اللہ کے (پاک) نام سے شروع کرتا ہوں جو کہ بڑا مہربان، نہایت ہی رحم فرمانے والا ہے ۔
۱۔۔۔ قسم ہے برجوں والے آسمان کی
۲۔۔۔ اور اس دن کی جس کا وعدہ کیا گیا ہے
۳۔۔۔ اور قسم ہے شاہد اور مشہود کی
۵۔۔۔ جن میں سخت دہکتے (بھڑکتے ) ایندھن کی آگ تھی
۶۔۔۔ جب کہ وہ ان (کے کناروں ) پر بیٹھے ہوئے تھے
۷۔۔۔ اور وہ ان ایمانداروں کے ساتھ جو کچھ کر رہے تھے اسے دیکھ رہے تھے
۸۔۔۔ اور انہوں نے ان مسلمانوں میں کوئی عیب نہیں پایا سوائے اس کے کہ وہ ایمان لے آئے تھے اسﷲ پر جو کہ بڑا ہی زبردست سب خوبیوں کا مالک ہے
۹۔۔۔ وہ کہ اسی کے لئے ہے بادشاہی آسمانوں اور زمین کی اور اللہ ہر چیز سے پوری طرح آگاہ ہے
۱۰۔۔۔ بلاشبہ جن لوگوں نے ظلم و ستم ڈھایا ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں پر پھر انہوں نے توبہ بھی نہیں کی (اپنے اس جرم سے ) تو ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور مزید یہ کہ ان کے لئے (وہاں خاص طور پر) جلائے جانے کا عذاب ہے
۱۱۔۔۔ (اس کے برعکس) جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے (اس کے مطابق) نیک کام بھی کئے تو بلاشبہ ان کے لئے ایسی عظیم الشان جنتیں ہیں جن کے نیچے سے بہہ رہی ہوں گی طرح طرح کی نہریں یہ ہے بڑی کامیابی
۱۲۔۔۔ بلاشبہ تمہارے رب کی پکڑ بڑی ہی سخت ہے
۱۳۔۔۔ بلاشبہ وہی پہلی بار پیدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرے گا
۱۴۔۔۔ اور وہ بڑا ہی بخشنے والا بھی ہے اور انتہائی محبت کرنے والا بھی
۱۵۔۔۔ عرش کا مالک بڑی ہی شان والا
۱۶۔۔۔ جو کچھ چاہے کر ڈالنے والا ہے
۱۷۔۔۔ کیا آپ کے پاس حال پہنچا (اے پیغمبر !) ان لشکروں کا؟
۱۹۔۔۔ جن لوگوں نے کفر (کی گندگی) کو اپنا رکھا ہے وہ جھٹلانے ہی میں لگے ہوئے ہیں
۲۰۔۔۔ اور اللہ نے ان کو ہر طرف سے گھیرے میں لے رکھا ہے
۲۱۔۔۔ (اور یہ کوئی جھٹلانے کی چیز نہیں ) بلکہ یہ تو ایک بڑا ہی عظمت والا قرآن ہے
۹۔۔۔ یہ ارشاد ربانی بشارت و خوشخبری اور تہدید و وعید دونوں پر حاوی و مشتمل ہے کہ جب آسمانوں اور زمین کی اس پوری کائنات میں حکومت و بادشاہی اسی وحدہٗ لاشریک کی ہے تو معبود برحق بھی وہی وحدہٗ لاشریک ہے اور عبادت و بندگی کی ہر قسم اور اس کی ہر شکل بھی اسی کا حق ہے پس جو لوگ ایمان و یقین کی دولت کو اپنا کر اور صدق و اخلاص کے ساتھ اسی کے بندے بن کر رہیں گے وہ ان کو اپنی خاص عنایات سے نوازے گا اور ان کے لئے اسی کی پناہ کافی ہے، اور وہ ان کو ان کی ان قربانیوں کے صلہ و بدلہ سے نوازے گا اور بھرپور طریقے