تفسیر مدنی

سُوۡرَةُ الإخلاص

(سورۃ الإخلاص ۔ سورہ نمبر ۱۱۲ ۔ تعداد آیات ۴)

 

اللہ کے (پاک) نام سے شروع کرتا ہوں جو کہ بڑا مہربان، نہایت ہی رحم فرمانے والا ہے ۔

 

۱۔۔۔     کہو (ان سے اے پیغمبر !) کہ وہ اللہ ہے یکتا

۲۔۔۔     اللہ سب سے بے نیاز ہے اور باقی سب (ہر طرح سے اور ہمہ وقت) اس کے محتاج

۳۔۔۔     نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے

۴۔۔۔     اور نہ کوئی اس کا (مساوی و) ہمسر ہے

تفسیر

 

۴ ۔۔۔  سورہ اخلاص کو صحیح احادیث و روایات میں ثُلْثُ القرآن یعنی ایک تہائی قرآن فرمایا گیا ہے۔ اور یہ اس لئے کہ قرآن حکیم کے مطالب بنیا دی طور پر تین ہی عناوین پر محیط و مشتمل ہیں یعنی توحید، رسالت، اور معاد، یعنی آخرت اور اس سورہ کریمہ میں عقیدہ توحید کو نہایت وضاحت اور کمال جامعیت کے ساتھ بیان فرمایا گیا ہے اور اس قدر کمال جامعیت کے ساتھ کہ اس کے بعد اس سے متعلق کسی طرح کے خفاء و غموض کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے جب اہل مکہ کو توحید خالص کی دعوت دی تو مشرکین نے اس سے متعلق طرح طرح کے سوالات اٹھائے کہ وہ اللہ کیسا ہے؟ وہ کس چیز سے بنا ہوا ہے؟ اس کی صفات کیا ہیں؟ اور اس کا نسب کیا ہے؟ وغیرہ وغیرہ، کیونکہ محسوس پرست انسانوں کا دائرہ محسوسات سے نکل کر، اور اس سے آگے بڑھ کر کسی ایسی چیز کا علم و ادراک رکھنا، جو ان کے دائرہ حس و ادراک سے باہر ہو، ان کے لئے بہت مشکل امر ہوتا ہے اسی لئے انہوں نے اپنے خدا بھی خود اپنے ہاتھوں سے گھڑ لئے، پہلے بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے، والعیاذ باللہ، سو ایسی فضا اور اس طرح کی صورت حال میں اس سورہ کریمہ کے ذریعے عقیدہ توحید کو نکھار کر، بتمام و کمال واضح فرما دیا گیا۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ اللہ وہی ہے جو تمام صفات کمال سے موصوف و متصف اور ہر شائبہ نقص وعیب سے بری و پاک ہے۔ وہ سب سے اور ہر اعتبار سے غنی و بے نیاز ہے اور سب اس کے محتاج ہیں اور وہ ہر کسی سے بے نیاز ہے مگر غنی و بے نیاز ہونے کے ساتھ ساتھ وہ حمید بھی ہے اس لئے وہ تمام سزاوار حمد کاموں کا منبع و مصدر بھی ہے جس کی گواہ کائنات کی ایک ایک چیز ہے نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ خود کسی کی اولاد ہے وہ ایسے ہر تصور سے پاک اور اس سے اعلیٰ و بالا ہے پس جن لوگوں نے اس کے لئے طرح طرح کی اولاد تجویز کی ہے ان سب نے غلط کیا اور شرک کا ارتکاب ہے والعیاذ باللہ اور کوئی اس کا مساوی اور ہمسر نہیں۔ بلکہ وہ ہر لحاظ سے واحد اور یکتا ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ،