خزائن العرفان

سُوۡرَةُ الهُمَزة

اللہ کے  نام سے  شروع جو نہایت مہربان رحم والا(ف ۱)

۱                 سورۂ ہُمَزہ مکّیہ ہے، اس میں ایک ۱ رکوع، نو۹ آیتیں، تیس ۳۰کلمے، ایک سو تیس۱۳۰ حرف ہیں۔

(۱) خرابی ہے  اس کے  لیے  جو لوگوں کے   منہ پر عیب کرے  پیٹھ پیچھے  بدی کرے  (ف ۲)

۲                 یہ آیتیں ان کفّار کے حق میں نازل ہوئیں جو سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم اور آپ کے اصحاب پر زبانِ طعن کھولتے تھے اور ان حضرات کی غیبت کرتے تھے مثل اخنس بن شریق واُمیّہ بن خلف اور ولید بن مغیرہ وغیرہم کے۔ اور حکم ہر غیبت کرنے والے کے لئے عام ہے۔

(۲) جس نے  مال جوڑا  اور گن گن کر رکھا۔

(۳) کیا یہ سمجھتا ہے  کہ اس کا مال اسے  دنیا میں ہمیشہ رکھے  گا (ف ۳)

۳                 مرنے نہ دے گا جو وہ مال کی محبّت میں مست ہے اور عملِ صالح کی طرف التفات نہیں کرتا۔

(۴) ہر گز نہیں ضرور وہ روندنے  وا لی میں پھینکا جائے  گا (ف ۴)

۴                 یعنی جہنّم کے اس درکہ میں جہاں آگ ہڈیاں پسلیاں توڑ ڈالے گی۔

(۵) اور تو نے  کیا جانا کیا روندنے  وا لی۔

(۶) اللہ کی آگ کہ بھڑک رہی ہے  (ف ۵)

۵                 اور کبھی سرد نہیں ہوتی۔ حدیث شریف میں ہے جہنّم کی آگ ہزار برس دھونکی گئی یہاں تک کہ سرخ ہو گئی پھر ہزار برس دھونکی گئی تاآنکہ سفید ہو گئی پھر ہزار برس دھونکی گئی حتّیٰ کہ سیاہ ہو گئی تو وہ سیاہ ہے اندھیری۔ (ترمذی)

(۷) وہ جو دلوں پر چڑھ جائے  گی (ف ۶)

۶                 یعنی ظاہرِ جسم کو بھی جَلائے گی اور جسم کے اندر بھی پہنچے گی اور دلوں کو بھی جَلائے گی دل ایسی چیز ہیں جن کو ذرا سی گرمی کی تاب نہیں تو جب آتشِ جہنّم کا ان پر استیلا ہو گا اور موت آئے گی نہیں تو کیا حال ہو گا۔ دلوں کو جَلانا اس لئے ہے کہ وہ مقام ہیں کفر اور عقائدِ باطلہ و نیّاتِ فاسدہ کے۔

(۸) بیشک وہ ان پر بند کر دی جائے  گی (ف ۷)

۷                 یعنی آگ میں ڈال کر دروازے بند کر دیئے جائیں گے۔

(۹) لمبے  لمبے  ستونوں میں (ف ۸)

۸                 یعنی دروازوں کی بندش آتشیں لوہے کے ستونوں سے مضبوط کر دی جائے گی کہ کبھی دروازہ نہ کھُلے۔ بعض مفسّرین نے یہ معنیٰ بیان کئے ہیں کہ دروازے بند کر کے آتشیں ستونوں سے ان کے ہاتھ پاؤں باند ھ دیئے جائیں گے۔