تفسیر مدنی

سُوۡرَةُ القُرَیش

(سورۃ قریش ۔ سورہ نمبر ۱۰۶ ۔ تعداد آیات ۴)

 

اللہ کے (پاک) نام سے شروع کرتا ہوں جو کہ بڑا مہربان، نہایت ہی رحم فرمانے والا ہے ۔

 

۱۔۔۔     چونکہ (اللہ تعالیٰ نے ) قریش کو مانوس کر دیا

۲۔۔۔     یعنی ان کو مانوس کر دیا ان کے جاڑے اور گرمی کے (منافع بھرے ) سفروں سے

۳۔۔۔     تو (اس کے شکر میں ) ان کو چاہیے کہ یہ (صدق دل سے ) بندگی کریں اس گھر کے رب کی

۴۔۔۔     جس نے ان کو کھانے کو دیا بھوک (کی اذیت) سے بچا کر اور ان کو امن (کی نعمت) سے نوازا خوف سے نکال کر

تفسیر

 

۴ ۔۔۔ اس سورہ کریمہ میں قریش کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے عنایت فرمائی گئی ایک عظیم الشان نعمت اور اس کے حق شکر کی تذکیر و یاد دہانی فرمائی گئی ہے، وہ نعمت یہ ہے کہ ان لوگوں کو سردیوں اور گرمیوں کے دو عظیم الشان سفروں کے ساتھ جو انس تھا، اور ان سے ان لوگوں کو جو عظیم الشان تجارتی اور اقتصادی فوائد و منافع وابستہ تھے وہ ان کی اپنی لیاقت و قابلیت اور حسن تدبر و تدبیر کا نتیجہ نہیں تھا، بلکہ اللہ تعالیٰ کے گھر کے ساتھ ان کے تعلق اور وابستگی کا نتیجہ اور اسی کا صلہ و ثمرہ تھا۔ اسی کی وجہ سے ان کو مکہ مکرمہ بلکہ پورے ملک عرب میں خاص عظمت و وقار حاصل تھا۔ جس کے باعث ان لوگوں کو غیر معمولی دنیاوی مفادات حاصل ہوتے تھے۔ خاص کر ان کے مذکورہ بالا ان دو سفروں کے ذریعے پس اس کے حق شکر کے طور پر ان کو چاہیے کہ یہ اس گھر کے رب اور اس کے اس مالک کی عبادت و بندگی کریں جس نے ان کو بھوک کی اذیت سے بچا کر رزق و روزی کی نعمت سے نوازا۔ اور ان کو خوف کے عذاب سے بچا کر امن و عافیت کی دولت سے سرفراز کیا۔ و الحمد للہ جل و علا۔