تفسیر مدنی

سُوۡرَةُ التِّین

(سورۃ التین ۔ سورہ نمبر ۹۵ ۔ تعداد آیات ۸)

 

اللہ کے (پاک) نام سے شروع کرتا ہوں جو کہ بڑا مہربان، نہایت ہی رحم فرمانے والا ہے ۔

 

۱۔۔۔     قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی

۲۔۔۔     اور طور سینا کی

۳۔۔۔     اور اس امن والے شہر (مکہ مکرمہ) کی

۴۔۔۔     بلاشبہ ہم نے انسان کو بڑی ہی عمدہ ساخت پر بنایا

۵۔۔۔     پھر ہم نے اس کو الٹا پھیر کر سب نیچوں سے نیچ کر دیا (اس کی اپنی غلط روش اور سوءِ اختیار کی بناء پر)

۶۔۔۔     سوائے ان (خوش نصیبوں ) کے جو (صدق دل سے ) ایمان لائے اور انہوں نے کام بھی نیک کئے کہ ان کے لئے ایک ایسا عظیم الشان اجر ہے جو کبھی ختم نہیں ہو گا

۷۔۔۔     سو کیا چیز ہے جو اس (قدر واضح بیان) کے بعد بھی تجھے (اے منکر انسان) جزا و سزا کے جھٹلانے پر آمادہ کرتی ہے

۸۔۔۔     کیا اللہ سب حاکموں سے بڑا حاکم نہیں ہے ؟

تفسیر

 

۸۔۔۔    یہاں پر چار چیزوں کی قسمیں کھا کر اس حقیقت کو بیان فرمایا گیا ہے انسان کو سب سے عمدہ اور بہترین ساخت پر پیدا فرمایا گیا ہے سو انسان ظاہری اور باطنی ہر اعتبار سے سب سے عمدہ اور اعلیٰ مخلوق ہے، آگے اس کو ابتلاء و آزمائش اور امتحانی تقاضوں کے مطابق ارادہ و اختیار کی آزادی بخشی گئی ہے، پس اگر یہ اپنے ارادہ و اختیار سے راہ حق کو اپنائے، اور نور وحی کے مطابق اپنے خالق و مالک کی رضا و خوشنودی کی زندگی گزارے تو یہ سب سے اونچی اور رشک ملائک مخلوق بن جائے گا اور اگر اس کے برعکس نور وحی سے منہ موڑ کر یہ اپنی خواہشات کی راہ کو اپنائے اور خدا چاہی کے بجائے من چاہی زندگی بسر کرے تو یہ اَسْفَلَ سَافِلِیْنَ یعنی سب نیچوں سے نیچ بن جائے گا یہاں تک کہ اس کے بعد یہ اپنے جیسے انسان بلکہ اس سے بھی بڑھ کر حیوانات تک کی پوجا کرنے لگے گا، جیسا کہ بالفعل ہو رہا ہے اور ہر جگہ ہو رہا ہے، بلکہ اس سے بھی بڑھ کر، اور اس سے بھی نیچے گر کر یہ کہ یہ مختلف قسم کے درختوں اور پتھروں تک کی پوجا کرنے لگتا ہے۔ جیسا کہ بالفعل ایسا ہوا اور آج تک برابر ہو رہا ہے، بلکہ اس سے بھی نیچے گر کر یہ کہ یہ انسانی شرمگاہ تک کی پوجا کی ذلت اٹھانے لگتا ہے، جس کے شرمناک مظاہر آج بھی دنیا کے کئی ملکوں میں پائے جاتے ہیں جبکہ انسان کے سوا دوسری کوئی بھی مخلوق اس طرح کی کسی ذلت و رسوائی، اور ہلاکت و تباہی کا تصور بھی نہیں کر سکتی، اور اس کے نتیجے میں یہ خَیْرُ الْبَرِیَّۃ (بہترین مخلوق) کے منصہ شرف سے گر کر شَرُّ الْبَرَیّۃِ حضیض مذلت میں جا پہنچتا ہے، سو اس طرح یہ جتنے اونچے مرتبے پر تھا اتنا ہی یہ بری طرح گر کر سب سے نیچ ہو کر رہ جاتا ہے اور اپنے کفر و انکار کے نتیجے میں یہ ہمیشہ کے لئے دوزخ کی دہکتی بھڑکتی آگ کا ایندھن بن جاتا ہے جس جیسا دوسرا کوئی خسارہ ہو ہی نہیں سکتا، و العیاذُ  باللہ، اور اس ہولناک انجام سے صرف وہی لوگ محفوظ رہتے ہیں جو ایمان صحیح اور عمل صالح کی دولت سے سرفراز ہوتے ہیں جن کے لئے کبھی نہ ختم ہونے والے اجر کی بشارت و خوشخبری ہے، و الحمد للہ جل و علا، سو اسی سے قیامت کے یوم فصل و تمیز کی ضرورت واضح ہو جاتی ہے کہ تاکہ اس یوم عظیم میں ان دونوں قسم کے لوگوں کے درمیان فیصلہ ہو سکے، اور عدل و انصاف کے بھرپور تقاضوں کے مطابق ہو سکے، و باللہ التوفیق لمایُحِبُّ و یرید،