بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِشروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہےقٓ ۚ وَالۡقُرۡاٰنِ الۡمَجِيۡدِۚ
﴿۱﴾قٓ۔ قرآن مجید کی قسم (کہ محمد پیغمبر اللہ ہیں)بَلۡ عَجِبُوۡۤا اَنۡ جَآءَهُمۡ مُّنۡذِرٌ مِّنۡهُمۡ فَقَالَ الۡكٰفِرُوۡنَ هٰذَا شَىۡءٌ عَجِيۡبٌۚ
﴿۲﴾لیکن ان لوگوں نے تعجب کیا کہ انہی میں سے ایک ہدایت کرنے والا ان کے پاس آیا تو کافر کہنے لگے کہ یہ بات تو (بڑی) عجیب ہےءَاِذَا مِتۡنَا وَكُنَّا تُرَابًا ۚ ذٰ لِكَ رَجۡعٌ ۢ بَعِيۡدٌ
﴿۳﴾بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی ہوگئے (تو پھر زندہ ہوں گے؟) یہ زندہ ہونا (عقل سے) بعید ہےقَدۡ عَلِمۡنَا مَا تَنۡقُصُ الۡاَرۡضُ مِنۡهُمۡۚ وَعِنۡدَنَا كِتٰبٌ حَفِيۡظٌ
﴿۴﴾ان کے جسموں کو زمین جتنا (کھا کھا کر) کم کرتی جاتی ہے ہمیں معلوم ہے۔ اور ہمارے پاس تحریری یادداشت بھی ہےبَلۡ كَذَّبُوۡا بِالۡحَقِّ لَمَّا جَآءَهُمۡ فَهُمۡ فِىۡۤ اَمۡرٍ مَّرِيۡجٍ
﴿۵﴾بلکہ (عجیب بات یہ ہے کہ) جب ان کے پاس (دین) حق آ پہنچا تو انہوں نے اس کو جھوٹ سمجھا سو یہ ایک الجھی ہوئی بات میں (پڑ رہے) ہیںاَ فَلَمۡ يَنۡظُرُوۡۤا اِلَى السَّمَآءِ فَوۡقَهُمۡ كَيۡفَ بَنَيۡنٰهَا وَزَيَّـنّٰهَا وَمَا لَهَا مِنۡ فُرُوۡجٍ
﴿۶﴾کیا انہوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نگاہ نہیں کی کہ ہم نے اس کو کیونکر بنایا اور (کیونکر) سجایا اور اس میں کہیں شگاف تک نہیںوَالۡاَرۡضَ مَدَدۡنٰهَا وَاَ لۡقَيۡنَا فِيۡهَا رَوَاسِىَ وَاَنۡۢبَتۡنَا فِيۡهَا مِنۡ كُلِّ زَوۡجٍۢ بَهِيۡجٍ ۙ
﴿۷﴾اور زمین کو (دیکھو اسے) ہم نے پھیلایا اور اس میں پہاڑ رکھ دیئے اور اس میں ہر طرح کی خوشنما چیزیں اُگائیںتَبۡصِرَةً وَّذِكۡرٰى لِكُلِّ عَبۡدٍ مُّنِيۡبٍ
﴿۸﴾تاکہ رجوع لانے والے بندے ہدایت اور نصیحت حاصل کریںوَنَزَّلۡنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً مُّبٰـرَكًا فَاَنۡۢبَـتۡـنَا بِهٖ جَنّٰتٍ وَّحَبَّ الۡحَصِيۡدِ ۙ
﴿۹﴾اور آسمان سے برکت والا پانی اُتارا اور اس سے باغ وبستان اُگائے اور کھیتی کا اناجوَالنَّخۡلَ بٰسِقٰتٍ لَّهَا طَلۡـعٌ نَّضِيۡدٌ ۙ
﴿۱۰﴾اور لمبی لمبی کھجوریں جن کا گابھا تہہ بہ تہہ ہوتا ہےرِّزۡقًا لِّلۡعِبَادِ ۙ وَاَحۡيَيۡنَا بِهٖ بَلۡدَةً مَّيۡـتًا ؕ كَذٰلِكَ الۡخُـرُوۡجُ
