تفسیر مدنی

سُوۡرَةُ الکافِرون

(سورۃ الكافرون ۔ سورہ نمبر ۱۰۹ ۔ تعداد آیات ۶)

 

اللہ کے (پاک) نام سے شروع کرتا ہوں جو کہ بڑا مہربان، نہایت ہی رحم فرمانے والا ہے ۔

 

۱۔۔۔     کہو (ان کفار سے کہ) اے کافرو؟

۲۔۔۔     میں کسی بھی قیمت پر عبادت (و بندگی) نہیں کر سکتا ان (معبودان باطلہ) کی جن کی عبادت (و بندگی) تم لوگ کرتے ہو

۳۔۔۔     اور نہ ہی تم (بحالت موجودہ) عبادت و بندگی کرنے والے ہو اس (معبودِ برحق) کی جس کی عبادت میں کرتا ہوں

۴۔۔۔     اور نہ ہی (آئندہ) میں عبادت کر سکتا ہوں ان کی جن کی عبادت تم لوگ کرتے ہو

۵۔۔۔     اور نہ تم عبادت کرنے والے ہو اس کی جس کی عبادت میں کرتا ہوں

۶۔۔۔     تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین

تفسیر

 

۶ ۔۔۔ اس سورہ کریمہ میں معاند اور ہٹ دھرم منکرین حق سے اظہار برأت اور اعلان علیحدگی کی تعلیم و تلقین اور ہدایت فرمائی گئی ہے، تاکہ اسطرح ان مفسدین کے جو کہ کفر و اسلام کے درمیان سمجھوتہ کرنے کے خبط میں مبتلا تھے۔ ان کے دماغ سیدھے ہو جائیں اور ان کے سامنے یہ حقیقت واضح ہو جائے کہ حق اور باطل کے درمیان سمجھوتہ اور مصالحت ممکن نہیں۔ کہ ایسا کرنا امن و صلح کی راہ نہیں بلکہ فتنہ وفساد کی آبیاری اور ان کی مستقل پرورش کی راہ ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم کافِرُون کا لفظ اگرچہ عام ہے جو ایسے تمام منکرین کو شامل ہے۔ لیکن اس کے اولین مصداق وہ ائمہ کفر ہی ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی دعوت کے اولین مخاطب تھے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ کی برسوں کی دعوت و تبلیغ کے باوجود ان کے رویہ کفر و عناد میں کوئی فرق نہ آیا تھا۔ اور اگر کچھ آیا تھا تو وہ بھی اسی حد تک تھا کہ کفر و اسلام دونوں کا ایک ملغوبہ تیار کیا جائے جو کہ ظاہر ہے کہ کھلے کفر سے بھی سے بڑھ کر خطرناک ہے، و العیاذُ باللہ العظیم