خزائن العرفان
سُوۡرَةُ الانفِطار
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا(ف ۱)
۱ سورۂ انفطار مکّیہ ہے، اس میں ایک ۱رکوع، انیس۱۹ آیتیں، اسّی ۸۰کلمے، تین سو ستائیس۳۲۷ حرف ہیں۔
(۱) جب آسمان پھٹ پڑے۔
(۲) اور جب تارے جھڑ پڑیں۔
(۳) اور جب سمندر بہا دیے جائیں (ف ۲)
۲ اور شیریں و شور سب مل کر ایک ہو جائیں۔
(۴) اور جب قبریں کریدی جائیں (ف ۳)
۳ اور ان کے مردے زندہ کر کے نکالے جائیں۔
(۵) ہر جان، جان لے گی جو اس نے آگے بھیجا (ف ۴) اور جو پیچھے (ف ۵)
۴ عملِ نیک یا بد۔
۵ چھوڑی، نیکی یا بدی اور ایک قول یہ ہے کہ جو آگے بھیجا اس سے صدقات مراد ہیں اور جو پیچھے چھوڑا اس سے میراث۔
(۶) اے آدمی! تجھے کس چیز نے فریب دیا اپنے کرم والے رب سے (ف ۶)
۶ کہ تو نے باوجود اس کے نعمت و کرم کے اس کا حق نہ پہچانا اور اس کی نافرمانی کی۔
(۷) جس نے تجھے پیدا کیا (ف ۷) پھر ٹھیک بنایا (ف ۸) پھر ہموار فرمایا (ف ۹)
۷ اور نیست سے ہست کیا۔
۸ سالمُ الاعضاء سنتا، دیکھتا۔
۹ اعضاء میں مناسبت رکھی۔
(۸) جس صورت میں چاہا تجھے ترکیب دیا (ف ۱۰)
۱۰ لمبا یا ٹھنگنا، خوب رویا کم رو، گورا یا کالا، مرد یا عورت۔
(۹) کوئی نہیں (ف ۱۱) بلکہ تم انصاف ہونے کو جھٹلاتے ہو (ف ۱۲)
۱۱ تمہیں اپنے رب کے کرم پر مغرور نہ ہونا چاہئے۔
۱۲ اور روزِ جزا کے منکِر ہو۔
(۱۰) اور بیشک تم پر کچھ نگہبان ہیں (ف ۱۳)
۱۳ تمہارے اعمال و اقوال کے اور وہ فرشتے ہیں۔
(۱۱) معزز لکھنے والے (ف ۱۴)
۱۴ تمہارے عملوں کے۔
(۱۲) جانتے ہیں جو کچھ تم کرو (ف ۱۵)
۱۵ نیکی یا بدی ان سے تمہارا کوئی عمل چھُپا نہیں۔
(۱۳) بیشک نِکو کار (ف ۱۶) ضرور چین میں ہیں (ف ۱۷)
۱۶ یعنی مومنین صادقُ الایمان۔
۱۷ جنّت میں۔
(۱۴) اور بیشک بدکار (ف ۱۸) ضرور دوزخ میں ہیں۔
۱۸ کافر۔
(۱۵) انصاف کے دن اس میں جائیں گے۔
(۱۶) اور اس سے کہیں چھپ نہ سکیں گے۔
(۱۷) اور تو کیا جانیں کیسا انصاف کا دن۔
(۱۸) پھر تو کیا جانے کیسا انصاف کا دن۔
(۱۹) جس دن کوئی جان کسی جان کا کچھ اختیار نہ رکھے گی (ف ۱۹) اور سارا حکم اس دن اللہ کا ہے۔
۱۹ یعنی کوئی کافر کسی کافر کو نفع نہ پہنچاسکے گا۔ (خازن)