تفسیر عثمانی

سُوۡرَةُ الإخلاص

۱ ۔۔۔        یعنی جو لوگ اللہ کی نسبت پوچھتے ہیں کہ وہ کیسا ہے، ان سے کہہ دیجئے کہ وہ ایک ہے جس کی ذات میں کسی قسم کے تعدد و  تکثر اور دوئی کی گنجائش نہیں ۔ نہ اس کا کوئی مقابل، نہ مشابہ، اس میں مجوس کے عقیدہ کا رد ہو گیا جو کہتے ہیں کہ خالق دو ہیں ۔ خیر کا خالق "یزداں " اور شر کا"اہر من" نیز ہنود کی تردید ہوئی جو تینتیس کروڑ دیوتاؤں کو خدائی میں حصہ دار ٹھہراتے ہیں ۔

۲ ۔۔۔    "صمد" کی تفسیر کئی طرح کی گئی ہے۔ طبرانیان سب کو نقل کر کے فرماتے ہیں ۔ "و کل ھذا صحیحۃ وھی صفات ربنا عزوجل ھو الذی یصمد الیہ فی الحوائج وھو الذی قد انتھی سؤددہ، وھو الصمد الذی لا جوف لہٗ ولا یا کل ولا یشرب وھو الباقی بعد خلقہ" (ابن کثیر) (یہ سب معافی صحیح ہیں اور یہ سب ہمارے رب کی صفات ہیں ۔ وہ ہی ہے جس کی طرف تمام حاجات میں رجوع کیا جاتا ہے۔ یعنی سب اس کے محتاج ہیں وہ کسی کا محتاج نہیں ۔ اور وہ ہی ہے جس کی بزرگی اور فوقیت تمام کمالات اور خوبیوں میں انتہاء کو پہنچ چکی ہے۔ اور وہ ہی ہے جو کھانے پینے کی خواہشات سے پاک ہے۔ اور وہ ہی ہے جو خلقت کے فنا ہونے کے بعد بھی باقی رہنے والا ہے) اللہ تعالیٰ کی صفت صمدیت سے ان جاہلوں پر رد ہوا جو کسی غیر اللہ کو کسی درجہ میں مستقل اختیار رکھنے والا سمجھتے ہوں ۔ نیز آریوں کے عقیدہ مادہ و روح کی تردید بھی ہوئی۔ کیونکہ ان کے اصول کے موافق اللہ تو عالم کے بنانے میں ان دونوں کا محتاج ہے اور یہ دونوں اپنے وجود میں اللہ کے محتاج نہیں ۔ (العیاذ باللہ)

۳ ۔۔۔        یعنی نہ کوئی اس کی اولاد، نہ وہ کسی کی اولاد، اس میں ان لوگوں کا رد ہوا جو حضرت مسیح علیہ السلام کو یا حضرت عزیر علیہ السلام کو خدا کا بیٹا اور فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں کہتے ہیں ۔ نیز جو لوگ مسیح علیہ السلام کو یا کسی بشر کو خدا مانتے ہیں ان کی تردید "لم یولد" میں کر دی گئی۔ یعنی خدا کی شان یہ ہے کہ اس کو کسی نے جنا نہ ہو۔ اور ظاہر ہے حضرت مسیح علیہ السلام ایک پاکباز عورت کے پیٹ سے پیدا ہوئے۔ پھر وہ خدا کس طرح ہو سکتے ہیں ۔

 ۴ ۔۔۔    جب اس کے جوڑ کا کوئی نہیں تو جورُو یا بیٹا کہاں سے ہو۔ اس جملہ میں ان اقوام کا رد ہو گیا جو اللہ کی کسی صفت میں کسی مخلوق کو اس کا ہمسر ٹھہراتے ہیں ۔ حتیٰ کہ بعض گستاخ تو اس سے بڑھ کر صفات دوسروں میں ثابت کر دیتے ہیں ۔ یہود کی کتابیں اٹھا کر دیکھو ایک دنگل میں خدا کی کشتی یعقوب علیہ السلام سے ہو رہی ہے، اور یعقوب علیہ السلام خدا کو پچھاڑ دیتے ہیں ۔ (العیاذ باللہ) "کبرت کلمۃ تخرج من افواھھم ان یقولون الا کذبا۔" انی اسالک یا اللّٰہ الواحد الاحدا لصمد الذی لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد ان تغفرلی ذنوبی انک انت الغفور الرحیم۔