۱ سورۃ الشمس مکّیہ ہے، اس میں ایک رکوع، پندرہ۱۵ آیتیں، چوّن ۵۴کلمے، دو سو سینتالیس۲۴۷ حرف ہیں۔
۲ یعنی غروبِ آفتاب کے بعد طلوع کرے، یہ قمری مہینے کے پہلے پندرہ دن میں ہوتا ہے۔
۳ یعنی آفتاب کو خوب واضح کرے کیونکہ دن نورِ آفتاب کا نام ہے تو جتنا دن زیادہ روشن ہو گا اتنا ہی آفتاب کا ظہور زیادہ ہو گا کیونکہ اثر کی قوّت اور اس کا کمال مؤثر کے قوّت و کمال پر دلالت کرتا ہے یا یہ معنٰی ہیں کہ جب دن دنیا کو یا زمین کو روشن کرے یا شب کی تاریکی کو دور کرے۔
۴ یعنی آفتاب کو اور آفاق ظلمت و تاریکی سے بھر جائیں یا یہ معنٰی کہ جب رات دنیا کو چھُپائے۔
۵ اور قوائے کثیرہ عطا فرمائے، نطق، سمع، بصر، فکر، خیال، علم، فہم سب کچھ عطا فرمایا۔
۶ خیر و شر اور طاعت و معصیّت سے اسے باخبر کر دیا اور نیک و بد بتا دیا۔
۹ اپنے رسول حضرت صالح علیہ السلام کو۔
۱۰ قدار بن سالف ان سب کی مرضی سے ناقہ کی کو چیں کاٹنے کے لئے۔
۱۳ یعنی جو دن اس کے پینے کا مقرر ہے اس روز پانی میں تعرّض نہ کرو تاکہ تم پر عذاب نہ آئے۔
۱۴ یعنی حضرت صالح علیہ السلام کی تکذیب اور ناقہ کی کوچیں کاٹنے کے سبب۔
۱۵ اور سب کو ہلاک کر دیا، ان میں سے کوئی نہ بچا۔
۱۶ جیسا بادشاہوں کو ہوتا ہے کیونکہ وہ مالکُ المُلک ہے جو چاہے کرے کسی کو مجالِ دم زدن نہیں۔ بعض مفسّرین نے اس کے معنٰی یہ بھی بیا ن کئے ہیں کہ حضرت صالح علیہ السلام کو ان میں سے کسی کا خوف نہیں کہ نزولِ عذاب کے بعد انہیں ایذا پہنچا سکے۔