اس کا دوسرا نام سورۃ النحر بھی ہے۔
١۔ کوثر، کثرت سے ہے اس کے متعدد معنی بیان کیے گئے ہیں۔ ابن کثیر نے "خیر کثیر"کے مفہوم کو ترجیح دی ہے کیونکہ اس میں ایسا عموم ہے کہ جس میں دوسرے معانی بھی آ جاتے ہیں۔ مثلاً صحیح حدیث میں بتلایا گیا ہے کہ اس سے ایک نہر مراد ہے جو جنت میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو عطا کی جائے گی۔ اس طرح بعض حدیث میں مصداق حوض بتایا گیا ہے، جس سے اہل ایمان جنت میں جانے سے قبل نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے دست مبارک سے پانی پئیں گے۔ اس حوض میں بھی پانی اسی جنت والی نہر سے آ رہا ہو گا۔ اسی طرح دنیا کی فتوحات اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا رفع و دوام ذکر اور آخرت کا اجر و ثواب، سب ہی چیزیں "خیر کثیر"میں آ جاتی ہیں۔(ابن کثیر)
۲۔یعنی نماز بھی صرف اللہ کے لیے اور قربانی بھی صرف اللہ کے لیے ہے مشرکین کی طرح اس میں دوسروں کو شریک نہ کرو۔ نحر کے اصل معنی اونٹ کے حلقوم میں چھری یا نیزہ مار کر اسے ذبح کرنا۔ دوسرے جانوروں کو زمین پر لٹا کر ان کے گلوں پر چھری پھیری جاتی ہے اسے ذبح کرنا کہتے ہیں۔ لیکن یہاں نحر سے مراد مطلق قربانی ہے، علاوہ ازیں اس میں بطور صدقہ و خیرات جانور قربان کرنا، حج کے موقعے پر منیٰ میں اور عیدالاضحیٰ کے موقعے پر قربانی کرنا، سب شامل ہیں۔
٣۔ابتر ایسے شخص کو کہتے ہیں جو مقطوع النسل یا مقطوع الذکر ہو، یعنی اس کی ذات پر ہی اس کی نسل کا خاتمہ ہو جائے یا کوئی اس کا نام لیوا نہ رہے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی اولاد نرینہ زندہ نہ رہی تو بعض کفار نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو ابتر کہا، جس پر اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو تسلی دی کہ ابتر تو نہیں، تیرے دشمن ہی ہوں گے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی نسل کو باقی رکھا گو اس کا سلسلہ لڑکی کی طرف سے ہی ہے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی امت بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی اولاد معنوی ہی ہے، جس کی کثرت پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم قیامت والے دن فخر کریں گے، علاوہ ازیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ذکر پوری دنیا میں نہایت عزت و احترام سے لیا جاتا ہے، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے بغض و عناد رکھنے والے صرف صفحات تاریخ پر ہی موجود رہ گئے ہیں لیکن کسی دل میں ان کا احترام نہیں اور کسی زبان پر ان کا ذکر نہیں۔