۱ سورۂ والتین مکّیہ ہے، اس میں ایک ۱ رکوع، آٹھ ۸ آیتیں، چونتیس ۳۴کلمے، ایک سو پانچ ۱۰۵ حرف ہیں۔
۲ انجیر نہایت عمدہ میوہ ہے جس میں فضلہ نہیں، سریع الہضم،کثیر النفع، ملیّن، محلّل، دافعِ ریگ، مُفْتِحِ سدّہ، جگر، بدن کا فربہ کرنے والا، بلغم کو چھانٹنے والا۔ زیتون ایک مبارک درخت ہے اس کا تیل روشنی کے کام لایا جاتا ہے اور بجائے سالن کے بھی کھایا جاتا ہے۔ یہ وصف دنیا کے کسی تیل میں نہیں، اس کا درخت خشک پہاڑوں میں پیدا ہوتا ہے جن میں دہنیّت کا نام و نشا ن نہیں، بغیر خدمت کے پرورش پاتا ہے، ہزاروں برس رہتا ہے، ان چیزوں میں قدرتِ الٰہی کے آثار ظاہر ہیں۔
۳ یہ وہ پہاڑ ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کلام سے مشرف فرمایا اور سینا اس جگہ کا نام ہے جہاں یہ پہاڑ واقع ہے یا بمعنیٰ خوش منظر کے ہے جہاں کثرت سے پھل دار درخت ہوں۔
۵ یعنی بڑھاپے کی طرف جب کہ بدن ضعیف، اعضاء ناکارہ، عقل ناقص، پشت خم، بال سفید ہو جاتے ہیں، جلد میں جھریاں پڑ جاتی ہیں، اپنے ضروریات انجام دینے میں مجبور ہو جاتا ہے یا یہ معنیٰ ہیں کہ جب اس نے اچھی شکل و صورت کی شکر گذاری نہ کی اور نافرمانی پر جما رہا اور ایما ن نہ لایا تو جہنّم کے اسفل ترین درکات کو ہم نے اس کا ٹھکانا کرد یا۔
۶ اگرچہ ضعف پیری کے باعث وہ جوانی کی طرح کثیر طاعتیں بجا نہ لا سکیں اور ان کے عمل کم ہو جائیں لیکن کرمِ الٰہی سے انہیں وہی اجر ملے گا جو شباب اور قوّت کے زمانہ میں عمل کرنے سے ملتا تھا اور اتنے ہی عمل ان کے لکھے جائیں گے۔
۷ اس بیانِ قاطع و برہانِ ساطع کے بعد اے کافر۔
۸ اور تو اللہ تعالیٰ کی یہ قدرتیں دیکھنے کے باوجود کیوں بعث و حساب و جزا کا انکار کرتا ہے۔