اللہ کے (پاک) نام سے شروع کرتا ہوں جو کہ بڑا مہربان، نہایت ہی رحم فرمانے والا ہے ۔
۱۔۔۔ جب ہلا دیا جائے گا زمین (کے اس عظیم الشان کرے ) کو اس کے زبردست بھونچال سے
۲۔۔۔ اور وہ نکال باہر کر دے گی اپنے (اندر کے ) تمام بوجھ
۳۔۔۔ اور انسان کہے گا کہ کیا ہو گیا اس کو؟
۴۔۔۔ اس دن وہ بیان کر دے گی اپنی تمام خبریں
۵۔۔۔ اس لئے کہ تمہارے رب نے اس کو حکم کیا ہو گا (ایسا کرنے کا)
۶۔۔۔ اس روز پلٹیں گے مختلف (گروہوں اور) جماعتوں کی شکل میں تاکہ ان کو دکھا دئیے جائیں ان کے (زندگی بھر کے ) عمل
۷۔۔۔ پھر جس نے ذرہ برابر کوئی نیکی کی ہو گی وہ اس کو خود دیکھ لے گا
۸۔۔۔ اور جس نے ذرہ برابر کوئی برائی کی ہو گی تو وہ بھی اس کو دیکھ لے گا
۸ ۔۔۔ سو قیامت کا وہ عظیم الشان اور ہولناک زلزلہ جس دن وقوع پذیر ہو گا اس روز یہ سارا نظام درہم برہم ہو جائے گا اور زمین اپنے اندر کے تمام بوجھ نکال باہر کر دے گی۔ اور انسان مارے حیرت و دہشت کے کہے گا کہ اس کو کیا ہو گیا۔ سو اس روز زمین اپنی تمام خبریں بیان کر دے گی۔ اور زمین ایسا اس لئے کرے گی کہ اس کے رب نے اس کو اس کا حکم و ارشاد فرمایا ہو گا۔ سو اس روز لوگ اپنی قبروں سے متفرق اور اکیلے اکیلے نکلیں گے، کسی کے ساتھ نہ اس کے کنبہ و قبیلہ اور قوم و خاندان اور اعزہ و اقارب میں سے کوئی ہو گا۔ اور نہ ہی اس کے خدم و حشم اور اعوان و انصار میں سے کوئی، اور نہ ہی اس کے مزعومہ شفعاء و شرکاء میں سے کوئی ہو گا۔ بلکہ ہر کسی کو اپنے رب کے حضور یکہ و تنہا ہی حاضر ہونا ہو گا جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا کُلُّہُمْ اٰتِیْہِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَرْدًا (مریم۔ ٩۵) یعنی ان میں سے ہر کسی کو اپنے رب کے حضور اکیلے ہی حاضر ہونا ہو گا اور اس یوم عظیم کی اس حاضری کا مقصد یہ بیان فرمایا گیا کہ تاکہ ان کو ان کے اعمال دکھا دیئے جائیں۔ یعنی ان کے وہ اعمال جو انہوں نے اپنی زندگی میں کئے ہوں گے۔ تاکہ اس کے مطابق ہر کسی کو اس کے کئے کرائے کا صلہ و بدلہ مل سکے۔ اور پورے طور پر مل سکے، اور اس طرح عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں۔ اور بدرجہ تمام و کمال پورے ہو سکیں، و باللہ التوفیق لمایحب و یرید۔ وعلی مایحب و یرید بکل حال من الاحوال