۱ سورۂ کوّرت مکّیہ ہے، اس میں ایک ۱رکوع، انتیس ۲۹ آیتیں، ایک سو چار۱۰۴ کلمے، پانچ سو تیس ۵۳۰ حرف ہیں۔ حدیث شریف میں ہے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم نے فرمایا کہ جسے پسند ہو کہ روزِ قیامت کو ایسا دیکھے گویا کہ وہ نظر کے سامنے ہے تو چاہئے کہ سورۂ اِذَاالشَّمْسُ کُوِّرَتْ اور سورۂ اِذَاالسَّمَآءُ انْفَطَرَتْ اور سورۂ اِذَا السَّمَآءُ انْشَقَّتْ پڑھے۔ (ترمذی)
۲ یعنی آفتاب کا نور زائل ہو جائے۔
۳ بارش کی طرح آسمان سے زمین پر گر پڑیں اور کوئی تارا اپنی جگہ باقی نہ رہے۔
۴ اور غبار کیطرح ہوا میں اڑتے پھریں۔
۵ جن کے حمل کو دس مہینے گذر چکے ہوں اور بیاہنے کا وقت قریب آگیا ہو۔
۶ نہ ان کا کوئی چرانے والا ہو، نہ نگران اس روز کی دہشت کا یہ عالَم ہو اور لوگ اپنے حال میں ایسے مبتلا ہوں کہ ان کی پرواہ کرنے والا کوئی نہ ہو۔
۷ روزِ قیامت بعدِ بعث، کہ ایک دوسرے سے بدلہ لیں، پھر خاک کر دیئے جائیں۔
۹ اس طرح کہ نیک نیکوں کے ساتھ ہوں اور بد بدوں کے ساتھ، یا یہ معنیٰ کہ جانیں اپنے جسموں سے ملا دی جائیں، یا یہ کہ اپنے عملوں سے ملا دی جائیں، یا یہ کہ ایمانداروں کی جانیں حوروں کے اور کافروں کی جانیں شیاطین کے ساتھ ملا دی جائیں۔
۱۰ یعنی اس لڑکی سے جو زندہ دفن کی گئی ہو، جیسا کہ عرب کا دستور تھا کہ زمانۂ جاہلیّت میں لڑکیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے۔
۱۱ یہ سوال قاتل کی توبیخ کے لئے ہے تاکہ و ہ لڑکی جواب دے کہ میں بے گناہ ماری گئی۔
۱۲ جیسے ذبح کی ہوئی بکری کے جسم سے کھال کھینچ لی جاتی ہے۔
۱۷ یہ پانچ ستارے ہیں جنہیں خمسۂ متحیّرہ کہتے ہیں (۱)زحل(۲) مشتری (۳)مریخ(۴) زہرہ(۵) عطارد۔ (کذاروی عن علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۲۲ یعنی آسمانوں میں فرشتے اس کی اطاعت کرتے ہیں۔
۲۴ حضرت محمّد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم۔
۲۵ جیسا کہ کفّارِ مکّہ کہتے ہیں۔
۲۶ یعنی جبریلِ امین کو ان کی اصلی صورت میں۔
۲۷ یعنی آفتاب کے جائے طلوع پر۔
۲۸ اور کیوں قرآن سے اعراض کرتے ہو۔