۱ سورۂ اذا زلزلت جس کو سورۂ زلزلہ بھی کہتے ہیں مکّیہ و بقولے مدنیّہ ہے۔ اس میں ایک ۱ رکوع، آٹھ۸ آیتیں، پینتیس۳۵کلمے اور ایک سو انتالیس ۱۳۹ حرف ہیں۔
۲ قیامت قائم ہونے کے نزدیک یا روزِ قیامت۔
۳ اور زمین پر کوئی درخت، کوئی عمارت، کوئی پہاڑ باقی نہ رہے، ہر چیز ٹوٹ پھوٹ جائے۔
۴ یعنی خزانے اور مردے جو اس میں ہیں وہ سب نکل کر باہر آپڑیں۔
۵ کہ ایسی مضطرب ہوئی اور اتنا شدید زلزلہ آیا کہ جو کچھ اس کے اندر تھا سب باہر پھینک دیا۔
۶ اور جو نیکی بدی اس پر کی گئی سب بیان کرے گی۔ حدیث شریف میں ہے کہ ہر مرد، عورت نے جو کچھ اس پر کیا اس کی گواہی دے گی، کہے گی فلاں روز یہ کیا، فلاں روز یہ۔ ( ترمذی)
۷ کہ اپنی خبریں بیان کرے اور عمل اس پر کئے گئے ہیں ان کی خبریں دے۔
۹ کوئی د ہنی طرف سے ہو کر جنّت کی طرف جائے گا، کوئی بائیں جانب سے دوزخ کی طرف۔
۱۱ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ ہر مومن و کافر کو روزِ قیامت اس کے نیک و بد اعمال دکھائے جائیں گے مومن کو اس کی نیکیاں اور بدیاں دکھا کر اللہ تعالیٰ بدیاں بخش دے گا اور نیکیوں پر ثواب عطا فرمائے گا اور کافر کی نیکیاں رد کر دی جائیں گی کیونکہ کفر کے سبب اکارت ہو چکیں اور بدیوں پر اس کو عذاب کیا جائے گا۔ محمّد بن کعب قرظی نے فرمایا کہ کافر نے ذرّہ بھر نیکی کی ہو گی تووہ اس کی جزا دنیا ہی میں دیکھ لے گا یہاں تک کہ جب دنیا سے نکلے گا تو اس کے پاس کوئی نیکی نہ ہو گی اور مومن اپنی بدیوں کی سز ا دنیا میں پائے گا تو آخرت میں اس کے ساتھ کوئی بدی نہ ہو گی۔ اس آیت میں ترغیب ہے کہ نیکی تھوڑی سی بھی کارآمد ہے اور ترہیب ہے کہ گناہ چھوٹا سا بھی وبال ہے۔ بعض مفسّرین نے فرمایا ہے کہ پہلی آیت مومنین کے حق میں ہے اور پچھلی کفّار کے۔