خزائن العرفان

سُوۡرَةُ التّکویر

اللہ کے  نام سے  شروع جو نہایت مہربان رحم والا(ف ۱)

۱                 سورۂ کوّرت مکّیہ ہے، اس میں ایک ۱رکوع، انتیس ۲۹ آیتیں، ایک سو چار۱۰۴ کلمے، پانچ سو تیس ۵۳۰ حرف ہیں۔ حدیث شریف میں ہے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم نے فرمایا کہ جسے پسند ہو کہ روزِ قیامت کو ایسا دیکھے گویا کہ وہ نظر کے سامنے ہے تو چاہئے کہ سورۂ اِذَاالشَّمْسُ کُوِّرَتْ اور سورۂ اِذَاالسَّمَآءُ انْفَطَرَتْ اور سورۂ اِذَا السَّمَآءُ انْشَقَّتْ پڑھے۔ (ترمذی)

(۱) جب دھوپ لپیٹی جائے  (ف ۲)

۲                 یعنی آفتاب کا نور زائل ہو جائے۔

(۲) اور جب تارے  جھڑ پڑیں (ف ۳)

۳                 بارش کی طرح آسمان سے زمین پر گر پڑیں اور کوئی تارا اپنی جگہ باقی نہ رہے۔

(۳) اور جب پہاڑ چلائے  جائیں (ف ۴)

۴                 اور غبار کیطرح ہوا میں اڑتے پھریں۔

(۴) اور جب تھلکی (گابھن) اونٹنیاں (ف ۵) چھوٹی پھریں (ف ۶)

۵                 جن کے حمل کو دس مہینے گذر چکے ہوں اور بیاہنے کا وقت قریب آگیا ہو۔

۶                 نہ ان کا کوئی چرانے والا ہو، نہ نگران اس روز کی دہشت کا یہ عالَم ہو اور لوگ اپنے حال میں ایسے مبتلا ہوں کہ ان کی پرواہ کرنے والا کوئی نہ ہو۔

(۵) اور جب وحشی جانور جمع کیے  جائیں (ف ۷)

۷                 روزِ قیامت بعدِ بعث، کہ ایک دوسرے سے بدلہ لیں، پھر خاک کر دیئے جائیں۔

(۶) اور جب سمندر سلگائے  جائیں (ف ۸)

۸                 پھر وہ خاک ہو جائیں۔

(۷)  اور جب جانوں کے  جوڑ بنیں (ف ۹)

۹                 اس طرح کہ نیک نیکوں کے ساتھ ہوں اور بد بدوں کے ساتھ، یا یہ معنیٰ کہ جانیں اپنے جسموں سے ملا دی جائیں، یا یہ کہ اپنے عملوں سے ملا دی جائیں، یا یہ کہ ایمانداروں کی جانیں حوروں کے اور کافروں کی جانیں شیاطین کے ساتھ ملا دی جائیں۔

(۸) اور جب زندہ  دبائی ہوئی سے  پوچھا جائے  (ف ۱۰)

۱۰               یعنی اس لڑکی سے جو زندہ دفن کی گئی ہو، جیسا کہ عرب کا دستور تھا کہ زمانۂ جاہلیّت میں لڑکیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے۔

(۹) کس خطا پر ماری گئی (ف ۱۱)

۱۱               یہ سوال قاتل کی توبیخ کے لئے ہے تاکہ و ہ لڑکی جواب دے کہ میں بے گناہ ماری گئی۔

(۱۰)  اور جب نامۂ اعمال کھولے  جائیں۔

(۱۱) اور جب آسمان جگہ سے  کھینچ لیا جائے  (ف ۱۲)

۱۲               جیسے ذبح کی ہوئی بکری کے جسم سے کھال کھینچ لی جاتی ہے۔

(۱۲) اور جب جہنم بھڑکایا جائے  (ف ۱۳)

۱۳               دشمنانِ خدا کے لئے۔

(۱۳) اور جب جنت پاس لائی جائے  (ف ۱۴)

۱۴               اللہ تعالیٰ کے پیاروں کے۔

(۱۴) ہر جان کو معلوم ہو جائے  گا جو حاضر لائی (ف ۱۵)

۱۵               نیکی یا بدی۔

(۱۵) تو قسم ہے  ان (ف ۱۶) کی جو الٹے  پھریں۔

۱۶               ستاروں۔

(۱۶)  سیدھے  چلیں تھم رہیں (ف ۱۷)

۱۷               یہ پانچ ستارے ہیں جنہیں خمسۂ متحیّرہ کہتے ہیں (۱)زحل(۲) مشتری (۳)مریخ(۴) زہرہ(۵) عطارد۔ (کذاروی عن علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ)

(۱۸)  اور صبح کی (ف۱۸)جب دم لے  (ف ۱۹)

۱۸               اور اس کی تاریکی ہلکی پڑے۔

۱۹               اور اس کی روشنی خوب پھیلے۔

 (۱۹) بیشک یہ (ف ۲۰) عزت والے  رسول (ف ۲۱) کا پڑھنا ہے ۔

۲۰               قرآن شریف۔

۲۱               حضرت جبریل علیہ السلام۔

(۲۰) جو قوت والا ہے  مالک عرش کے  حضور عزت والا وہاں اس کا حکم  مانا جاتا ہے  (ف ۲۲)

۲۲               یعنی آسمانوں میں فرشتے اس کی اطاعت کرتے ہیں۔

(۲۱) امانت دار ہے  (ف ۲۳)

۲۳               وحیِ الٰہی کا۔

(۲۲)  اور تمہارے  صاحب (ف ۲۴) مجنون نہیں (ف ۲۵)

۲۴               حضرت محمّد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم۔

۲۵               جیسا کہ کفّارِ مکّہ کہتے ہیں۔

(۲۳) اور بیشک انہوں نے  اسے  (ف ۲۶) روشن کنارہ پر دیکھا (ف ۲۷)

۲۶               یعنی جبریلِ امین کو ان کی اصلی صورت میں۔

۲۷               یعنی آفتاب کے جائے طلوع پر۔

(۲۴) اور یہ نبی غیب بتانے  میں بخیل نہیں۔

(۲۵) اور قرآن، مردود شیطان کا پڑھا ہوا نہیں۔

(۲۶) پھر کدھر جاتے  ہو (ف ۲۸)

۲۸               اور کیوں قرآن سے اعراض کرتے ہو۔

(۲۷) وہ تو نصیحت ہی ہے  سارے  جہان کے  لیے۔

(۲۸)  اس کے  لیے  جو تم میں سیدھا ہونا  چاہے  (ف ۲۹)

(۲۹) اور تم کیا چا ہو مگر یہ کہ چاہے  اللہ سارے  جہان کا رب۔

۲۹               یعنی جس کو حق کا اتباع اور اس پر قیام منظور ہو۔