سے نوازے گا جو یہ اس کی راہ میں اور اس کی رضا کے لئے پیش کرتے ہیں اور اتنا اور اس قدر نوازے گا کہ یہ اس سے خوش ہو جائیں گے، اور اس کے برعکس جو بدبخت ان مومنین صادقین کو ایذاء پہنچائیں گے اور ان سے دشمنی کریں گے وہ اس کی گرفت وپکڑ سے بچ نہیں سکیں گے، ایسوں کو اس کے قانون امہال کی بناء پر جو ڈھیل مل رہی ہے اس پر ان کو مست اور مغرور نہیں ہونا چاہیے ایسوں نے آخرکار اپنے انجام کو بہر حال پہنچ کر رہنا ہے کہ یہ اس کے قانون عدل و انصاف اور اس کی شان رحمت و عنایت کا تقاضا ہے وہ سب کچھ دیکھ رہا ہے اور ہر چیز سے پوری طرح آگاہ ہے جو اس کی خاطر اور اس کی راہ میں تکلیفیں اٹھا رہے ہیں وہ ان کو بھی دیکھ رہا ہے اور جو اس کے ایسے بندگان صدق و صفاء پر مظالم ڈھا رہے ہیں وہ بھی اس سے مخفی اور پوشیدہ نہیں ہیں، پس وہ ہر ایک کے ساتھ وہی معاملہ کرے گا جس کا وہ اہل اور مستحق ہو گا، وہ اپنے مظلوم بندوں کا ظالموں سے انتقام لے گا۔ اور بہر حال اور بھرپور طریقے سے لے گا، سبحانہ و تعالیٰ۔ پس نہ تو حق والوں کو کبھی اس کی رحمت و عنایت سے مایوس ہونا چاہئے۔ اور نہ ظالموں کو اس کی طرف سے ملنے والی ڈھیل سے مست و مغرور۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
۲۲۔۔۔ اس سورہ کریمہ کی ان آخری آیات کریمات سے ایک تو ان کو واضح فرما دیا گیا کہ اس میں جو کچھ سنایا اور فرمایا گیا وہ سب سراسر حق اور صدق ہے کسی کے لئے بھی اس میں انکار کی کوئی گنجائش نہیں، لیکن جن منکرین حق پر کفر و انکار کی میل جم گئی ہے وہ عناد اور ہٹ دھرمی میں مبتلا ہیں، اور وہ حق کے انکار اور اس کے نہ ماننے پر گویا ادھار کھائے بیٹھے ہیں، اس لئے وہ اس سب کے باوجود اس کی تکذیب ہی میں لگے ہوئے ہیں، اور اس طرح وہ اپنے قلب و باطن کی سیاہی اور اپنی سیاہ بخشی کو مزید گہرا اور گاڑھا کرتے جا رہے ہیں۔ مگر ان کو اس کا شعور و احساس ہی نہیں اور یہی نتیجہ و انجام ہوتا ہے عناد و ہٹ دھرمی کا و العیاذُ باللہ۔ لیکن اللہ ان کو ہر طرف سے گھیرے میں لئے ہوئے ہے، یہ اس کے دائرہ گرفت و پکڑ سے کسی بھی طرح نکل نہیں سکتے۔ انہوں نے اپنے کئے کرائے کا بھگتان بہر حال بھگت کر رہنا ہے اس قرآن حکیم کا شعر و کہانت وغیرہ جیسی کسی چیز سے کوئی تعلق اور واسطہ نہیں، بلکہ یہ بڑا ہی بزرگ و برتر کلام ہے۔ یہ اس لوح محفوظ میں ثبت و مندرج ہے جس تک کسی انسان اور جن کی کوئی رسائی ممکن نہیں۔ اس کا ہر حکم و ارشاد اٹل اور قطعی ہے اس نے بہر حال ہو کر رہنا ہے۔ و الحمد للہ جَلَّ جَلَالُہ،