اللہ کے (پاک) نام سے شروع کرتا ہوں جو کہ بڑا مہربان، نہایت ہی رحم فرمانے والا ہے ۔
۱۔۔۔ کیا پہنچی ہے آپ کے پاس خبر اس (سب پر) چھا جانے والی آفت کی؟
۲۔۔۔ کتنے ہی چہرے اس روز ذلیل و خوار ہوں گے
۳۔۔۔ مشقت اٹھانے والے تھکے ماندے ہوں گے
۴۔۔۔ انہیں داخل ہونا ہو گا ایک بڑی ہی ہولناک دہکتی آگ میں
۵۔۔۔ اور ان کو پانی پلایا جائے گا ایک نہایت ہی کھولتے چشمے سے
۶۔۔۔ ان کے لیے کھانے کی کوئی چیز نہ ہو گی سوائے ایک ایسی خاردار سوکھی گھاس کے
۷۔۔۔ جو نہ موٹا کرے اور نہ بھوک سے ہی کچھ کام آئے
۸۔۔۔ (اور) کتنے ہی چہرے اس دن ہشاش بشاش (اور بارونق) ہوں گے
۹۔۔۔ وہ اپنی کارگزاری پر خوش ہوں گے
۱۰۔۔۔ وہ ایسی بلند مرتبہ جنت میں ہوں گے
۱۱۔۔۔ جس میں وہ کوئی بے ہودہ بات سننے نہ پائیں گے
۱۲۔۔۔ اس میں (طرح طرح کے ) عظیم الشان چشمے رواں ہوں گے
۱۳۔۔۔ اونچی اونچی مسندیں سجی ہوں گی
۱۴۔۔۔ قسما قسم کے ساغر دھرے ہوں گے
۱۵۔۔۔ عمدہ قسم کے گاؤ تکیے قطار اندر قطار لگے ہوں گے
۱۶۔۔۔ اور بیش قیمت قالین بچھے ہوں گے
۱۷۔۔۔ تو کیا یہ لوگ (اپنے سامنے چلتے پھرتے ان) اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ انہیں کس طرح پیدا کیا گیا؟
۱۸۔۔۔ اور (اپنے اوپر تنے ہوئے ) اس آسمان کی طرف نگاہ نہیں کرتے کہ اس کو کس طرح اٹھایا گیا ہے ؟
۱۹۔۔۔ اور (اپنے ارد گرد پیش پھیلے ہوئے ) ان پہاڑوں کو نہیں دیکھتے کہ کس طرح ان کو جما دیا گیا؟
۲۰۔۔۔ اور (اپنے پیش پا افتادہ) اس زمین کو نہیں دیکھتے کہ کس طرح اس کو بچھا دیا گیا؟
۲۱۔۔۔ سو آپ نصیحت کیے جائیں کہ آپ کا کام تو نصیحت کر دینا ہے (اور بس)
۲۲۔۔۔ آپ ان پر کوئی داروغے نہیں ہیں (کہ انہیں منوا کر چھوڑیں )
۲۳۔۔۔ ہاں مگر (اتنی بات ضرور ہے کہ) جو کوئی روگردانی اور کفر ہی کئے جائے گا
۲۴۔۔۔ تو اس کو اللہ مبتلا کرے گا (اس کے اپنے کئے کی پاداش میں ) اس سب سے بڑے (اور ہولناک) عذاب میں
۱۷۔۔۔ کہ حضرت خالق حکیم جَلَّ جَلَالُہ، نے تم لوگوں کی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے کیسا عظیم الشان جانور پیدا فرمایا، جو کیسی عظیم الشان صفات اور خصوصیات کا حامل ہے سفرو حضر میں تمہارا ساتھی خدمت گزار و وفادار، اور جانثار ساتھی، عظیم الجثہ طویل القامت اور عظیم الشان طاقت اور قوت کا مالک ہونے کے باوجود تمہارا ایسا مطیع و فرمانبردار کہ اس کے ناک میں نکیل ڈال کر تم جدھر چاہو اس کو لے جاؤ، بے چوں و چرا تمہارے اشارے پر چل پڑے گا، جتنا بوجھ تم چاہو اس پر لاد دو اٹھا