بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الٓمّٓ ‌ۚ ‏ ﴿۱﴾ الم تِلۡكَ ‏ اٰيٰتُ ‏ الۡكِتٰبِ ‏ الۡحَكِيۡمِۙ ‏ ﴿۲﴾ یہ حکمت کی (بھری ہوئی) کتاب کی آیتیں ہیں هُدًى ‏ وَّرَحۡمَةً ‏ لِّلۡمُحۡسِنِيۡنَۙ ‏ ﴿۳﴾ نیکوکاروں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے الَّذِيۡنَ ‏ يُقِيۡمُوۡنَ ‏ الصَّلٰوةَ ‏ وَيُؤۡتُوۡنَ ‏ الزَّكٰوةَ ‏ وَهُمۡ ‏ بِالۡاٰخِرَةِ ‏ هُمۡ ‏ يُوۡقِنُوۡنَؕ‏ ‏ ﴿۴﴾ جو نماز کی پابندی کرتے اور زکوٰۃ دیتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں اُولٰٓٮِٕكَ ‏ عَلٰى ‏ هُدًى ‏ مِّنۡ ‏ رَّبِّهِمۡ‌ ‏ وَاُولٰٓٮِٕكَ ‏ هُمُ ‏ الۡمُفۡلِحُوۡنَ‏ ‏ ﴿۵﴾ یہی اپنے پروردگار (کی طرف) سے ہدایت پر ہیں اور یہی نجات پانے والے ہیں وَمِنَ ‏ النَّاسِ ‏ مَنۡ ‏ يَّشۡتَرِىۡ ‏ لَهۡوَ ‏ الۡحَدِيۡثِ ‏ لِيُضِلَّ ‏ عَنۡ ‏ سَبِيۡلِ ‏ اللّٰهِ ‏ بِغَيۡرِ ‏ عِلۡمٍ‌ۖ ‏ وَّيَتَّخِذَهَا ‏ هُزُوًا ‌ؕ ‏ اُولٰٓٮِٕكَ ‏ لَهُمۡ ‏ عَذَابٌ ‏ مُّهِيۡنٌ‏ ‏ ﴿۶﴾ اور لوگوں میں بعض ایسا ہے جو بیہودہ حکایتیں خریدتا ہے تاکہ (لوگوں کو) بےسمجھے اللہ کے رستے سے گمراہ کرے اور اس سے استہزاء کرے یہی لوگ ہیں جن کو ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا وَاِذَا ‏ تُتۡلٰى ‏ عَلَيۡهِ ‏ اٰيٰتُنَا ‏ وَلّٰى ‏ مُسۡتَكۡبِرًا ‏ كَاَنۡ ‏ لَّمۡ ‏ يَسۡمَعۡهَا ‏ كَاَنَّ ‏ فِىۡۤ ‏ اُذُنَيۡهِ ‏ وَقۡرًا‌ۚ ‏ فَبَشِّرۡهُ ‏ بِعَذَابٍ ‏ اَلِيۡمٍ ‏ ﴿۷﴾ اور جب اس کو ہماری آیتیں سنائی جاتی ہیں تو اکڑ کر منہ پھیر لیتا ہے گویا اُن کو سنا ہی نہیں جیسے اُن کے کانوں میں ثقل ہے تو اس کو درد دینے والے عذاب کی خوشخبری سنادو اِنَّ ‏ الَّذِيۡنَ ‏ اٰمَنُوا ‏ وَعَمِلُوۡا ‏ الصّٰلِحٰتِ ‏ لَهُمۡ ‏ جَنّٰتُ ‏ النَّعِيۡمِۙ‏ ‏ ﴿۸﴾ جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے اُن کے لئے نعمت کے باغ ہیں خٰلِدِيۡنَ ‏ فِيۡهَا ؕ ‏ وَعۡدَ ‏ اللّٰهِ ‏ حَقًّا ‌ؕ ‏ وَهُوَ ‏ الۡعَزِيۡزُ ‏ الۡحَكِيۡمُ‏ ‏ ﴿۹﴾ ہمیشہ اُن میں رہیں گے۔ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور وہ غالب حکمت والا ہے خَلَقَ ‏ السَّمٰوٰتِ ‏ بِغَيۡرِ ‏ عَمَدٍ ‏ تَرَوۡنَهَا‌ ‏ وَاَ لۡقٰى ‏ فِى ‏ الۡاَرۡضِ ‏ رَوَاسِىَ ‏ اَنۡ ‏ تَمِيۡدَ ‏ بِكُمۡ ‏ وَبَثَّ ‏ فِيۡهَا ‏ مِنۡ ‏ كُلِّ ‏ دَآ بَّةٍ‌ ؕ ‏ وَاَنۡزَلۡنَا ‏ مِنَ ‏ السَّمَآءِ ‏ مَآءً ‏ فَاَنۡۢبَتۡنَا ‏ فِيۡهَا ‏ مِنۡ ‏ كُلِّ ‏ زَوۡجٍ ‏ كَرِيۡمٍ‏ ‏ ﴿۱۰﴾ اُسی نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر پیدا کیا جیسا کہ تم دیکھتے ہو اور زمین پر پہاڑ (بنا کر) رکھ دیئے تاکہ تم کو ہلا ہلا نہ دے اور اس میں ہر طرح کے جانور پھیلا دیئے۔ اور ہم ہی نے آسمانوں سے پانی نازل کیا پھر (اُس سے) اس میں ہر قسم کی نفیس چیزیں اُگائیں هٰذَا ‏ خَلۡقُ ‏ اللّٰهِ ‏ فَاَرُوۡنِىۡ ‏ مَاذَا ‏ خَلَقَ ‏ الَّذِيۡنَ ‏ مِنۡ ‏ دُوۡنِهٖ‌ؕ ‏ بَلِ ‏ الظّٰلِمُوۡنَ ‏ فِىۡ ‏ ضَلٰلٍ ‏ مُّبِيۡنٍ‏ ‏ ﴿۱۱﴾ یہ تو اللہ کی پیدائش ہے تو مجھے دکھاؤ کہ اللہ کے سوا جو لوگ ہیں اُنہوں نے کیا پیدا کیا ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ ظالم صریح گمراہی میں ہیں وَلَقَدۡ ‏ اٰتَيۡنَا ‏ لُقۡمٰنَ ‏ الۡحِكۡمَةَ ‏ اَنِ ‏ اشۡكُرۡ ‏ لِلّٰهِ‌ؕ ‏ وَمَنۡ ‏ يَّشۡكُرۡ ‏ فَاِنَّمَا ‏ يَشۡكُرُ ‏ لِنَفۡسِهٖ‌ۚ ‏ وَمَنۡ ‏ كَفَرَ ‏ فَاِنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ غَنِىٌّ ‏ حَمِيۡدٌ‏ ‏ ﴿۱۲﴾ اور ہم نے لقمان کو دانائی بخشی۔ کہ اللہ کا شکر کرو۔ اور جو شخص شکر کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لئے شکر کرتا ہے۔ اور جو ناشکری کرتا ہے تو اللہ بھی بےپروا اور سزاوار حمد (وثنا) ہے وَاِذۡ ‏ قَالَ ‏ لُقۡمٰنُ ‏ لِا بۡنِهٖ ‏ وَهُوَ ‏ يَعِظُهٗ ‏ يٰبُنَىَّ ‏ لَا ‏ تُشۡرِكۡ ‏ بِاللّٰهِ ؔؕ ‏ اِنَّ ‏ الشِّرۡكَ ‏ لَـظُلۡمٌ ‏ عَظِيۡمٌ‏ ‏ ﴿۱۳﴾ اور (اُس وقت کو یاد کرو) جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ بیٹا اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا۔ شرک تو بڑا (بھاری) ظلم ہے وَوَصَّيۡنَا ‏ الۡاِنۡسٰنَ ‏ بِوَالِدَيۡهِ‌ۚ ‏ حَمَلَتۡهُ ‏ اُمُّهٗ ‏ وَهۡنًا ‏ عَلٰى ‏ وَهۡنٍ ‏ وَّفِصٰلُهٗ ‏ فِىۡ ‏ عَامَيۡنِ ‏ اَنِ ‏ اشۡكُرۡ ‏ لِىۡ ‏ وَلِـوَالِدَيۡكَؕ ‏ اِلَىَّ ‏ الۡمَصِيۡرُ‏ ‏ ﴿۱۴﴾ اور ہم نے انسان کو جسے اُس کی ماں تکلیف پر تکلیف سہہ کر پیٹ میں اُٹھائے رکھتی ہے (پھر اس کو دودھ پلاتی ہے) اور (آخرکار) دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہوتا ہے (اپنے نیز) اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید کی ہے کہ میرا بھی شکر کرتا رہ اور اپنے ماں باپ کا بھی (کہ تم کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے وَاِنۡ ‏ جَاهَدٰكَ ‏ عَلٰٓى ‏ اَنۡ ‏ تُشۡرِكَ ‏ بِىۡ ‏ مَا ‏ لَيۡسَ ‏ لَكَ ‏ بِهٖ ‏ عِلۡمٌ ۙ ‏ فَلَا ‏ تُطِعۡهُمَا‌ ‏ وَصَاحِبۡهُمَا ‏ فِى ‏ الدُّنۡيَا ‏ مَعۡرُوۡفًا‌ ‏ وَّاتَّبِعۡ ‏ سَبِيۡلَ ‏ مَنۡ ‏ اَنَابَ ‏ اِلَىَّ ‌ۚ ‏ ثُمَّ ‏ اِلَىَّ ‏ مَرۡجِعُكُمۡ ‏ فَاُنَبِّئُكُمۡ ‏ بِمَا ‏ كُنۡتُمۡ ‏ تَعۡمَلُوۡنَ‏ ‏ ﴿۱۵﴾ اور اگر وہ تیرے درپے ہوں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک کرے جس کا تجھے کچھ بھی علم نہیں تو ان کا کہا نہ ماننا۔ ہاں دنیا (کے کاموں) میں ان کا اچھی طرح ساتھ دینا اور جو شخص میری طرف رجوع لائے اس کے رستے پر چلنا پھر تم کو میری طرف لوٹ کر آنا ہے۔ تو جو کام تم کرتے رہے میں سب سے تم کو آگاہ کروں گا يٰبُنَىَّ ‏ اِنَّهَاۤ ‏ اِنۡ ‏ تَكُ ‏ مِثۡقَالَ ‏ حَبَّةٍ ‏ مِّنۡ ‏ خَرۡدَلٍ ‏ فَتَكُنۡ ‏ فِىۡ ‏ صَخۡرَةٍ ‏ اَوۡ ‏ فِى ‏ السَّمٰوٰتِ ‏ اَوۡ ‏ فِى ‏ الۡاَرۡضِ ‏ يَاۡتِ ‏ بِهَا ‏ اللّٰهُ ‌ؕ ‏ اِنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ لَطِيۡفٌ ‏ خَبِيۡرٌ‏ ‏ ﴿۱۶﴾ (لقمان نے یہ بھی کہا کہ) بیٹا اگر کوئی عمل (بالفرض) رائی کے دانے کے برابر بھی (چھوٹا) ہو اور ہو بھی کسی پتھر کے اندر یا آسمانوں میں (مخفی ہو) یا زمین میں۔ اللہ اُس کو قیامت کے دن لاموجود کرے گا۔ کچھ شک نہیں کہ اللہ باریک بین (اور) خبردار ہے يٰبُنَىَّ ‏ اَقِمِ ‏ الصَّلٰوةَ ‏ وَاۡمُرۡ ‏ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ‏ وَانۡهَ ‏ عَنِ ‏ الۡمُنۡكَرِ ‏ وَاصۡبِرۡ ‏ عَلٰى ‏ مَاۤ ‏ اَصَابَكَ‌ؕ ‏ اِنَّ ‏ ذٰلِكَ ‏ مِنۡ ‏ عَزۡمِ ‏ الۡاُمُوۡرِ‌ۚ ‏ ﴿۱۷﴾ بیٹا نماز کی پابندی رکھنا اور (لوگوں کو) اچھے کاموں کے کرنے کا امر اور بری باتوں سے منع کرتے رہنا اور جو مصیبت تجھ پر واقع ہو اس پر صبر کرنا۔ بیشک یہ بڑی ہمت کے کام ہیں وَلَا ‏ تُصَعِّرۡ ‏ خَدَّكَ ‏ لِلنَّاسِ ‏ وَلَا ‏ تَمۡشِ ‏ فِى ‏ الۡاَرۡضِ ‏ مَرَحًا ‌ؕ ‏ اِنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ لَا ‏ يُحِبُّ ‏ كُلَّ ‏ مُخۡتَالٍ ‏ فَخُوۡرٍۚ ‏ ﴿۱۸﴾ اور (ازراہ غرور) لوگوں سے گال نہ پھلانا اور زمین میں اکڑ کر نہ چلنا۔ کہ اللہ کسی اترانے والے خود پسند کو پسند نہیں کرتا وَاقۡصِدۡ ‏ فِىۡ ‏ مَشۡيِكَ ‏ وَاغۡضُضۡ ‏ مِنۡ ‏ صَوۡتِكَ‌ؕ ‏ اِنَّ ‏ اَنۡكَرَ ‏ الۡاَصۡوَاتِ ‏ لَصَوۡتُ ‏ الۡحَمِيۡرِ‏ ‏ ﴿۱۹﴾ اور اپنی چال میں اعتدال کئے رہنا اور (بولتے وقت) آواز نیچی رکھنا کیونکہ (اُونچی آواز گدھوں کی ہے اور کچھ شک نہیں کہ) سب آوازوں سے بُری آواز گدھوں کی ہے اَلَمۡ ‏ تَرَوۡا ‏ اَنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ سَخَّرَ ‏ لَكُمۡ ‏ مَّا ‏ فِى ‏ السَّمٰوٰتِ ‏ وَمَا ‏ فِى ‏ الۡاَرۡضِ ‏ وَاَسۡبَغَ ‏ عَلَيۡكُمۡ ‏ نِعَمَهٗ ‏ ظَاهِرَةً ‏ وَّبَاطِنَةً ‌ؕ ‏ وَمِنَ ‏ النَّاسِ ‏ مَنۡ ‏ يُّجَادِلُ ‏ فِى ‏ اللّٰهِ ‏ بِغَيۡرِ ‏ عِلۡمٍ ‏ وَّلَا ‏ هُدًى ‏ وَّلَا ‏ كِتٰبٍ ‏ مُّنِيۡرٍ ‏ ﴿۲۰﴾ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب کو اللہ نے تمہارے قابو میں کر دیا ہے اور تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کردی ہیں۔ اور بعض لوگ ایسے ہیں کہ اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں نہ علم رکھتے ہیں اور نہ ہدایت اور نہ کتاب روشن وَاِذَا ‏ قِيۡلَ ‏ لَهُمُ ‏ اتَّبِعُوۡا ‏ مَآ ‏ اَنۡزَلَ ‏ اللّٰهُ ‏ قَالُوۡا ‏ بَلۡ ‏ نَـتَّـبِـعُ ‏ مَا ‏ وَجَدۡنَا ‏ عَلَيۡهِ ‏ اٰبَآءَنَا ؕ ‏ اَوَلَوۡ ‏ كَانَ ‏ الشَّيۡطٰنُ ‏ يَدۡعُوۡهُمۡ ‏ اِلٰى ‏ عَذَابِ ‏ السَّعِيۡرِ ‏ ﴿۲۱﴾ اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) اللہ نے نازل فرمائی ہے اُس کی پیروی کرو۔ تو کہتے ہیں کہ ہم تو اسی کی پیروی کریں گے جس پر اپنے باپ دادا کو پایا۔ بھلا اگرچہ شیطان ان کو دوزخ کے عذاب کی طرف بلاتا ہو (تب بھی؟) وَمَنۡ ‏ يُّسۡلِمۡ ‏ وَجۡهَهٗۤ ‏ اِلَى ‏ اللّٰهِ ‏ وَهُوَ ‏ مُحۡسِنٌ ‏ فَقَدِ ‏ اسۡتَمۡسَكَ ‏ بِالۡعُرۡوَةِ ‏ الۡوُثۡقٰى‌ؕ ‏ وَاِلَى ‏ اللّٰهِ ‏ عَاقِبَةُ ‏ الۡاُمُوۡرِ ‏ ﴿۲۲﴾ اور جو شخص اپنے تئیں اللہ کا فرمانبردار کردے اور نیکوکار بھی ہو تو اُس نے مضبوط دستاویز ہاتھ میں لے لی۔ اور (سب) کاموں کا انجام اللہ ہی کی طرف ہے وَمَنۡ ‏ كَفَرَ ‏ فَلَا ‏ يَحۡزُنۡكَ ‏ كُفۡرُهٗ ؕ ‏ اِلَيۡنَا ‏ مَرۡجِعُهُمۡ ‏ فَنُنَبِّئُهُمۡ ‏ بِمَا ‏ عَمِلُوۡا ‌ؕ ‏ اِنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ عَلِيۡمٌۢ ‏ بِذَاتِ ‏ الصُّدُوۡرِ ‏ ﴿۲۳﴾ اور جو کفر کرے تو اُس کا کفر تمہیں غمناک نہ کردے ان کو ہماری طرف لوٹ کر آنا ہے پھر جو کام وہ کیا کرتے تھے ہم اُن کو جتا ئیں گے۔ بیشک اللہ دلوں کی باتوں سے واقف ہے نُمَتّـِعُهُمۡ ‏ قَلِيۡلًا ‏ ثُمَّ ‏ نَضۡطَرُّهُمۡ ‏ اِلٰى ‏ عَذَابٍ ‏ غَلِيۡظٍ‏ ‏ ﴿۲۴﴾ ہم اُن کو تھوڑا سا فائدہ پہنچائیں گے پھر عذاب شدید کی طرف مجبور کر کے لیجائیں گے وَلَٮِٕنۡ ‏ سَاَلۡتَهُمۡ ‏ مَّنۡ ‏ خَلَقَ ‏ السَّمٰوٰتِ ‏ وَالۡاَرۡضَ ‏ لَيَـقُوۡلُنَّ ‏ اللّٰهُ‌ ؕ ‏ قُلِ ‏ الۡحَمۡدُ ‏ لِلّٰهِ‌ ؕ ‏ بَلۡ ‏ اَكۡثَرُهُمۡ ‏ لَا ‏ يَعۡلَمُوۡنَ‏ ‏ ﴿۲۵﴾ اور اگر تم اُن سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو بول اُٹھیں گے کہ اللہ نے۔ کہہ دو کہ اللہ کا شکر ہے لیکن ان میں اکثر سمجھ نہیں رکھتے لِلّٰهِ ‏ مَا ‏ فِى ‏ السَّمٰوٰتِ ‏ وَالۡاَرۡضِ‌ؕ ‏ اِنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ هُوَ ‏ الۡغَنِىُّ ‏ الۡحَمِيۡدُ ‏ ﴿۲۶﴾ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے (سب) اللہ ہی کا ہے۔ بیشک اللہ بےپروا اور سزا وارِ حمد (وثنا) ہے وَلَوۡ ‏ اَنَّ ‏ مَا ‏ فِى ‏ الۡاَرۡضِ ‏ مِنۡ ‏ شَجَرَةٍ ‏ اَقۡلَامٌ ‏ وَّالۡبَحۡرُ ‏ يَمُدُّهٗ ‏ مِنۡۢ ‏ بَعۡدِهٖ ‏ سَبۡعَةُ ‏ اَبۡحُرٍ ‏ مَّا ‏ نَفِدَتۡ ‏ كَلِمٰتُ ‏ اللّٰهِ‌ؕ ‏ اِنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ عَزِيۡزٌ ‏ حَكِيۡمٌ ‏ ﴿۲۷﴾ اور اگر یوں ہو کہ زمین میں جتنے درخت ہیں (سب کے سب) قلم ہوں اور سمندر (کا تمام پانی) سیاہی ہو (اور) اس کے بعد سات سمندر اور (سیاہی ہو جائیں) تو اللہ کی باتیں (یعنی اس کی صفتیں) ختم نہ ہوں۔ بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے مَا ‏ خَلۡقُكُمۡ ‏ وَلَا ‏ بَعۡثُكُمۡ ‏ اِلَّا ‏ كَنَفۡسٍ ‏ وَّاحِدَةٍ‌ ؕ ‏ اِنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ سَمِيۡعٌۢ ‏ بَصِيۡرٌ‏ ‏ ﴿۲۸﴾ (اللہ کو) تمہارا پیدا کرنا اور جِلا اُٹھانا ایک شخص (کے پیدا کرنے اور جلا اُٹھانے) کی طرح ہے۔ بیشک اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے اَلَمۡ ‏ تَرَ ‏ اَنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ يُوۡلِجُ ‏ الَّيۡلَ ‏ فِى ‏ النَّهَارِ ‏ وَيُوۡلِجُ ‏ النَّهَارَ ‏ فِى ‏ الَّيۡلِ ‏ وَسَخَّرَ ‏ الشَّمۡسَ ‏ وَالۡقَمَرَ ‏ كُلٌّ ‏ يَّجۡرِىۡۤ ‏ اِلٰٓى ‏ اَجَلٍ ‏ مُّسَمًّى ‏ وَّاَنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ بِمَا ‏ تَعۡمَلُوۡنَ ‏ خَبِيۡرٌ‏ ‏ ﴿۲۹﴾ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور (وہی) دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اُسی نے سورج اور چاند کو (تمہارے) زیر فرمان کر رکھا ہے۔ ہر ایک ایک وقتِ مقرر تک چل رہا ہے اور یہ کہ اللہ تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے ذٰلِكَ ‏ بِاَنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ هُوَ ‏ الۡحَقُّ ‏ وَاَنَّ ‏ مَا ‏ يَدۡعُوۡنَ ‏ مِنۡ ‏ دُوۡنِهِ ‏ الۡبَاطِلُ ۙ ‏ وَاَنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ هُوَ ‏ الۡعَلِىُّ ‏ الۡكَبِيۡرُ‏ ‏ ﴿۳۰﴾ یہ اس لئے کہ اللہ کی ذات برحق ہے اور جن کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ لغو ہیں اور یہ کہ اللہ ہی عالی رتبہ اور گرامی قدر ہے اَلَمۡ ‏ تَرَ ‏ اَنَّ ‏ الۡفُلۡكَ ‏ تَجۡرِىۡ ‏ فِى ‏ الۡبَحۡرِ ‏ بِنِعۡمَتِ ‏ اللّٰهِ ‏ لِيُرِيَكُمۡ ‏ مِّنۡ ‏ اٰيٰتِهٖؕ ‏ اِنَّ ‏ فِىۡ ‏ ذٰ لِكَ ‏ لَاٰيٰتٍ ‏ لِّـكُلِّ ‏ صَبَّارٍ ‏ شَكُوۡرٍ‏ ‏ ﴿۳۱﴾ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی کی مہربانی سے کشتیاں دریا میں چلتی ہیں۔ تاکہ وہ تم کو اپنی کچھ نشانیاں دکھائے۔ بیشک اس میں ہر صبر کرنے والے (اور) شکر کرنے والے کے لئے نشانیاں ہیں وَاِذَا ‏ غَشِيَهُمۡ ‏ مَّوۡجٌ ‏ كَالظُّلَلِ ‏ دَعَوُا ‏ اللّٰهَ ‏ مُخۡلِصِيۡنَ ‏ لَهُ ‏ الدِّيۡنَ ۙ ‏ فَلَمَّا ‏ نَجّٰٮهُمۡ ‏ اِلَى ‏ الۡبَـرِّ ‏ فَمِنۡهُمۡ ‏ مُّقۡتَصِدٌ ‌ؕ ‏ وَمَا ‏ يَجۡحَدُ ‏ بِاٰيٰتِنَاۤ ‏ اِلَّا ‏ كُلُّ ‏ خَتَّارٍ ‏ كَفُوۡرٍ‏ ‏ ﴿۳۲﴾ اور جب اُن پر (دریا کی) لہریں سائبانوں کی طرح چھا جاتی ہیں تو اللہ کو پکارنے (اور) خالص اس کی عبادت کرنے لگتے ہیں پھر جب وہ اُن کو نجات دے کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو بعض ہی انصاف پر قائم رہتے ہیں۔ اور ہماری نشانیوں سے وہی انکار کرتے ہیں جو عہد شکن اور ناشکرے ہیں يٰۤاَيُّهَا ‏ النَّاسُ ‏ اتَّقُوۡا ‏ رَبَّكُمۡ ‏ وَاخۡشَوۡا ‏ يَوۡمًا ‏ لَّا ‏ يَجۡزِىۡ ‏ وَالِدٌ ‏ عَنۡ ‏ وَّلَدِهٖ ‏ وَلَا ‏ مَوۡلُوۡدٌ ‏ هُوَ ‏ جَازٍ ‏ عَنۡ ‏ وَّالِدِهٖ ‏ شَيۡـــًٔا ‌ ؕ ‏ اِنَّ ‏ وَعۡدَ ‏ اللّٰهِ ‏ حَقٌّ‌ ‏ فَلَا ‏ تَغُرَّنَّكُمُ ‏ الۡحَيٰوةُ ‏ الدُّنۡيَا ‏ وَلَا ‏ يَغُرَّنَّكُمۡ ‏ بِاللّٰهِ ‏ الۡغَرُوۡرُ‏ ‏ ﴿۳۳﴾ لوگو اپنے پروردگار سے ڈرو اور اُس دن کا خوف کرو کہ نہ تو باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے۔ اور نہ بیٹا باپ کے کچھ کام آسکے۔ بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے پس دنیا کی زندگی تم کو دھوکے میں نہ ڈال دے۔ اور نہ فریب دینے والا (شیطان) تمہیں اللہ کے بارے میں کسی طرح کا فریب دے اِنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ عِنۡدَهٗ ‏ عِلۡمُ ‏ السَّاعَةِ‌ ۚ ‏ وَيُنَزِّلُ ‏ الۡغَيۡثَ‌ ۚ ‏ وَيَعۡلَمُ ‏ مَا ‏ فِى ‏ الۡاَرۡحَامِ‌ ؕ ‏ وَمَا ‏ تَدۡرِىۡ ‏ نَفۡسٌ ‏ مَّاذَا ‏ تَكۡسِبُ ‏ غَدًا‌ ؕ ‏ وَّمَا ‏ تَدۡرِىۡ ‏ نَـفۡسٌۢ ‏ بِاَىِّ ‏ اَرۡضٍ ‏ تَمُوۡتُ ‌ؕ ‏ اِنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ عَلِيۡمٌ ‏ خَبِيۡرٌ  ‏ ﴿۳۴﴾ اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے اور وہی مینھہ برساتا ہے۔ اور وہی (حاملہ کے) پیٹ کی چیزوں کو جانتا ہے (کہ نر ہے یا مادہ) اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کام کرے گا۔ اور کوئی متنفس نہیں جانتا کہ کس سرزمین میں اُسے موت آئے گی بیشک اللہ ہی جاننے والا (اور) خبردار ہے