۱ سورۂ القارعہ مکّیہ ہے، اس میں ایک ۱رکوع، آٹھ۸ آیتیں، چھتّیس ۳۶کلمے، ایک سو باون۱۵۲ حرف ہیں۔
۲ مراد اس سے قیامت ہے جس کی ہول و ہیبت سے دل دہلیں گے۔ اور قارعہ قیامت کے ناموں سے ایک نام ہے۔
۳ یعنی جس طرح پتنگے شعلے پر گرنے کے وقت منتشر ہوتے ہیں اور ان کے لئے کوئی ایک جہت معیّن نہیں ہوتی ہر ایک دوسرے کے خلافِ جہت سے جاتا ہے یہی حال روزِ قیامت خَلق کے انتشار کا ہو گا۔
۴ جس کے اجزاء متفرق ہو کر اڑتے ہیں یہی حال قیامت کے ہول و دہشت سے پہاڑوں کا ہو گا۔
۵ اور وزن دار عمل یعنی نیکیاں زیادہ ہوئیں۔
۶ یعنی جنّت میں مومن کی نیکیاں اچھی صورت میں لا کر میزان میں رکھی جائیں گی تو اگر وہ غالب ہوئیں تو اس کے لئے جنّت ہے اور کافر کی برائیاں بدترین صورت میں لا کر میزان میں رکھی جائیں گی اور تول ہلکی پڑے گی کیونکہ کفّار کے اعمال باطل ہیں ان کا کچھ وزن نہیں تو انہیں جہنّم میں داخل کیا جائے گا۔
۷ بسبب اس کے کہ وہ باطل کا اتباع کرتا تھا۔
۸ یعنی اس کا مسکن آتشِ دوزخ ہے۔
۹ جس میں انتہا کی سوزش و تیزی ہے، اللہ تعالیٰ اس سے پناہ میں رکھے۔