تفسیر مدنی

سُوۡرَةُ التّکاثُر

(سورۃ التكاثر ۔ سورہ نمبر ۱۰۲ ۔ تعداد آیات ۸)

 

اللہ کے (پاک) نام سے شروع کرتا ہوں جو کہ بڑا مہربان، نہایت ہی رحم فرمانے والا ہے ۔

 

۱۔۔۔     غفلت میں ڈال دیا تم کو( اے لوگو!) بہتات کی حرص نے

۲۔۔۔     یہاں تک کہ تم ( اسی تگ و دو میں ) جا پہنچے قبروں تک

۳۔۔۔     ہرگز نہیں عنقریب تم لوگوں کو خود معلوم ہو جائے گا

۴۔۔۔     پھر (سن لو !) ہرگز نہیں عنقریب تم لوگوں کو خود معلوم ہو جائے گا

۵۔۔۔     ہرگز نہیں کاش کہ تم لوگ جان لیتے یقین کا جاننا (تو تمہارا حال ہرگز یہ نہیں ہوتا)

۶۔۔۔     تم یقیناً دیکھ کر رہو گے دوزخ (اور اس کی ہولناکیوں ) کو

۷۔۔۔     پھر (سن لو !) تمہیں بہرحال دیکھنا ہے اس کو یقین کا دیکھنا

۸۔۔۔     پھر تم سے ضرور بالضرور پوچھ ہونی ہے اس دن ان نعمتوں کے بارے میں

تفسیر

 

۸ ۔۔۔اس سورہ کریمہ میں بیماری کی تشخیص بھی فرما دی گئی اور اس کے باعث اور سبب کو بھی واضح فرما دیا گیا اور اس کے علاج اور نتیجہ و انجام کا بھی، ذکر فرما دیا گیا، سو بیماری ہے لہو و غفلت یعنی یہ کہ انسان غافل اور نچنت و بے فکر ہو گیا اپنے مقصد حیات اور اپنے انجام سے جس کے نتیجے میں اس کا سرمایہ حیات ہی ضیاع وخسران کا شکار ہو رہا ہے جو کہ خساروں کا خسارہ ہے اور اس بیماری کا سبب ہے تکاثر، یعنی کثرت و بہتات کی طلب اور حرص، پس انسان اس غفلت کے باعث اور اپنی زر پرستانہ ذہنیت کی بناء پر دنیاوی مال و دولت اور اس کے حُطام فانی و زائل کی کثرت و بہتات کی طلب میں ایسا کھو کر اور الجھ کر رہ گیا کہ اپنے مقصد حیات اور اپنے انجام اور اس کے تقاضوں کو بھول گیا اور اس طرح وہ حیوان سے بھی بدتر مخلوق بن کر رہ گیا۔ اور اس کو اپنے اس ہولناک خسارہ و نقصان کا کوئی احساس ہی نہیں اور علاج اس مرض کا یہ بتایا گیا کہ تم لوگوں کو اس بات کا یقین ہو کہ ایک ایسا ہولناک دن پیش آنے والا ہے جس میں تم نے جہنم کو یقین کی آنکھوں سے دیکھنا ہے پھر تم سے ان تمام نعمتوں کے بارے میں پوچھ ہونی ہے جو تم کو تمہارے رب نے بخشی ہیں کہ تم نے ان کا کیا حق ادا کیا؟ اگر ان باتوں کا تم لوگوں کو یقین ہوتا تو تمہاری زندگی کے طور طریقے اس طرح کے کبھی نہ ہوتے اور تم اپنی حیات مستعار کی فرصت محدود کو دنیا کے متاع قلیل اور حطام فانی و زائل کے پیچھے ضائع نہ کرتے بلکہ تم اس کا ایک ایک لمحہ آنے والے اس یوم عظیم کی جوابدہی اور آخرت کی اپنی ابدی اور حقیقی زندگی کو بنانے سنوارنے میں صرف کرتے سو آخرت کا عقیدہ و یقین دارین کی سعادت و سرفرازی سے کا ذریعہ و وسیلہ ہے، اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر حال میں اپنی رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے، آمین ثم آمین، یا رب العالمین،