اللہ کے (پاک) نام سے شروع کرتا ہوں جو کہ بڑا مہربان، نہایت ہی رحم فرمانے والا ہے ۔
۱۔۔۔ بے شک ہم نے عطا کر دیا آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو (اے پیغمبر!) کوثر
۲۔۔۔ پس آپ صلی اللہ علیہ و سلم اپنے رب ہی کے لئے نماز پڑھئیے اور (اسی کے نام کی) قربانی کیجئے
۳ ۔۔۔۔ کوثر کا لفظ کثرت سے ماخوذ ہے جس کے معنی خیر کثیر کے ہوتے ہیں، سو اس سورہ کریمہ میں پیغام بھی بتا دیا گیا اور پروگرام بھی، اور نتیجہ و انجام بھی کیونکہ کوثر سے مراد قرآن حکیم ہے کہ یہی وہ خیر کثیر ہے جس کی خیرات وبرکات کی نہ کوئی حد ہے نہ انتہاء اور اسی کے ذریعے اور اس کے نتیجے میں اہل ایمان کو آخرت میں جنت کے حوض کوثر اور وہاں کی نہر کوثر سے سرفرازی نصیب ہو گی اور پروگرام یہ دیا گیا کہ ہر قسم کے عبادت و بندگی اللہ تعالیٰ ہی کے لئے کی جائے، خواہ وہ بدنی عبادت ہو، یا مالی، کہ معبود برحق بہر حال وہی وحدہٗ لاشریک ہے اور عبادت و بندگی کی ہر قسم اور اس کی ہر شکل اسی کا حق اور اسی کا اختصاص ہے اور نتیجہ و انجام یہ بیان فرمایا گیا کہ ہلاکت و تباہی انہی بدبختوں کا مقدر ہے جو پیغمبر حق اور ان کے لائے ہوئے دین حق کے دشمن ہیں۔ سو ایسے ہی ہوا۔ آپ کے وہ دشمن ایسے مٹ گئے کہ ان کا نام و نشان ہی ختم ہو گیا اور قیامت تک ایسے ہی ہو گا کہ حق باقی رہے گا لیکن حق کے دشمن مٹ جائیں گے۔ انشاء اللہ العزیز۔ و الحمد للہ جلا و علا۔ سورہ الکافرون: