خزائن العرفان

سُوۡرَةُ الکَوثَر

اللہ کے  نام سے  شروع جو نہایت مہربان رحم والا(ف ۱)

۱                 سورۃ الکوثر جمہور کے نزدیک مدنیّہ ہے، اس میں ایک رکوع، تین آیتیں، دس کلمے، بیالیس حرف ہیں۔

(۱)  اے  محبوب! بیشک ہم نے  تمہیں بے  شمار خوبیاں عطا فرمائیں (ف ۲)

۲                 اور فضائلِ کثیرہ عنایت کر کے تمام خَلق پر افضل کیا، حسنِ ظاہر بھی دیا، حسنِ باطن بھی، نسبِ عالی بھی، نبوّت بھی، کتاب بھی، حکمت بھی، علم بھی، شفاعت بھی، حوضِ کوثر بھی، مقامِ محمود بھی، کثرتِ امّت بھی، اعدائے دِین پر غلبہ بھی، کثرتِ فتوح بھی اور بے شمار نعمتیں اور فضیلتیں جن کی نہایت نہیں۔

(۲)  تو تم اپنے  رب کے  لیے  نماز پڑھو (ف ۳) اور قربانی کرو (ف ۴)

۳                 جس نے تمہیں عزّت و شرافت دی۔

۴                 اس کے لئے اس کے نام پر، بخلاف بت پرستوں کے جو بتوں کے نام پر ذبح کرتے ہیں۔ اس آیت کی تفسیر میں ایک قول یہ بھی ہے کہ نماز سے نمازِ عید مراد ہے۔

(۳) بیشک جو تمہارا دشمن ہے  وہی ہر خیر سے  محروم ہے  (ف ۵)

۵                 نہ آپ، کیونکہ آپ کا سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا، آپکی اولاد میں بھی کثرت ہو گی اور آپ کے متّبعین سے دنیا بھر جائے گی، آپ کا ذکر منبروں پر بلند ہو گا، قیامت تک پیدا ہونے والے عالِم اور واعظ اللہ تعالیٰ کے ذکر کے ساتھ آپ کا ذکر کرتے رہیں گے، بے نام و نشان اور ہر بھلائی سے محروم تو آپ کے دشمن ہیں۔ شانِ نزول : جب سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم کے فرزند حضرت قاسم کا وصال ہوا تو کفّار نے آپ کو ابتر یعنی منقطعُ النسل کہا اور یہ کہا کہ اب ان کی نسل نہیں رہی ان کے بعد اب ان کا ذکر بھی نہ رہے گا یہ سب چرچا ختم ہو جائے گا۔ اس پرسورۂ کریمہ نازل ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے ان کفّار کی تکذیب کی اور ان کا بالغ رد فرمایا۔