اللہ کے (پاک) نام سے شروع کرتا ہوں جو کہ بڑا مہربان، نہایت ہی رحم فرمانے والا ہے ۔
۱۔۔۔ بڑی خرابی (اور تباہی) ہے ہر ایسے شخص کے لیے جو خوگر (و عادی) ہو منہ در منہ طعن (و تشنیع) کا اور پیٹھ پیچھے عیب لگانے کا
۲۔۔۔ جو مال جوڑتا اور اس کو گن گن کر رکھتا ہے
۳۔۔۔ وہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے ہمیشہ رکھے گا
۴۔۔۔ ہرگز نہیں اسے ضرور بالضرور پھینکا جائے گا چکنا چور کر دینے والی (دوزخ کی) اس (نہایت ہی ہولناک) آگ میں
۵۔۔۔ اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ چکنا چور کر دینے والی ہولناک آگ؟
۶۔۔۔ وہ اﷲ کی آگ ہے جسے خوب بھڑکا کر رکھا گیا ہے
۷۔۔۔ جو جھانکتی ہو گی (دوزخیوں کے ) دلوں تک
۹ ۔۔۔ اس سورہ کریمہ میں بُرے اخلاق کے دو پہلوؤں کو بھی ذکر فرمایا گیا ہے۔ اور ان کے سبب اور باعث کی بھی نشاندہی فرما دی گئی ہے۔ اور اس کردار کے لوگوں کے انتہائی بُرے اور ہولناک انجام کی بھی تصریح فرما دی گئی ہے، سو برے اخلاق کے دو پہلو ہیں ہمز اور لمز، ہمز کے معنی اشارہ بازی کے آتے ہیں اور لمز کے معنی عیب لگانے کے ہیں، اور ان دونوں ہی چیزوں کا تعلق دوسروں کی تحقیر و تذلیل سے ہوتا ہے۔ اور اس کا سبب ہے کبر و غرور جس کا منشاء و منبع دنیاوی مال و دولت ہے جس کی بناء پر ایسے لوگ دوسروں کو حقیر جانتے ہیں کہ ان کے نزدیک دنیاوی مال و دولت ہی سب کچھ ہے اس لئے وہ سمجھتے ہیں کہ یہ چیز ان کو زندہ جاوید بنا دے گی اس لئے وہ اس کو کمانے جوڑنے اور سینت سینت کر رکھنے میں مصروف رہتے ہیں اور ان کا دل و دماغ ہمیشہ دنیاوی سرمایہ کو جمع کرنے اور اس کا حساب کتاب رکھنے ہی میں لگا رہتا ہے کہ کس کاروبار سے کتنا نفع ہوا آگے کے کیا امکانات اور مواقع ہیں؟ فلاں کاروبار سے آمدن کی کیا توقع ہے فلاں کام کے اندر جو خسارہ ہوا اس کا سبب اور باعث کیا ہے اور آئندہ اس سے بچنے کی کیا صورت ہو سکتی ہے؟ وغیرہ وغیرہ سو ایسے لوگوں کی اس ذہنیت کی تردید کے لئے فرمایا گیا کَلاَّ، ہرگز نہیں، یعنی ایسا ہرگز نہیں، جیسا کہ اس قماش کے لوگوں نے سمجھ رکھا ہے بلکہ ان کو آخرکار دوزخ کی اس انتہائی ہولناک آگ میں پھینکا جائے گا جو کہ چورا چورا کر دینے والی ہو گی۔ والعیاذ باللہ العظیم،