﴿۱۱﴾(یہ سب کچھ) بندوں کو روزی دینے کے لئے (کیا ہے) اور اس (پانی) سے ہم نے شہر مردہ (یعنی زمین افتادہ) کو زندہ کیا۔ (بس) اسی طرح (قیامت کے روز) نکل پڑنا ہےكَذَّبَتۡ قَبۡلَهُمۡ قَوۡمُ نُوۡحٍ وَّاَصۡحٰبُ الرَّسِّ وَثَمُوۡدُۙ
﴿۱۲﴾ان سے پہلے نوح کی قوم اور کنوئیں والے اور ثمود جھٹلا چکے ہیںوَعَادٌ وَّفِرۡعَوۡنُ وَاِخۡوَانُ لُوۡطٍۙ
﴿۱۳﴾اور عاد اور فرعون اور لوط کے بھائیوَّاَصۡحٰبُ الۡاَيۡكَةِ وَقَوۡمُ تُبَّعٍؕ كُلٌّ كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِيۡدِ
﴿۱۴﴾اور بن کے رہنے والے اور تُبّع کی قوم۔ (غرض) ان سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا تو ہمارا وعید (عذاب) بھی پورا ہو کر رہااَفَعَيِيۡنَا بِالۡخَـلۡقِ الۡاَوَّلِؕ بَلۡ هُمۡ فِىۡ لَبۡسٍ مِّنۡ خَلۡقٍ جَدِيۡدٍ
﴿۱۵﴾کیا ہم پہلی بار پیدا کرکے تھک گئے ہیں؟ (نہیں) بلکہ یہ ازسرنو پیدا کرنے میں شک میں (پڑے ہوئے) ہیںوَلَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ وَنَعۡلَمُ مَا تُوَسۡوِسُ بِهٖ نَفۡسُهٗ ۖۚ وَنَحۡنُ اَقۡرَبُ اِلَيۡهِ مِنۡ حَبۡلِ الۡوَرِيۡدِ
﴿۱۶﴾اور ہم ہی نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جو خیالات اس کے دل میں گزرتے ہیں ہم ان کو جانتے ہیں۔ اور ہم اس کی رگ جان سے بھی اس سے زیادہ قریب ہیںاِذۡ يَتَلَقَّى الۡمُتَلَقِّيٰنِ عَنِ الۡيَمِيۡنِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيۡدٌ
﴿۱۷﴾جب (وہ کوئی کام کرتا ہے تو) دو لکھنے والے جو دائیں بائیں بیٹھے ہیں، لکھ لیتے ہیںمَا يَلۡفِظُ مِنۡ قَوۡلٍ اِلَّا لَدَيۡهِ رَقِيۡبٌ عَتِيۡدٌ
﴿۱۸﴾کوئی بات اس کی زبان پر نہیں آتی مگر ایک نگہبان اس کے پاس تیار رہتا ہےوَجَآءَتۡ سَكۡرَةُ الۡمَوۡتِ بِالۡحَـقِّ ؕ ذٰلِكَ مَا كُنۡتَ مِنۡهُ تَحِيۡدُ
﴿۱۹﴾اور موت کی بےہوشی حقیقت کھولنے کو طاری ہوگئی۔ (اے انسان) یہی (وہ حالت) ہے جس سے تو بھاگتا تھاوَنُفِخَ فِى الصُّوۡرِ ؕ ذٰ لِكَ يَوۡمُ الۡوَعِيۡدِ
﴿۲۰﴾اور صور پھونکا جائے گا۔ یہی (عذاب کے) وعید کا دن ہےوَجَآءَتۡ كُلُّ نَفۡسٍ مَّعَهَا سَآٮِٕقٌ وَّشَهِيۡدٌ
﴿۲۱﴾اور ہر شخص (ہمارے سامنے) آئے گا۔ ایک (فرشتہ) اس کے ساتھ چلانے والا ہوگا اور ایک (اس کے عملوں کی) گواہی دینے والالَقَدۡ كُنۡتَ فِىۡ غَفۡلَةٍ مِّنۡ هٰذَا فَكَشَفۡنَا عَنۡكَ غِطَآءَكَ فَبَصَرُكَ الۡيَوۡمَ حَدِيۡدٌ
