اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا(ف ۱)
۱ سورۂ واقعہ مکّیہ ہے سوائے آیت اَفَبھِٰذَا الْحَدِیْثِ اور آیت ثُلَّۃ مِّنَ الْاَوَّلِیْنَ کے،اس سورت میں تین ۳رکوع اور چھیانوے ۹۶یا ستانوے ۹۷یا ننانوے۹۹ آیتیں اور تین سو اٹھتّر ۳۷۸کلمے اور ایک ہزار سات سو تین۱۷۰۳ حرف ہیں۔امام بغوی نے ایک حدیث روایت کی ہے کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم نے فرمایا کہ جو شخص سورۂ واقعہ کو ہر شب پڑھے وہ فاقہ سے ہمیشہ محفوظ رہے گا۔ (خازن)
۲ یعنی جب قیامت قائم ہو جو ضرور ہونے والی ہے۔
۴ دخولِ جنّت کے ساتھ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ جو لوگ دنیا میں اونچے تھے قیامت انہیں پست کرے گی اور جو دنیا میں پستی میں تھے ان کے مرتبے بلند کرے گی اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اہلِ معصیّت کو پست کرے گی اور اہلِ طاعت کو بلند۔
۵ حتیٰ کہ اس کی تمام عمارتیں گر جائیں گی۔
۶ یعنی جن کے نامۂ اعمال ان کے داہنے ہاتھوں میں دیئے جائیں گے۔
۷ یہ ان کی تعظیمِ شان کے لئے فرمایا وہ بڑی شان رکھتے ہیں، سعید ہیں، جنّت میں داخل ہوں گے۔
۸ جن کے نامۂ اعمال بائیں ہاتھوں میں دیئے جائیں گے۔
۹ یہ ان کی تحقیرِ شان کے لئے فرمایا کہ وہ شقی ہیں، جہنّم میں داخل ہوں گے۔
۱۱ دخول جنّت میں۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ وہ ہجرت میں سبقت کرنے والے ہیں کہ آخرت میں جنّت کی طرف سبقت کریں گے۔ ایک قول یہ ہے کہ وہ اسلام کی طرف سبقت کرنے والے ہیں۔ اور ایک قول یہ ہے کہ وہ مہاجرین و انصار ہیں جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف نمازیں پڑھیں۔
۱۲ یعنی سابقین اگلوں میں سے بہت ہیں اور پچھلوں میں سے تھوڑے اور اگلوں میں سے مراد یا پہلی امّتیں ہیں زمانۂ حضرت آدم علیہ السلام سے ہمارے سرکار سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم کے عہد مبارک تک جیسا کہ اکثر مفسّرین کا قول ہے لیکن یہ قول نہایت ضعیف ہے اگرچہ مفسّرین نے اس کے وجوہِ ضعف کے جواب میں بہت سی توجیہات بھی کی ہیں، قولِ صحیح تفسیر میں یہ ہے کہ اگلوں سے امّتِ محمّدیہ ہی کے پہلے لوگ مہاجرین و انصار میں سے جو سابقین اوّلین ہیں وہ مراد ہیں اور پچھلوں سے ان کے بعد والے احادیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے حدیثِ مرفوع میں ہے کہ اوّلین و آخرین یہاں اسی امّت کے پہلے اور پچھلے ہیں اور یہ بھی مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم نے فرمایا کہ دونوں گروہ میری ہی امّت کے ہیں۔ (تفسیر کبیرو بحر العلوم وغیرہ)
۱۳ جن میں لعل، یاقوت، موتی وغیرہ جواہرات جڑے ہوں گے۔
۱۴ حسنِ عشرت کے ساتھ با شان و شکوہ ایک دوسرے کو دیکھ کر مسرور، دل شاد ہوں گے۔
۱۶ جو نہ مریں، نہ بوڑھے ہوں، نہ ان میں تغیّر آئے یہ اللہ تعالیٰ نے اہلِ جنّت کی خدمت کے لئے جنّت میں پیدا فرمائے۔
۱۷ بخلاف شرابِ دنیا کے کہ اس کے پینے سے حواس مختل ہو جاتے ہیں۔
