۱ سورۃ القدر مدنیّہ و بقولے مکّیہ ہے، اس میں ایک ۱ رکوع، پانچ ۵ آیتیں، تیس ۳۰کلمے، ایک سو بارہ۱۱۲ حرف ہیں۔
۲ یعنی قرآنِ مجید کو لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا کی طرف یکبارگی۔
۳ شبِ قدر شرف و برکت والی رات ہے اس کو شبِ قدر اس لئے کہتے ہیں کہ اس شب میں سال بھر کے احکام نافذ کئے جاتے ہیں اور ملائکہ کو سال بھر کے وظائف و خدمات پر مامور کیا جاتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس رات کی شرافت و قدر کے باعث اس کو شبِ قدر کہتے ہیں۔ اور یہ بھی منقول ہے کہ چونکہ اس شب میں اعمالِ صالحہ منقول ہوتے ہیں اور بارگاہِ الٰہی میں ان کی قدر کی جاتی ہے اس لئے اس کو شبِ قدر کہتے ہیں۔ احادیث میں اس شب کی بہت فضیلتیں وارد ہوئی ہیں بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ جس نے اس رات میں ایمان و اخلاص کے ساتھ شب بیداری کر کے عبادت کی اللہ تعالیٰ اس کے سال بھر کے گناہ بخش دیتا ہے آدمی کو چاہئے کہ اس شب میں کثرت سے استغفار کرے اور رات عبادت میں گزارے سال بھر میں شبِ قدر ایک مرتبہ آتی ہے اور روایاتِ کثیرہ سے ثابت ہے کہ وہ رمضان المبارک کے عشر ۂ اخیرہ میں ہوتی ہے اور اکثر اس کی بھی طاق راتوں میں سے کسی رات میں۔ بعض علماء کے نزدیک رمضان المبارک کی ستائیسویں رات شبِ قدر ہوتی ہے یہی حضرت امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔ اس رات کے فضائلِ عظیمہ اگلی آیتوں میں ارشاد فرمائے جاتے ہیں۔
۴ جو شبِ قدر سے خالی ہوں، اس ایک رات میں نیک عمل کرنا ہزار راتوں کے عمل سے بہتر ہے حدیث شریف میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم نے اممِ گذشتہ کے ایک شخص کا ذکر فرمایا جو تمام رات عبادت کرتا تھا اور تمام دن جہاد میں مصروف رہتا تھا، اس طرح اس نے ہزار مہینے گزارے تھے مسلمانوں کو اس سے تعجّب ہوا تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو شبِ قدر عطا فرمائی اور یہ آیت نازل کی کہ شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ (اخرجہ ابن جریر عن طریق مجاہد) یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے حبیب پر کرم ہے کہ آپ کے امّتی شبِ قدر کی ایک رات عبادت کریں تو ان کا ثواب پچھلی امّت کے ہزار ماہ عبادت کرنے والوں سے زیادہ ہو۔
۵ زمین کی طرف اور جو بندہ کھڑا یا بیٹھا یادِ الٰہی میں مشغول ہوتا ہے اس کو سلام کرتے ہیں اور اس کے حق میں یہ دعا و استغفار کرتے ہیں۔
۶ جو اللہ تعالیٰ نے اس سال کے لئے مقدر فرمایا۔