خزائن العرفان
سُوۡرَةُ البَیّنَة
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا(ف ۱)
۱ سورۂ لم یکن اس کو سورۂ بیّنہ بھی کہتے ہیں، جمہور کے نزدیک یہ سورت مدنیّہ ہے اور حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی ایک روایت یہ ہے کہ مکّیہ ہے، اس سورت میں ایک ۱ رکوع، آٹھ ۸ آیتیں، چورانوے ۹۴کلمے، تین سو ننانوے ۳۹۹ حرف ہیں۔
(۱) کتابی کافر (ف ۲) اور مشرک (ف ۳) اپنا دین چھوڑنے کو نہ تھے جب تک ان کے پاس روشن دلیل نہ آئے (ف ۴)
۲ یہود و نصاریٰ۔
۳ بت پرست۔
۴ یعنی سیّدِ انبیاء محمّد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم جلوہ افروز ہوں کیونکہ حضور ِ اقدس علیہ الصلوٰۃ و التسلیمات کی تشریف آوری سے پہلے یہ تمام یہی کہتے تھے کہ ہم اپنا دِین چھوڑنے والے نہیں جب تک کہ وہ نبیِ موعود تشریف فرما نہ ہوں جن کا ذکر توریت و انجیل میں ہے۔
(۲) وہ کون وہ اللہ کا رسول (ف ۵) کہ پاک صحیفے پڑھتا ہے (ف ۶)
۵ یعنی سیّدِ عالَم محمّد صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم۔
۶ یعنی قرآنِ مجید۔
(۳) ان میں سیدھی باتیں لکھی ہیں (ف ۷)
۷ حق و عدل کی۔
(۴) اور پھوٹ نہ پڑی کتاب والوں میں مگر بعد اس کے کہ وہ روشن دلیل (ف ۸) ان کے پاس تشریف لائے (ف ۹) (۵) اور ان لوگوں کو تو (ف ۱۰) یہی حکم ہوا کہ اللہ کی بندگی کریں نرے اسی پر عقیدہ لاتے (ف ۱۱) ایک طرف کے ہو کر (ف ۱۲) اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں اور یہ سیدھا دین ہے۔
۸ یعنی سیّدِ عالَم محمّد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم۔
۹ مراد یہ ہے کہ پہلے سے تو سب اس پر متفق تھے کہ جب نبیِ موعود تشریف لائیں تو ہم ان پر ایمان لائیں گے لیکن جب وہ نبیِ مکرّم صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم جلوہ افروز ہوئے تو بعض تو آپ پر ایمان لائے اور بعض نے حسداً و عناداً کفر اختیار کیا۔
۱۰ توریت و انجیل میں۔
۱۱ اخلاص کے ساتھ شرک و نفاق سے دور رہ کر۔
۱۲ یعنی تمام دِینوں کو چھوڑ کر خالص اسلام کے متّبع ہو کر۔
(۶) بیشک جتنے کافر ہیں کتابی اور مشرک سب جہنم کی آگ میں ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے، وہی تمام مخلوق میں بدتر ہیں۔
(۷) بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہی تمام مخلوق ہیں بہتر ہیں۔
(۸) ان کا صلہ ان کے رب کے پاس بسنے کے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہیں ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں، اللہ ان سے راضی (ف ۱۳) اور وہ اس سے راضی (ف ۱۴) یہ اس کے لیے ہے جو اپنے رب سے ڈرے (ف ۱۵)
۱۳ اور ان کے اطاعت و اخلاص سے۔
۱۴ اور اس کے کرم و عطا سے۔
۱۵ اور اس کی نافرمانی سے بچے۔