۱۸ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ اگر جنّتی کو پرندوں کے گوشت کی خواہش ہو گی تو اس کے حسبِ مرضی پرند اڑتا ہوا سامنے آئے گا اور رکابی میں آ کر سامنے پیش ہو گا اس میں سے جتنا چاہے گا جنّتی کھائے گا پھر وہ اُڑ جائے گا۔ (خازن)
۲۰ یعنی جیسا موتی صدف میں چھُپا ہوتا ہے کہ نہ تو اسے کسی کے ہاتھ نے چھوا، نہ دھوپ اور ہوا لگی اس کی صفائی اپنی نہایت پر ہے اس طرح حوریں اچھوتی ہوں گی۔ یہ بھی مروی ہے کہ حوروں کے تبسّم سے جنّت میں نور چمکے گا اور جب وہ چلیں گی تو ان کے ہاتھوں اور پاؤں کے زیوروں سے تقدیس و تمجید کی آوازیں آئیں گی اور یاقوتی ہار ان کے گردنوں کے حسن و خوبی سے ہنسیں گے۔
۲۱ کہ دنیا میں انہوں نے فرمانبرداری کی۔
۲۲ یعنی جنّت میں کوئی نا گوارا اور باطل بات سننے میں نہ آئے گی۔
۲۳ جنّتی آپس میں ایک دوسرے کو سلام کریں گے، ملائکہ اہلِ جنّت کو سلام کریں گے، اللہ ربُّ العزّت کی طرف سے ان کی طرف سلام آئے گا۔ یہ حال تو سابقین مقرّبین کا تھا اس کے بعد جنّتیوں کے دوسرے گروہ اصحابِ یمین کا ذکر فرمایا جاتا ہے۔
۲۴ ان کی عجیب شان ہے کہ اللہ کے حضور میں معزّز و مکرّم ہیں۔
۲۵ جن کے درخت جڑ سے چوٹی تک پھلوں سے بھرے ہوں گے۔
۲۶ جب کوئی پھل توڑا جائے فوراً اس کی جگہ ویسے ہی دو موجود ہیں۔
۲۷ اہلِ جنّت پھلوں کے لینے سے۔
۲۸ جو مرصّع اونچے اونچے تختوں پر ہوں گے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ بچھونوں سے مراد عورتیں ہیں اس تقدیر پر معنیٰ یہ ہوں گے کہ عورتیں فضل و جمال میں بلند درجہ رکھتی ہوں گی۔
۲۹ جوان اور ان کے شوہر بھی جوان اور یہ جوانی ہمیشہ قائم رہنے والی۔
۳۰ یہ اصحابِ یمین کے دو گروں کا بیان ہے کہ وہ اس امّت کے پہلوں، پچھلوں دونوں گروہوں میں سے ہوں گے پہلے گروہ اصحابِ رسول اللہ ہیں (صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم) اور پچھلے ان کے بعد والے اس سے پہلے رکوع میں سابقین مقرّبین کی دو جماعتوں کا ذکر تھا اور اس آیت میں اصحابِ یمین کے دو گروہوں کا بیان ہے۔
۳۱ جن کے نامۂ اعمال بائیں ہاتھوں میں دیئے جائیں گے۔
۳۲ ان کا حال شقاوت میں عجیب ہے ان کے عذاب کا بیان فرمایا جاتا ہے کہ وہ اس حال میں ہوں گے۔
۳۳ جو نہایت تاریک و سیاہ ہو گا۔
۳۷ راہِ حق سے بہکنے والو اور حق کو۔
۳۸ ان پر ایسی بھوک مسلّط کی جائے گی کہ وہ مضطر ہو کر جہنّم کا جلتا تھوہڑ کھائیں گے، پھر جب اس سے پیٹ بھر لیں گے ان پر پیاس مسلّط کی جائے گی جس سے مضطر ہو کر ایسا کھولتا پانی پئیں گے جو آنتیں کاٹ ڈالے گا۔
۴۰ مرنے کے بعد زندہ کئے جانے کو۔
۴۲ کہ نطفہ کو صورتِ انسانی دیتے ہیں، زندگی عطا فرماتے ہیں، تو مُردوں کو زندہ کرنا ہماری قدرت سے کیا بعید۔
۴۳ حسبِ اقتضائے حکمت و مشیّت اور عمریں مختلف رکھیں کوئی بچپن میں ہی مر جاتا ہے، کوئی جوان ہو کر، کوئی ادھیڑ عمر میں کوئی بڑھاپے تک پہنچتا ہے جو ہم مقدر کرتے ہیں وہی ہوتا ہے۔
۴۴ یعنی مسخ کر کے بندر سور وغیرہ کی صورتیں بنا دیں یہ سب ہماری قدرت میں ہے۔
۴۵ کہ ہم نے تمہیں نیست سے ہست کیا۔
