۱ سورۂ اخلاص مکّیہ و بقولے مدنیّہ ہے اس میں ایک رکوع، چار۴ یا پانچ۵ آیتیں، پندرہ ۱۵ کلمے، سینتالیس ۴۷ حرف ہیں۔ احادیث میں اس سورت کی بہت فضیلتیں وارد ہوئی ہیں اس کو تہائی قرآن کے برابر فرمایا گیا ہے یعنی تین مرتبہ اس کو پڑھا جائے تو پورے قرآن کی تلاوت کا ثواب ملے۔ ایک شخص نے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم سے عرض کیا کہ مجھے اس سورت سے بہت محبّت ہے فرمایا اس کی محبّت تجھے جنّت میں داخل کرے گی۔ (ترمذی) شانِ نزول :کفّارِ عرب نے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم سے اللہ ربُّ العزّت و عزّ و علا تبارک و تعالیٰ کے متعلق طرح طرح کے سوال کئے کوئی کہتا تھا کہ اللہ کا نسب کیا ہے، کوئی کہتا تھا کہ وہ سونے کا ہے یا چاندی کا ہے یا لوہے کا ہے یا لکڑی کا ہے کس چیز کا ہے ؟ کسی نے کہا وہ کیا کھاتا ہے، کیا پیتا ہے، ربوبیّت اس نے کس سے ورثہ میں پائی اور اس کا کون وارث ہو گا ؟ ان کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی اور اپنے ذات و صفات کا بیان فرما کر معرفت کی راہ واضح کی اور جاہلانہ خیالات و اوہام کی تاریکیوں کو جن میں وہ لوگ گرفتار تھے اپنی ذات و صفات کے انوار کے بیان سے مضمحل کر دیا۔
۲ ربوبیّت و الوہیّت میں صفاتِ عظمت و کمال کے ساتھ موصوف ہے، مثل و نظیر و شبیہ سے پاک ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔
۳ ہر چیز سے نہ کھائے، نہ پیئے ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے۔
۴ کیونکہ کوئی اس کا مجانس نہیں۔
۵ کیونکہ وہ قدیم ہے اور پیدا ہونا حادث کی شان ہے۔
۶ یعنی کوئی اس کا ہمتا و عدیل نہیں۔ اس سورت کی چند آیتوں میں علمِ الٰہیات کے نفیس و اعلیٰ مطالب بیان فرما دیئے گئے ہیں جن کی تفصیلات سے کُتُب خانے کے کُتُب خانے لبریز ہو جائیں۔