کر چلتا رہے گا، بولے گا بھی نہیں، خاردار جھاڑیوں سے اپنا پیٹ بھر لیتا ہے اور تمہارے لئے بڑی سے بڑی مشقت سے بھی انکار نہیں کرتا، اور پھر اس کی ایک ایک چیز تمہارے لئے کام کی، اس کا گوشت پوست اس کا دودھ اور اس کی اون اور یہاں تک کہ اس کا بول و براز بھی تمہارے کام کی چیزیں ہیں، اور اونٹ تو محض ایک مثال ہے ورنہ ہر جانور اسی طرح تمہارے کام آنے والا ہے۔ یہ سب جانور تمہارے لئے قدرت کی پیدا کی ہوئی عظیم الشان نعمتیں ہیں، اسی لئے انعام کے نام سے ایک مستقل اور عظیم الشان سورت بھی قرآن حکیم میں اتاری گئی ہے پس تم لوگ سوچو کہ آخر یہ سب کس کا کرم و احسان ہے؟ جس نے ان تمام چیزوں اور جملہ حیوانات کو تمہارے کام نہیں لگا دیا؟ اور اس رب رحیم و کریم کا تم لوگوں پر کیا حق واجب ہوتا ہے؟ اور اس کے اس حق واجب کی ادائیگی کی صورت کیا ہو سکتی ہے؟ سو یہی سب کچھ تم کو وہ دین حنیف بتاتا ہے جس کو تمہارے رب نے تمہاری ہدایت و راہنمائی کے لئے نازل فرمایا ہے، اور جو اس کا رسول تمہارے سامنے پیش کر رہا ہے، سو کتنے بڑے ظالم اور کس قدر بدبخت اور بے انصاف ہیں وہ لوگ جو اس دین حنیف سے منہ موڑتے اور اس کا انکار کرتے ہیں، والعیاذ باللہ العظیم،
۱۸۔۔۔ جو ایک نا پیدا کنار چھت کی طرح ساری مخلوق پر چھایا ہوا ہے اور ایسے پُر حکمت طریقے سے کہ اس کے نیچے کوئی ستون نظر نہیں آتا۔ نہ اس میں کوئی پھٹن ہے نہ شگاف اور خدا ہی جانے یہ کتنے زمانے سے اسی طرح چلا آ رہا ہے، آخر یہ کس کی قدرت و حکمت کا نتیجہ ہے؟ سو وہی ہے اللہ وحدہٗ لاشریک قادر مطلق اور خالق حکیم جَلَّ جَلَالُہ، پس یہیں سے تم لوگ سوچو کہ جس خالق حکیم و قدیر نے اس عظیم الشان آسمان کو اس طرح پیدا فرما دیا، اس کے لئے تمہارا دوبارہ پیدا کرنا آخر کیوں اور کیا مشکل ہو سکتا ہے؟ جیسا کہ دوسرے مقام پر اس بارے ارشاد فرمایا گیا اَاَنْتُمْ اَشَدُّ خَلْقًا اَمِ السَّمَآءُ یعنی کیا تمہارا پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے یا آسمان کا پیدا کرنا؟ سو جب اس نے اس کو پیدا فرما لیا تو پھر تمہارا پیدا کر دینا آخر اس کے لئے کیوں اور کیا مشکل ہو سکتا ہے؟ اسی طرح اس کے بچھونہ ارضی میں غور و فکر کی دعوت دی گئی اور اس میں گاڑے گئے پہاڑوں کے عظیم الشان لنگروں میں بھی سو زمین و آسمان کی اس مخلوق میں عظیم الشان دلائل ہیں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت و یکتائی، اور قیامت وبعث بعدالموت سب کے لئے مگر صحیح طور پر سوچنے والوں کیلئے۔