۴۶ کہ جو نیست کو ہست کر سکتا ہے وہ بالیقین مردے کو زندہ کرنے پر قادر ہے۔
۴۷ اس میں شک نہیں کہ بالیں بنانا اور اس میں دانے پیدا کرنا اللہ تعالیٰ ہی کا کام ہے اور کسی کا نہیں۔
۴۹ خشک گھاس چورا چورا جو کسی کام کی نہ رہے۔
۵۱ ہمارا مال بیکار ضائع ہو گیا۔
۵۴ اللہ تعالیٰ کی نعمت اور اس کے احسان و کرم کا۔
۵۵ دو تر لکڑیوں سے جن کو زَندو زندہ کہتے ہیں ان کے رگڑنے سے آگ نکلتی ہے۔
۵۶ مَرْخ و عَفار جن سے زَندوزندہ لی جاتی ہے۔
۵۸ کہ دیکھنے والا اس کو دیکھ کر جہنّم کی بڑی آگ کو یاد کرے اور اللہ تعالیٰ سے اور اس کے عذاب سے ڈرے۔
۵۹ کہ اپنے سفروں میں اس سے نفع اٹھاتے ہیں۔
۶۰ کہ وہ مقام ہیں ظہورِ قدرت و جلالِ الٰہی کے۔
۶۱ وہ سیّدِ عالَم محمّد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم پر نازل فرمایا گیا کیونکہ یہ کلامِ الٰہی اور وحیِ ربّانی ہے۔
۶۲ جس میں تبدیل و تحریف ممکن نہیں۔
۶۳ مسائل : جس کو غسل کی حاجت ہو یا جس کا وضو نہ ہو یا حائضہ عورت یا نفاس والی ان میں سے کسی کو قرآنِ مجید کا بغیر غلاف وغیرہ کسی کپڑے کے چھونا جائز نہیں ہے بے وضو کو یاد پر قرآن شریف پڑھنا جائز ہے لیکن بے غسل اور حیض والی کو یہ بھی جائز نہیں۔
۶۵ حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا وہ بندہ بڑے ٹوٹے میں ہے جس کا حصّہ کتابُ اللہ کی تکذیب ہو۔
۶۸ تم بصیرت نہیں رکھتے تم نہیں جانتے۔
۷۰ کفّار سے فرمایا گیا کہ اگر بخیال تمہارے مرنے کے بعد اٹھنا اور اعمال کا حساب کیا جانا اور جزا دینے والا معبود یہ کچھ بھی نہ ہو تو پھر کیا سبب ہے کہ جب تمہارے پیاروں کی روح حلق میں پہنچتی ہے تو تم اسے لوٹا کیوں نہیں لاتے اور جب یہ تمہارے اختیار میں نہیں تو سمجھو کہ کام اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے اس پر ایمان لاؤ۔ اس کے بعد مخلوقات کے طبقات کے احوال وقتِ موت اور ان کے درجات کا بیان فرمایا۔
۷۱ سابقین میں سے جن کا ذکر اوپر ہو چکا تو اس کے لئے۔
۷۲ ابوالعالیہ نے کہا کہ مقرّبین سے جو کوئی دنیا سے مفارقت کرتا ہے اس کے پاس جنّت کے پھولوں کی ڈالی لائی جاتی ہے اس کی خوشبو لیتا ہے تب روح قبض ہوتی ہے۔
۷۵ معنیٰ یہ ہیں کہ اے سیّدِ انبیاء صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم آپ ان کا سلام قبول فرمائیں اور ان کے لئے غمگین نہ ہوں وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے سلامت و محفوظ رہیں گے اور آپ ان کو اسی حال میں دیکھیں گے جو آپ کو پسند ہو۔
۷۸ جہنّم کی اور مرنے والوں کے احوال اور جو مضامین اس سورت میں بیان کئے گئے۔
۷۹ حدیث : جب یہ آیت نازل ہوئی فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیْم تو سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم نے فرمایا اس کو اپنے رکوع میں داخل کرو اور جب سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلیٰ نازل ہوئی تو فرمایا اسے اپنے سجدوں میں داخل کرو۔ (ابوداؤد)
مسئلہ : اس آیت سے ثابت ہوا کہ رکوع و سجود کی تسبیحات قرآنِ کریم سے ماخوذ ہیں۔