تفسیر مدنی

سُوۡرَةُ العَادیَات

(سورۃ العادیات ۔ سورہ نمبر ۱۰۰ ۔ تعداد آیات ۱۱)

 

اللہ کے (پاک) نام سے شروع کرتا ہوں جو کہ بڑا مہربان، نہایت ہی رحم فرمانے والا ہے ۔

 

۱۔۔۔     قسم ہے ان (گھوڑوں ) کی جو دوڑتے ہیں ہانپتے ہوئے

۲۔۔۔     پھر وہ چنگاریاں جھاڑتے ہیں ٹاپ مار کر

۳۔۔۔     پھر وہ تاخت و تاراج کرتے ہیں صبح کے وقت

۴۔۔۔     پھر وہ اڑاتے ہیں اس موقع پر گرد و غبار

۵۔۔۔     پھر وہ اسی حالت میں جا گھستے ہیں کسی لشکر میں

۶۔۔۔     بلاشبہ انسان بڑا ہی ناشکرا ہے اپنے رب کا

۷۔۔۔     اور وہ خود اس پر گواہ بھی ہے

۸۔۔۔     اور یقیناً یہ مال کی محبت میں بڑا سخت ہے

۹۔۔۔     تو کیا اس کو معلوم نہیں (ہولناکی اس وقت کی) کہ جب نکال باہر کیا جائے گا ان (مردوں ) کو جو (پڑے ہیں ) قبروں میں

۱۰۔۔۔     اور کھول کر رکھ دیا جائے گا وہ سب کچھ جو کہ (مخفی و مستور) ہو گا سینوں میں

۱۱۔۔۔     بلاشبہ ان کا رب اس دن ان سے پوری طرح باخبر ہو گا

تفسیر

 

۶ ۔۔۔۔کَنُوْدَ کے معنی ہیں ناشکرا، ناسپاس۔ اور اپنے مالک کی عنایتوں کا بے قدرا و ناشکرا۔ سو اوپر والی قسموں کے ذریعے اس حقیقت کو واضح فرما دیا گیا کہ انسان اپنے رب کا ناشکرا ہے جو گھوڑوں کی یہ ساری جان نثاریاں اور فرمانبرداریاں دیکھتا ہے مگر اس کے باوجود وہ اس بارے نہیں سوچتا کہ گھوڑا جانور ہو کر بھی اپنے مالک کا حق پہچانتا ہے اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری میں سینہ سپر و سرگرم رہتا ہے حالانکہ اس کا یہ مالک بھی حقیقی نہیں بلکہ محض ظاہری اور مجازی مالک ہے، لیکن یہ انسان انسان ہوتے ہوئے بھی اپنے خالق و مالک کا حق نہیں پہچانتا اور اس کا ناشکرا ونافرمان ہے والعیاذ باللہ العظیم۔

۱۱ ۔۔۔ سو ناشکرے اور دنیا کے پجاری انسان کی تنبیہ و تذکیر کے لئے ارشاد فرمایا گیا کہ کیا یہ اس دن کو نہیں جانتا جس دن اگلوا لیا جائے گا وہ سب جو کہ قبروں میں پڑا ہے یعنی مردے اور دفینے وغیرہ اور نکلوا لیا جائے گا اس سے وہ سب کچھ جو مخفی و مستور ہے سب لوگوں کے سینوں کے اندر یعنی وہ نیتیں اور ارادے جن کے تحت انسان مختلف عمل کرتا ہے جس سے ظاہر ہو جائے گا کہ کس نے کونسا عمل کس ارادے اور نیت سے کیا۔ اسی کے مطابق وہ اس کے اجر و صلہ اور جزاء و سزا کا مستحق ٹھہرے گا۔ سو اس روز دلوں میں پوشیدہ رازوں کو اگلوا لیا جائے گا تاکہ اسطرح ہر کسی کے اعمال کے اصل محرکات کو واضح کر دیا جائے اور اس طرح ہر کسی پر حجت قائم ہو سکے۔ اور یہ بات بھی ایک قطعی حقیقت ہے کہ ان کا رب اس دن ان کے بارے میں پوری طرح باخبر ہو گا۔ باخبر تو وہ آج بھی ہے اور پوری طرح باخبر ہے لیکن آج یعنی اس دنیا میں تو امتحان اور آزمائش کے تقاضوں کی بناء پر حقائق پر پردہ پڑا ہوا ہے۔ مگر اس روز ہر شخص کے زندگی بھر کے کئے کرائے کا پورا ریکارڈ اس کے سامنے رکھ دیا جائے گا، اَللّٰہُمَّ فَکُنْ لَنَا وَلَاتَکُنْ عَلَیْنَا وَخُذْنَا بِنَوَاصِیْنَا اِلیٰ مَافِیْہِ حُبُّکَ والرِّضَا بِکُلِّ حَالٍ مِّنَ الاحوال،