﴿۲۲﴾(یہ وہ دن ہے کہ) اس سے تو غافل ہو رہا تھا۔ اب ہم نے تجھ پر سے پردہ اُٹھا دیا۔ تو آج تیری نگاہ تیز ہےوَقَالَ قَرِيۡـنُهٗ هٰذَا مَا لَدَىَّ عَتِيۡدٌ ؕ
﴿۲۳﴾اور اس کا ہم نشین (فرشتہ) کہے گا کہ یہ (اعمال نامہ) میرے پاس حاضر ہےاَلۡقِيَا فِىۡ جَهَنَّمَ كُلَّ كَفَّارٍ عَنِيۡدٍۙ
﴿۲۴﴾(حکم ہوگا کہ) ہر سرکش ناشکرے کو دوزخ میں ڈال دومَّنَّاعٍ لِّلۡخَيۡرِ مُعۡتَدٍ مُّرِيۡبِ ۙ
﴿۲۵﴾جو مال میں بخل کرنے والا حد سے بڑھنے والا شبہے نکالنے والا تھااۨلَّذِىۡ جَعَلَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ فَاَ لۡقِيٰهُ فِى الۡعَذَابِ الشَّدِيۡدِ
﴿۲۶﴾جس نے اللہ کے ساتھ اور معبود مقرر کر رکھے تھے۔ تو اس کو سخت عذاب میں ڈال دوقَالَ قَرِيۡنُهٗ رَبَّنَا مَاۤ اَطۡغَيۡتُهٗ وَلٰـكِنۡ كَانَ فِىۡ ضَلٰلٍۢ بَعِيۡدٍ
﴿۲۷﴾اس کا ساتھی (شیطان) کہے گا کہ اے ہمارے پروردگار میں نے اس کو گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ یہ آپ ہی رستے سے دور بھٹکا ہوا تھاقَالَ لَا تَخۡتَصِمُوۡا لَدَىَّ وَقَدۡ قَدَّمۡتُ اِلَيۡكُمۡ بِالۡوَعِيۡدِ
﴿۲۸﴾(اللہ) فرمائے گا کہ ہمارے حضور میں ردوکد نہ کرو۔ ہم تمہارے پاس پہلے ہی (عذاب کی) وعید بھیج چکے تھےمَا يُبَدَّلُ الۡقَوۡلُ لَدَىَّ وَمَاۤ اَنَا بِظَلَّامٍ لِّلۡعَبِيۡدِ
﴿۲۹﴾ہمارے ہاں بات بدلا نہیں کرتی اور ہم بندوں پر ظلم نہیں کیا کرتےيَوۡمَ نَـقُوۡلُ لِجَهَـنَّمَ هَلِ امۡتَلَـئْتِ وَتَقُوۡلُ هَلۡ مِنۡ مَّزِيۡدٍ
﴿۳۰﴾اس دن ہم دوزخ سے پوچھیں گے کہ کیا تو بھر گئی؟ وہ کہے گی کہ کچھ اور بھی ہے؟وَاُزۡلِفَتِ الۡجَـنَّةُ لِلۡمُتَّقِيۡنَ غَيۡرَ بَعِيۡدٍ
﴿۳۱﴾اور بہشت پرہیزگاروں کے قریب کردی جائے گی (کہ مطلق) دور نہ ہوگیهٰذَا مَا تُوۡعَدُوۡنَ لِكُلِّ اَوَّابٍ حَفِيۡظٍ ۚ
﴿۳۲﴾یہی وہ چیز ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا (یعنی) ہر رجوع لانے والے حفاظت کرنے والے سےمَنۡ خَشِىَ الرَّحۡمٰنَ بِالۡغَيۡبِ وَجَآءَ بِقَلۡبٍ مُّنِيۡبِۙ
﴿۳۳﴾جو اللہ سے بن دیکھے ڈرتا ہے اور رجوع لانے والا دل لے کر آیااۨدۡخُلُوۡهَا بِسَلٰمٍؕ ذٰلِكَ يَوۡمُ الۡخُلُوۡدِ
﴿۳۴﴾اس میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤ۔ یہ ہمیشہ رہنے کا دن ہےلَهُمۡ مَّا يَشَآءُوۡنَ فِيۡهَا وَلَدَيۡنَا مَزِيۡدٌ
