍّ أَوْ أَنْصَارِيٍّ أَوْ ثَقَفِيٍّ أَوْ دَوْسِيٍّ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے ارادہ کر لیا ہے تھا کہ قریشی، انصاری، ثقفی، دوسی کو چھوڑ کر کسی اور کا ہدیہ قبول نہ کروں ۱؎"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۳۰۵۳)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع ۸۲ (۳۵۳۷)، سنن الترمذی/المناقب ۷۴ (۹۳۹۴۶)، مسند احمد (۲/۲۹۲) (حسن، صحیح)
وضاحت: ۱؎: یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کہا تھا جب ایک اعرابی نے آپ کی خدمت میں ہدیہ پیش کیا اور آپ نے اسے اس کے اس ہدیہ کے بالمقابل بہت کچھ نوازا مگر اس اعرابی نے اسے بہت کم سمجھا اور اس سے زیادہ کا حریص ہوا اسی موقع پر آپ نے یہ بات کہی تھی۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلَحْمٍ فَقَالَ: مَا هَذَا ؟ فَقِيلَ: تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ: "هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گوشت لایا گیا تو آپ نے پوچھا: یہ کیسا گوشت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ بریرہ کو صدقہ میں ملا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة ۶۲ (۱۴۹۵)، الہبة۷ (۲۵۷۷)، صحیح مسلم/الزکاة ۵۲ (۱۰۷۴)، سنن ابی داود/الزکاة ۳۰ (۱۶۵۵)، (تحفة الأشراف: ۱۲۴۲)، مسند احمد (۳/۱۱۷، ۱۳۰، ۱۸۰، ۲۷۶) (صحیح)