۱ سورۂ نصر مدنیّہ ہے، اس میں ایک رکوع، تین ۳ آیتیں، سترہ ۱۷کلمے، ستتّر ۷۷ حرف ہیں۔
۲ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم کے لئے دشمنوں کے مقابلے میں۔ اس سے یا عام فتوحاتِ اسلام مراد ہیں یا خاص فتحِ مکّہ۔
۳ جیسا کہ بعدِ فتحِ مکّہ ہوا کہ لوگ اقطارِ ارض سے شوقِ غلامی میں چلے آتے تھے اور شرفِ اسلام سے مشرف ہوتے تھے۔
۵ اس سورت کے نازل ہونے کے بعد سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم نے سُبْحَان اللہِ وَبِحَمدِہ اَسْتَغفِرُ اللہَ وَاتُوبُ اِلیہ کی بہت کثرت فرمائی۔ حضرت ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ یہ سورت حجّۃ الوداع میں بمقامِ مِنیٰ نازل ہوئی اس کے بعد آیت اَلیَومَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ نازل ہوئی اس کے نازل ہونے کے بعد اسّی۸۰ روز سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم نے دنیا میں تشریف رکھی پھر آیۃ الکلالۃ نازل ہوئی اس کے بعد حضور پچاس روز تشریف فرما رہے پھر آیت وَاتَّقُوْا یَوْماً تُرْجَعُوْنَ فِیۡہِ اِلَی اللہِ نازل ہوئی اس کے بعد حضور اکّیس روز یا سات روز تشریف فرما رہے اس سورت کے نازل ہونے کے بعد صحابہ نے سمجھ لیا تھا کہ دِین کامل اور تمام ہو گیا تو اب حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم دنیا میں زیادہ تشریف نہ رکھیں گے چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ سورت سن کر اسی خیال سے روئے، اس سورت کے نازل ہونے کے بعد سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم نے خطبہ میں فرمایا کہ ایک بندہ کو اللہ تعالیٰ نے اختیار دیا چاہے دنیا میں رہے چاہے اس کی لقاء قبول فرمائے اس بندہ نے لقائے الٰہی اختیار کی، یہ سن کر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا آپ پر ہماری جانیں، ہمارے مال، ہمارے آباء، ہماری اولادیں سب قربان۔