﴿۳۵﴾وہاں وہ جو چاہیں گے ان کے لئے حاضر ہے اور ہمارے ہاں اور بھی (بہت کچھ) ہےوَكَمۡ اَهۡلَـكۡنَا قَبۡلَهُمۡ مِّنۡ قَرۡنٍ هُمۡ اَشَدُّ مِنۡهُمۡ بَطۡشًا فَنَقَّبُوۡا فِى الۡبِلَادِ ؕ هَلۡ مِنۡ مَّحِيۡصٍ
﴿۳۶﴾اور ہم نے ان سے پہلے کئی اُمتیں ہلاک کر ڈالیں۔ وہ ان سے قوت میں کہیں بڑھ کر تھے وہ شہروں میں گشت کرنے لگے۔ کیا کہیں بھاگنے کی جگہ ہے؟اِنَّ فِىۡ ذٰلِكَ لَذِكۡرٰى لِمَنۡ كَانَ لَهٗ قَلۡبٌ اَوۡ اَلۡقَى السَّمۡعَ وَهُوَ شَهِيۡدٌ
﴿۳۷﴾جو شخص دل (آگاہ) رکھتا ہے یا دل سے متوجہ ہو کر سنتا ہے اس کے لئے اس میں نصیحت ہےوَلَقَدۡ خَلَقۡنَا السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ وَمَا بَيۡنَهُمَا فِىۡ سِتَّةِ اَيَّامٍ ۖ وَّمَا مَسَّنَا مِنۡ لُّغُوۡبٍ
﴿۳۸﴾اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو (مخلوقات) ان میں ہے سب کو چھ دن میں بنا دیا۔ اور ہم کو ذرا تکان نہیں ہوئیفَاصۡبِرۡ عَلٰى مَا يَقُوۡلُوۡنَ وَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّكَ قَبۡلَ طُلُوۡعِ الشَّمۡسِ وَقَبۡلَ الۡغُرُوۡبِۚ
﴿۳۹﴾تو جو کچھ یہ (کفار) بکتے ہیں اس پر صبر کرو اور آفتاب کے طلوع ہونے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہووَمِنَ الَّيۡلِ فَسَبِّحۡهُ وَاَدۡبَارَ السُّجُوۡدِ
﴿۴۰﴾اور رات کے بعض اوقات میں بھی اور نماز کے بعد بھی اس (کے نام) کی تنزیہ کیا کرووَاسۡتَمِعۡ يَوۡمَ يُنَادِ الۡمُنَادِ مِنۡ مَّكَانٍ قَرِيۡبٍۙ
﴿۴۱﴾اور سنو جس دن پکارنے والا نزدیک کی جگہ سے پکارے گايَوۡمَ يَسۡمَعُوۡنَ الصَّيۡحَةَ بِالۡحَـقِّ ؕ ذٰ لِكَ يَوۡمُ الۡخُـرُوۡجِ
﴿۴۲﴾جس دن لوگ چیخ یقیناً سن لیں گے۔ وہی نکل پڑنے کا دن ہےاِنَّا نَحۡنُ نُحۡىٖ وَنُمِيۡتُ وَاِلَيۡنَا الۡمَصِيۡرُۙ
﴿۴۳﴾ہم ہی تو زندہ کرتے ہیں اور ہم ہی مارتے ہیں اور ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہےيَوۡمَ تَشَقَّقُ الۡاَرۡضُ عَنۡهُمۡ سِرَاعًا ؕ ذٰ لِكَ حَشۡرٌ عَلَيۡنَا يَسِيۡرٌ
﴿۴۴﴾اس دن زمین ان پر سے پھٹ جائے گی اور وہ جھٹ پٹ نکل کھڑے ہوں گے۔ یہ جمع کرنا ہمیں آسان ہےنَحۡنُ اَعۡلَمُ بِمَا يَقُوۡلُوۡنَ وَمَاۤ اَنۡتَ عَلَيۡهِمۡ بِجَـبَّارٍ فَذَكِّرۡ بِالۡقُرۡاٰنِ مَنۡ يَّخَافُ وَعِيۡدِ
﴿۴۵﴾یہ لوگ جو کچھ کہتے ہیں ہمیں خوب معلوم ہے اور تم ان پر زبردستی کرنے والے نہیں ہو۔ پس جو ہمارے (عذاب کی) وعید سے ڈرے اس کو قرآن سے نصیحت کرتے رہو