۱ ۔۔۔ یعنی حق تعالیٰ ساری زمین کو ایک نہایت سخت اور ہولناک زلزلہ سے ہلا ڈالے گا۔ جس کے صدمہ سے کوئی عمارت اور کوئی پہاڑ یا درخت زمین پر قائم نہ رہے گا۔ سب نشیب و فراز برابر ہو جائیں گے۔ تاکہ میدان حشر بالکل ہموار اور صاف ہو جائے اور یہ معاملات قیامت میں نفخ ثانی کے وقت ہو گا۔
۲ ۔۔۔ یعنی اس وقت زمین جو کچھ اس کے پیٹ میں ہے۔ مثلاً مردے یا سونا چاندی وغیرہ سب باہر اگل ڈالے گی۔ لیکن مال کا کوئی لینے والا نہ ہو گا۔ سب دیکھ لیں گے کہ آج یہ چیز جس پر ہمیشہ لڑا کرتے تھے کس قدر بیکار ہے۔
۳ ۔۔۔ یعنی آدمی زندہ ہونے اور اس زلزلہ کے آثار دیکھنے کے بعد یا ان کی روحیں عین زلزلہ کے وقت حیرت زدہ ہو کر کہیں گی کہ اس زمین کو کیا ہو گیا جو اس قدر زور سے ہلنے لگی اور اپنے اندر کی تمام چیزیں ایک دم باہر نکال پھینکیں ۔
۵ ۔۔۔ یعنی بنی آدم نے جو برے بھلے کام اس کے اوپر کیے تھے سب ظاہر کر دے گی۔ مثلاً کہے گی فلاں شخص نے مجھ پر نماز پڑھی تھی، فلاں نے چوری کی تھی۔ فلاں نے خونِ ناحق کیا تھا، وغیرذٰلک۔ گویا آجکل کی زبان میں یوں سمجھو کہ جس قدر اعمال زمین پر کئے جاتے ہیں زمین میں ان سب کے ریکارڈ موجود رہتے ہیں ۔ قیامت میں وہ پروردگار کے حکم سے کھول دیے جائیں گے۔
۶ ۔۔۔ ۱: یعنی اس روز آدمی اپنی قبروں سے میدانِ حشر میں طرح طرح کی جماعتیں بن کر حاضر ہوں گے۔ ایک گروہ شرابیوں کا ہو گا، ایک زانیوں کا، ایک ظالموں کا، ایک چوروں کا، و علی ہذا القیاس۔ یا یہ مطلب ہے کہ لوگ حساب سے فارغ ہو کر جو لوٹیں گے تو کچھ جماعتیں جنتی اور کچھ دوزخی ہو کر جنت اور دوزخ کی طرف چلی جائیں گی۔
۲: یعنی میدانِ حشر میں ان کے عمل دکھلا دیے جائیں گے، تا بدکاروں کو ایک طرح کی رسوائی اور نیکوکاروں کو ایک قسم کی سرخروئی حاصل ہو یا ممکن ہے اعمال کے دکھلانے سے ان کے ثمرات و نتائج کا دکھلانا مراد ہو۔
۸ ۔۔۔ یعنی ہر ایک کا ذرہ ذرہ عمل بھلا ہو یا برا اس کے سامنے ہو گا اور حق تعالیٰ جو کچھ معاملہ ہر ایک عمل کے متعلق فرمائیں گے وہ بھی آنکھوں سے نظر آ جائے گا۔